ٹنڈو جام ٹول پلازہ ،عوام کو تنگ کرنے کیلیے ای چلان شروع
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)ٹنڈوجام ٹول پلازہ کی انتظامیہ کو عوام کو تنگ کرنے کے لیے ای چلان شروع کر دیاٹول پلازہ کے قریب بڑی تعداد میں دیہات موجود ہیں جنھیں سپریم کورٹ نے ٹول فری قرار دیا تھا لیکن ٹول انتظامیہ زبردستی ان ٹول وصول کر نے پر عوام مشتعل ہو گئی تھی تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام ٹول پلازہ کی انتظامیہ نے نئے سال کی آمد سے قبل ہی ٹنڈوجام کی عوام کو نئے سال کا تحفہ دیتے ہوئے ای چلان کرنے کی کوشخبری سنائی ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے حیدرآباد میرپور خاص ہائے سے شروع کیا جارہا ہے جب کہ اس ہائے پر جو ڈوک جی کمپنی جس نے اس سڑک کا بنایا ہے اس نے ابھی تک اس کا پندرہ سال کے قریب عرصہ گزرنے کے باوجود بائی پاس مکمل نہیں کیا نہ وعدے کے مطابق ایمرجنسی یا حادثے کی صورت میں اسپتال بنانے کا کہا گیا تھا اسے بھی نہیں بنایا گیا ہے جب ٹنڈوجام کے سماجی رہنما اور خود پیپلزپارٹی کے سابق جنرل سیکرٹری تعلقہ حیدرآباد میر شیر محمد تالپور اس ٹول پلازہ کے خلاف سپریم کورٹ گئے تھے کہ ضلع حیدرآباد میں ایک سو پینٹھ کلو میر جو ایک ٹول پلازہ سے دوسرے کا فاصلہ ہوتا اس کا خیال نہیں رکھا گیا اسے حیدرآباد ضلع کی حدود کے اختتام پر بنناتھا لیکن اسے پہلے ٹول پلازہ سے صرف بیس سے پچیس کلومیڑ کے فاصلے پر بنا دیا گیا اور پھر مقامی آباد جس کا منٹ منٹ میں اس پر گزر ہوتا ہے اس سے ٹول لینا طاقت کی بل پر شروع کردیا جس پر سپریم کورٹ نے تین سال قبل ٹول انتظامیہ کو مقامی آباد سے ٹول لینا منع کر دیا اور ٹنڈوجام شہر کے لیے پندہ روپے مقرر کیے لیکن اسی ہفتے ٹول انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو دردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہوئے مقامی آباد سے زبردستی ٹول لینا شروع کردیا اور ٹنڈوجام کے ٹول میں پانچ روپے کا اضافہ کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی جس پر مقامی آباد ی شدید مشتعل ہو کر ٹول پلازہ پر تین گھنٹے دھرنا دیا جس پر انتظامیہ نے مذکرات کرکے اس دھرنے کو ختم کرایا لیکن سہولتوں کے فقدان کے باجود اور یہ جاننے کے باوجود کے ٹول پلازہ ایک دیہی علاقے میں قائم کیا گیا ہے اور اس کے اردگر سینکڑوں دیہات ہیں جو صبح سویر دودھ کی سپلائی کرتے ہیں مارکیٹ سبزیاں پہنچاتے ہیں گھاس جانوروں کے لیے لاتے ہیں ان کا ای چلان والی شرائط پر پورا اترنا ناممکن ہو گا ٹول انتظامیہ اپنے قیام کے دن سے مقامی آبادی کو تنگ کرنے میں مصروف ہے اب اس نے یہ ای چلان کے نام پر مقامی آبادی سے لوٹ مار کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے لیکن افسوسناک بات جس ہائے پر کام ہی مکمل نہیں تو حکومت سندھ نے اس پر ای چلانا لینے کی اجازت کس طرح دی ہے مقامی آباد ی اور عوام سمجھ چکی ہے کہ صرف ٹول انتظامیہ اس علاقے اپنا غلام بنانا چاہتی ہے اسی وجہ وہ عوام کے اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے بجائے ابھی تک ٹول پلازہ کی انتظامیہ کی سرپرست بنی ہوئی ہے ٹول انتظامیہ لنک روڑ پر بھی ناکہ لگا کر بیٹھی ہے اور سیشن کورٹ کے فیصلے کو بھی اس نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے یہ پاکستان کا وحد ٹول پلازہ ہے جیسے نہ سپریم کورٹ کے حکم کی پراو ہے اور نہ سیشن کورٹ کی اس کے اپنے قانون اور اپنا حکم ہے جیسے حکومت کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹول انتظامیہ سپریم کورٹ ٹول پلازہ کورٹ کے
پڑھیں:
دیوانی مقدمات میں عدالتی فیس بڑھانے کے خلاف کیس، سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت تک التوا دے دیا
سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بینچ نے دیوانی مقدمات میں کورٹس فیس میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد بار کونسل سمیت دیگر بار کونسلز کو نوٹس جاری کیے اور اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت دی۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسے عدالت نے سنجیدہ کیس قرار دیتے ہوئے مزید التوا دینے سے انکار کیا۔ کیس کی آئندہ سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
مزید پڑھیں: الیکشن التوا کیس کی سماعت مکمل: فیصلہ محفوظ ، آج سنایا جائے گا
سماعت کے دوران جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ملک میں بہت سے لوگ غریب ہیں اور وہ ملکی نظام انصاف برداشت نہیں کر سکتے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ایاز سواتی نے بتایا کہ ان کے صوبے میں فوجداری مقدمات کی کورٹ فیس نہیں لی جاتی۔ جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ سستا انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور انصاف دین اسلام کی بنیاد ہے، جس پر ریونیو نہیں کمایا جا سکتا۔
جسٹس شاہد وحید نے وکلا کو ہدایت کی کہ کیس کو ہلکا نہ لیں اور یاد دلایا کہ شریعت اپیلیٹ بینچ اب سپریم کورٹ کا ریگولر فیچر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعتوں میں اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز نے کیس کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، اعلامیہ جاری
سماعت کے دوران آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کا ذکر بھی آیا، تاہم جسٹس شاہد وحید نے واضح کیا کہ بینچ صرف اس کیس کی حدود میں رہ کر سماعت کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس شاہد وحید دیوانی مقدمات سپریم کورٹ کورٹس فیس بڑھانے