قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست
اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی

حکومت نے سیاسی بیان بازی پر بانی سے بہنوں کی ملاقاتیں بند کردیں، قانون میں واضح ہے ملاقات میں سیاست پربات ہوسکتی نہ ملاقات پر سیاست۔ قانون کے مطابق جیل میں ملاقاتیں اور خطوط رول 265 کے تحت ریگولیٹ ہوتے ہیں اور قیدی کو سیاسی گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ قیدی ہفتے میں ایک ملاقات اور ایک خط لکھ سکتا ہے، ملاقات میں ہونے والی گفتگو پبلک نہیں کی جا سکتی اور ٹوئٹ یا میڈیا میں جاری نہیں کی جا سکتی۔انھوں نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو اگر خدشہ ہو کہ ملاقات کی گفتگو سے امن و امان متاثر ہوگا تو وہ ملاقات روک سکتا ہے، یہ قوانین دہائیوں سے نافذ ہیں اور تمام ملاقاتیں ان کے مطابق ہونی چاہئیں۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سزایافتہ مجرم ہیں اور جیل رولز کے مطابق وہ سیاسی بیان بازی یا ریاست مخالف بیانیہ نہیں پھیلا سکتے، ان کے بیرونی بیانات، جو بھارتی اور افغان میڈیا کے ذریعے دیے جا رہے ہیں، قانون کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔وزیر قانون نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ اگر کوئی جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو سخت کارروائی کی جائے گی اور جیل کے باہر روزانہ کے تماشوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔اس حوالے سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان ریاست کو نقصان پہنچانے والے بیانات دے رہے ہیں، ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی دعائیں کر رہے ہیں اور ان کا مقصد ذاتی مفاد اور انا ہے۔انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کے میگا کرپشن کیس میں سزایافتہ ہیں اور قانون کے مطابق ان کے لیے ملاقات کی پابندی لازم ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ آئے روز اڈیالہ جیل کے باہر تماشہ لگائیں، جیل کے باہر امن وامان کی صورتحال خراب کی گئی توسختی سے نمٹا جائے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: جیل کے باہر امن کو نقصان پہنچانے کے مطابق ہیں اور

پڑھیں:

جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، علیمہ خان

راولپنڈی:

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آئیسولیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ہفتہ وار فیملی، وکلاء اور رشتہ داروں کی ملاقات کی اجازت موجود ہے مگر اس پر مکمل عمل نہیں ہو رہا۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہی، کیونکہ اگر اپیل سنی گئی تو انہیں ضمانت دینا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمے میں صرف سزا سنانے کی جلدی ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ آئندہ دس سے بارہ دن میں سزا سنانے کا ارادہ ہے، مگر وہ احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔

علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے نام سے ایک جعلی انٹرویو بھارت میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند منٹ میں پکڑا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جعلسازی پاکستان میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے انٹرویوز نشر نہیں کرتا جبکہ بین الاقوامی میڈیا مسلسل رابطے میں ہے۔

ان کے مطابق قانون کے تحت عمران خان سے منگل کو چھ فیملی ممبرز اور چھ وکلاء جبکہ جمعرات کو چھ دوست یا رشتہ دار ملاقات کر سکتے ہیں، اور بشریٰ بی بی سے بھی چھ فیملی ممبرز کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یہ ہوتے کون ہیں ہمیں دھمکیاں دینے والے ، علیمہ خانم
  • ہم عوام ہیں ،‎عوام ریاست اور عوام کا انتخاب ہے عمران خان،علیمہ خان
  • بانی سزا یافتہ، سیاسی گفتگو ہوئی، آج کے بعد عظمیٰ خان کی ملاقات بھی بند: عطا تارڑ
  • عمران خان سے ملاقات کرنے والے جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  •  عمران خان جیل میں سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، اعظم نذیر تارڑ
  • عمران خان جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، وفاقی وزیر قانون
  • عظمیٰ خان کی عمران خان سے ملاقات پر پابندی عائد، اب اڈیالہ جیل کے باہر تماشا نہیں لگانے دیں گے، حکومت
  • جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، علیمہ خان
  • گورنر راج لگے گا؛ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کی بانی سے ملاقات نہیں ہوگی ؛ فیصل واوڈا کا دعویٰ