کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلی، جے یو آئی نے شہر میں متحرک سیاسی انٹری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمن 21 دسمبر کو لیاری میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے، جب کہ اس جلسے میں سندھ اور بلوچستان کے جید علما بھی خطاب کریں گے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق جے یو آئی کا لیاری میں جلسہ مستقبل کی سیاسی حکمتِ عملی میں اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کی سیاست میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے شہر کے حلقہ سیاست میں سرگرم کردار ادا کرنے کا باضابطہ فیصلہ کر لیا ہے۔ پارٹی نے شہر کے سب سے بڑے سیاسی مرکز لیاری سے جلسوں کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمن 21 دسمبر کو لیاری میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے، جب کہ اس جلسے میں سندھ اور بلوچستان کے جید علما بھی خطاب کریں گے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق جے یو آئی کا لیاری میں جلسہ مستقبل کی سیاسی حکمتِ عملی میں اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتا ہے۔ جے یو آئی نے کراچی میں اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے کراچی غربی اور کیماڑی میں بھی بڑے جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید یہ کہ تنظیم کراچی میں سہراب گوٹھ سے کارکنان کے اجتماعات کا آغاز کر چکی ہے، جسے شہر میں پارٹی کی منظم سیاسی انٹری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیاری میں جلسہ خطاب کریں گے جے یو آئی کے مطابق
پڑھیں:
سیاسی بیان بازی ، عمران خان سے علیمہ اور عظمیٰ کی ملاقاتیں بند
قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست
اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی
حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قانون کے مطابق جیل میں ملاقاتیں اور خطوط رول 265 کے تحت ریگولیٹ ہوتے ہیں اور قیدی کو سیاسی گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ قیدی ہفتے میں ایک ملاقات اور ایک خط لکھ سکتا ہے، ملاقات میں ہونے والی گفتگو پبلک نہیں کی جا سکتی اور ٹوئٹ یا میڈیا میں جاری نہیں کی جا سکتی۔انھوں نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو اگر خدشہ ہو کہ ملاقات کی گفتگو سے امن و امان متاثر ہوگا تو وہ ملاقات روک سکتا ہے، یہ قوانین دہائیوں سے نافذ ہیں اور تمام ملاقاتیں ان کے مطابق ہونی چاہئیں۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سزایافتہ مجرم ہیں اور جیل رولز کے مطابق وہ سیاسی بیان بازی یا ریاست مخالف بیانیہ نہیں پھیلا سکتے، ان کے بیرونی بیانات، جو بھارتی اور افغان میڈیا کے ذریعے دیے جا رہے ہیں، قانون کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔وزیر قانون نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ اگر کوئی جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو سخت کارروائی کی جائے گی اور جیل کے باہر روزانہ کے تماشوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔اس حوالے سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان ریاست کو نقصان پہنچانے والے بیانات دے رہے ہیں، ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی دعائیں کر رہے ہیں اور ان کا مقصد ذاتی مفاد اور انا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کے میگا کرپشن کیس میں سزایافتہ ہیں اور قانون کے مطابق ان کے لیے ملاقات کی پابندی لازم ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ آئے روز اڈیالہ جیل کے باہر تماشہ لگائیں، جیل کے باہر امن وامان کی صورتحال خراب کی گئی توسختی سے نمٹا جائے گا۔