دو نئے چیف جسٹس، ایک سپریم کورٹ جج؛ صدر آصف زرداری کی منظوری مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
سٹی42: صدر مملکت نے جسٹس ظفر راجپوت کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس ظفر راجپوت کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس محمد کامران کو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ مقرر کرنے کی بھی منظوری دی۔
صدر مملکت کے حکم سے اسلام ٓٓباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کو سپریم کورٹ کا جج بھی مقرر کر دیا گیا ۔
جعلی ملازمتوں کی پیشکش، ایف آئی اے نے بیرون ملک جانے والوں کو خبردار کردیا
جوڈیشل کمیشن نے 2 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں ان تقرریوں کی سفارش کی تھی۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹنڈو جام ٹول پلازہ ،عوام کو تنگ کرنے کیلیے ای چلان شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)ٹنڈوجام ٹول پلازہ کی انتظامیہ کو عوام کو تنگ کرنے کے لیے ای چلان شروع کر دیاٹول پلازہ کے قریب بڑی تعداد میں دیہات موجود ہیں جنھیں سپریم کورٹ نے ٹول فری قرار دیا تھا لیکن ٹول انتظامیہ زبردستی ان ٹول وصول کر نے پر عوام مشتعل ہو گئی تھی تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام ٹول پلازہ کی انتظامیہ نے نئے سال کی آمد سے قبل ہی ٹنڈوجام کی عوام کو نئے سال کا تحفہ دیتے ہوئے ای چلان کرنے کی کوشخبری سنائی ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے حیدرآباد میرپور خاص ہائے سے شروع کیا جارہا ہے جب کہ اس ہائے پر جو ڈوک جی کمپنی جس نے اس سڑک کا بنایا ہے اس نے ابھی تک اس کا پندرہ سال کے قریب عرصہ گزرنے کے باوجود بائی پاس مکمل نہیں کیا نہ وعدے کے مطابق ایمرجنسی یا حادثے کی صورت میں اسپتال بنانے کا کہا گیا تھا اسے بھی نہیں بنایا گیا ہے جب ٹنڈوجام کے سماجی رہنما اور خود پیپلزپارٹی کے سابق جنرل سیکرٹری تعلقہ حیدرآباد میر شیر محمد تالپور اس ٹول پلازہ کے خلاف سپریم کورٹ گئے تھے کہ ضلع حیدرآباد میں ایک سو پینٹھ کلو میر جو ایک ٹول پلازہ سے دوسرے کا فاصلہ ہوتا اس کا خیال نہیں رکھا گیا اسے حیدرآباد ضلع کی حدود کے اختتام پر بنناتھا لیکن اسے پہلے ٹول پلازہ سے صرف بیس سے پچیس کلومیڑ کے فاصلے پر بنا دیا گیا اور پھر مقامی آباد جس کا منٹ منٹ میں اس پر گزر ہوتا ہے اس سے ٹول لینا طاقت کی بل پر شروع کردیا جس پر سپریم کورٹ نے تین سال قبل ٹول انتظامیہ کو مقامی آباد سے ٹول لینا منع کر دیا اور ٹنڈوجام شہر کے لیے پندہ روپے مقرر کیے لیکن اسی ہفتے ٹول انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو دردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہوئے مقامی آباد سے زبردستی ٹول لینا شروع کردیا اور ٹنڈوجام کے ٹول میں پانچ روپے کا اضافہ کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی جس پر مقامی آباد ی شدید مشتعل ہو کر ٹول پلازہ پر تین گھنٹے دھرنا دیا جس پر انتظامیہ نے مذکرات کرکے اس دھرنے کو ختم کرایا لیکن سہولتوں کے فقدان کے باجود اور یہ جاننے کے باوجود کے ٹول پلازہ ایک دیہی علاقے میں قائم کیا گیا ہے اور اس کے اردگر سینکڑوں دیہات ہیں جو صبح سویر دودھ کی سپلائی کرتے ہیں مارکیٹ سبزیاں پہنچاتے ہیں گھاس جانوروں کے لیے لاتے ہیں ان کا ای چلان والی شرائط پر پورا اترنا ناممکن ہو گا ٹول انتظامیہ اپنے قیام کے دن سے مقامی آبادی کو تنگ کرنے میں مصروف ہے اب اس نے یہ ای چلان کے نام پر مقامی آبادی سے لوٹ مار کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے لیکن افسوسناک بات جس ہائے پر کام ہی مکمل نہیں تو حکومت سندھ نے اس پر ای چلانا لینے کی اجازت کس طرح دی ہے مقامی آباد ی اور عوام سمجھ چکی ہے کہ صرف ٹول انتظامیہ اس علاقے اپنا غلام بنانا چاہتی ہے اسی وجہ وہ عوام کے اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے بجائے ابھی تک ٹول پلازہ کی انتظامیہ کی سرپرست بنی ہوئی ہے ٹول انتظامیہ لنک روڑ پر بھی ناکہ لگا کر بیٹھی ہے اور سیشن کورٹ کے فیصلے کو بھی اس نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے یہ پاکستان کا وحد ٹول پلازہ ہے جیسے نہ سپریم کورٹ کے حکم کی پراو ہے اور نہ سیشن کورٹ کی اس کے اپنے قانون اور اپنا حکم ہے جیسے حکومت کی بھرپور سرپرستی حاصل ہے۔