نیٹ فلکس نے ہالی وُڈ کا سب سے بڑا انعام کیسے جیتا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
نیٹ فلکس نے وارنر برادرز ڈسکوری کو 72 ارب ڈالر میں خرید کر ہالی ووڈ کی سب سے بڑی اور تاریخی ڈیل کرلی بلکہ عالمی میڈیا اور اسٹریمنگ کی دنیا میں طاقت کا نیا توازن بھی قائم کردیا ہے۔ یہ معاہدہ کئی ماہ کی مشاورت، مقابلے اور غیر یقینی صورتحال کے بعد طے پایا۔
رائٹرز کے مطابق ابتدا میں نیٹ فلکس کی جانب سے یہ معاہدہ محض معلومات حاصل کرنے کے ایک مشن کے طور پر شروع ہوا تھا، تاہم جلد ہی کمپنی نے اس میں اپنی بڑی اسٹریٹجک دلچسپی محسوس کی۔
وارنر برادرز کے سو سال پرانے فلمی اور ٹی وی مواد کے وسیع ذخیرے نے نیٹ فلکس کو متوجہ کیا، کیونکہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر لائبریری ٹائٹلز عموماً 80 فیصد ویوئرشپ کا حصہ بنتے ہیں۔
وارنر برادرز کے مختلف بزنس یونٹس، خصوصاً اس کا تھیٹر ڈسٹری بیوشن اور پروموشن یونٹ کو نیٹ فلکس کے لیے نہایت موزوں قرار دیا گیا۔ ’ایچ بی او میکس‘ بھی نیٹ فلکس کے برسوں کے اسٹریمنگ تجربے سے فائدہ اٹھا کر تیزی سے ترقی کرسکتا ہے۔
جون میں وارنر برادرز ڈسکوری کی جانب سے کمپنی کو دو علیحدہ پبلک اداروں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد نیٹ فلکس نے سنجیدگی سے اسٹوڈیو اور اسٹریمنگ اثاثے خریدنے پر غور شروع کیا۔ اسی دوران نہ تو نیٹ فلکس اور نہ ہی وارنر برادرز نے اس حوالے سے کوئی معلومات جاری کیں۔
نیٹ فلکس نے پیراماؤنٹ اور این بی سی یونیورسل کی پیرنٹ کمپنی کامکاسٹ کے ساتھ ان اثاثوں کے لیے بولی میں حصہ لیا تو مقابلہ سخت ہوگیا۔
وارنر برادرز نے اکتوبر میں باضابطہ نیلامی کا آغاز اس وقت کیا جب پیراماؤنٹ نے ستمبر میں تین بڑی پیشکشوں میں سے پہلی پیش کی تھی۔ پیراماؤنٹ کا مقصد کمپنی کی مجوزہ تقسیم سے قبل ہی ڈیل مکمل کرنا تھا تاکہ مقابلے میں پیچھے نہ رہا جائے۔
اسی دوران جے پی مورگن بینک نے وارنر برادرز ڈسکوری کے سی ای او ڈیوڈ زازلاؤ کو مشورہ دیا کہ کمپنی اپنے کیبل نیٹ ورکس پر مشتمل ڈسکوری گلوبل یونٹ کو پہلے الگ کرے تاکہ بقیہ اثاثوں کی فروخت میں زیادہ لچک حاصل ہو سکے۔ ماہرین کے مطابق اس حکمت عملی سے اسٹریمنگ، اسٹوڈیو اور مواد کے شعبہ جات میں خریداروں کی بڑی دلچسپی متوقع تھی۔
نیٹ فلکس کی مشاورتی ٹیم، جس میں بینک موئیلس، ویلز فارگو اور لا فرم اسکاڈن شامل تھے، گزشتہ دو ماہ سے روزانہ اجلاس کر رہی تھی۔ وارنر برادرز کا بورڈ بھی آخری 8 روز تک روزانہ اجلاس کرتا رہا اور بالآخر جمعرات کو نیٹ فلکس کی وہ پیشکش منظور کرلی گئی جسے واحد مکمل اور پابندِ شرائط آفر قرار دیا گیا۔
کامکاسٹ کی تجویز میں دونوں اداروں کے انضمام کے بڑے فوائد تو تھے، لیکن اسے مکمل ہونے میں کئی سال لگ سکتے تھے، جبکہ نیٹ فلکس کا معاہدہ فوری فائدہ فراہم کرتا تھا۔ پیراماؤنٹ نے پورے ادارے کے لیے فی شیئر 30 ڈالر کی بڑھتی ہوئی پیشکش کرتے ہوئے مجموعی ویلیو 78 ارب ڈالر تک پہنچا دی تھی لیکن بورڈ کو اس کی فنانسنگ پر تحفظات تھے۔
نیٹ فلکس نے ممکنہ ریگولیٹری چھان بین کے خدشات دور کرنے کے لیے 5.
