بالآخرکار "کوئی امن انعام" تو ٹرمپ کے ہاتھ لگا!
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
گو کہ یہ "امن انعام" وہ "امن انعام" نہ تھا کہ جسکے لئے انتہاء پسند امریکی صدر کیجانب سے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا تاہم "کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے" کے مصداق "کوئی امن انعام" تو ٹرمپ کے ہاتھ لگا! اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اولین "فیفا امن انعام" (FIFA Peace Prize) جیت لیا ہے کہ جو عالمی فٹ بال گورننگ باڈی (فیفا) کی جانب سے واشنگٹن میں ورلڈ کپ ڈرا کی تقریب کے دوران پیش کیا گیا۔ ایک ماہ قبل جب فیفا نے اس انعام کے قیام کا اعلان کیا تھا تب اس کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اُن افراد کو انعام دینا ہے جنہوں نے "امن کے لئے غیر معمولی اقدامات" کئے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ ایوارڈ، ناروے کی "نوبل امن کمیٹی" کی جانب سے اکتوبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے "امن انعام" سے محروم کر دیئے جانے کے صرف چند ہفتوں بعد ہی منظر عام پر آیا ہے۔
اس حوالے سے فیفا کے صدر جیانی انفانتینو (Gianni Infantino) نے کینیڈی سینٹر فار پرفارمنگ آرٹس میں منعقدہ ورلڈ کپ ڈرا کے موقع پر یہ ایوارڈ ذاتی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کیا۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی جیانی انفانتینو کو "کھیلوں میں ایک زبردست لیڈر" قرار دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعوی بھی کیا کہ فیفا نے "اصلی ٹرافی" مجھے دے دی ہے جبکہ اس فائنل کے لئے ایک نئی ٹرافی بنائی گئی ہے (جو چیلسی نے جیتی)!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
غزہ منصوبہ: اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ کا غزہ کے لیے تیار کردہ منصوبے کا اگلا مرحلہ جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان انہوں نے ایسے وقت میں کیا جب خطے میں تشدد کی نئی لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے، تاہم بدھ کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ دوسرا مرحلہ کب شروع ہوگا، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ عمل بہت اچھا چل رہا ہے، ہمارے پاس مشرق وسطیٰ میں امن ہے، لوگ اسے نہیں سمجھ رہے۔
اس دعوے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہونے والی اموات کی رپورٹس سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
حملے اس دھمکی کے بعد کیے گئے تھے، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اس وقت دی تھی، جب رفاع میں فلسطینی مجاہدین کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’فیز ٹو آگے بڑھ رہا ہے، یہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے‘۔
انہوں نے اس سے پہلے 14 اکتوبر کو دعویٰ کیا تھا کہ دوسرا مرحلہ ’پہلے ہی شروع ہو چکا ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ ٹیلیفون کال میں امریکی صدر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے متعدد امور پر بات کی تھی، جن میں انہوں نے نیتن یاہو سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
کال کے دوران ٹرمپ نے نیتن یاہو سے پوچھا کہ ’وہ (حماس کے جنگجو) کیوں مارے جا رہے ہیں، انہیں ہتھیار کیوں نہیں ڈالنے دیے جا رہے؟۔
یہ سوال رفاع میں مبینہ طور پر مارے گئے حماس جنگجوؤں کے تناظر میں کیا گیا تھا، نیتن یاہو نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ وہ ’مسلح اور خطرناک‘ ہیں، اسی لیے انہیں ختم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر جاری ہیں، ایسے وقت میں جب جنگ بندی خود خاصی نازک دکھائی دے رہی ہے۔
پہلے مرحلے میں 10 اکتوبر کو اسرائیلی افواج کا ایک ایسی لائن تک انخلا شامل تھا، جو اب بھی انہیں غزہ کے نصف سے زائد حصے پر عسکری کنٹرول دیتی ہے، حماس یا اس کے اتحادیوں کے پاس موجود تمام قیدیوں کی رہائی، اور غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد میں اضافہ شامل تھا۔
اگرچہ 13 اکتوبر کو تمام زندہ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا، تاہم ایک لاش اب بھی غزہ میں موجود بتائی جاتی ہے۔
فی الحال اسرائیلی حکومت کا مطالبہ ہے کہ دوسرے مرحلے پر بات چیت تب تک شروع نہیں ہوگی، جب تک آخری مغوی کی باقیات واپس نہیں کی جاتیں، جو درمیانی ممالک امریکا، مصر، قطر اور ترکی کے ذریعے واپس ہونی ہیں۔
مصر غزہ کی تعمیرِ نو پر ایک کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گا، جو اس علاقے کی انسانی ضروریات پر توجہ دے گی، مگر اس کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔
عملی طور پر یہ عمل زیادہ تر ٹرمپ پلان کے دھندلے نکات کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے محقق مائیکل ملشٹائن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس بات پر کوئی سنجیدہ غور نہیں کر رہا کہ جنگ کے بعد کا مرحلہ کیسا ہوگا۔