واضح رہے کہ نیٹ فلکس نے وارنر برادرز ڈسکوری (ڈبلیو بی ڈی) کے ساتھ حتمی معاہدہ کر لیا ہے، جس کے تحت فلم اسٹوڈیوز، ٹی وی اسٹوڈیوز، ایچ بی او اور اس کی اسٹریمنگ سروس ایچ بی او میکس نیٹ فلکس کے ماتحت آجائیں گے۔ معاہدے کی مجموعی ویلیو 82.7 ارب ڈالر (71 ارب یورو) رکھی گئی ہے اور توقع ہے کہ ڈیل کی تکمیل 2026 میں نیٹ ورک ڈویژن کی علیحدگی کے بعد ہوگی۔
نیٹ فلکس نے واضح کیا ہے کہ وارنر برادرز کی تھیٹر ریلیز سمیت موجودہ آپریشنز برقرار رکھے جائیں گے جب کہ اپنی عالمی اسٹریمنگ رسائی سے اسٹوڈیو کے مواد کی رسائی بڑھائی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وارنر برادرز ڈسکوری نیٹ فلکس نے ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگسٹر ابو شباب کون تھا؟ کیسے قتل ہوا؟
غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیل کی حمایت سے دہشت، لوٹ مار اور جرائم کی علامت بننے والا بدنام زمانہ گینگسٹر یاسر ابو شباب گزشتہ روز ایک حملے میں مارا گیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یاسر ابو شباب کو قتل کرنے والا حملہ آور کون تھا اور اس کے بارے میں تاحال متضاد خبریں آرہی ہیں۔
اسرائیلی فوجی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ یاسر ابو شباب اپنے ہی ایک ساتھی کے ساتھ جھڑپ کے دوران زخمی ہوا اور اسرائیلی اسپتال میں دوران علاج چل بسا۔
دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے گھات لگا کر یاسر ابو شباب کو نشانہ بنایا ہے۔
یاسر ابو شباب کون تھا؟
31 سالہ یاسر ابو شباب کی پیدائش بدو قبیلے الترابین میں ہوئی اور وہ نوجوانونی سے ہی بدو ملیشیا سے منسلک تھا۔ یہ گینگ اسرائیل کی ایما پر غزہ میں حماس کے خلاف کام کرتا تھا۔
ابو شباب کا گینگ غزہ میں بھتہ خوری، لوٹ مار، ڈکیتی اور قتل جیسی سنگین کارروائیوں میں ملوث رہا ہے جس پر ابو شباب جیل میں 25 سال قید کی سزا بھگت رہا تھا۔
7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے غزہ پر بمباری کے آغاز کے بعد ہی اسے جیل سے رہا کر دیا گیا اور اسرائیل جیل سے باہر آتے ہی اس نے اسرائیل کی حمایت سے "القوات الشعبیۃ" نامی نجی آرمی بنائی۔
یہ مسلح ملیشیا رفح کے مشرقی علاقوں میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا اور اسرائیل کو حماس کی مخبری بھی کرتا رہا۔
حماس کے کارکنان اور مقامی رہنماؤں کے قتل میں بھی یاسر ابو شباب کی مسلح ملیشیا ہی ملوث تھی اور غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار بھی کرتا رہا۔
غزہ جنگ بندی کے بعد سے حماس اور یاسر ابو شباب کی مسلح ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری رہا تھا۔