غزہ منصوبہ: اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ کا غزہ کے لیے تیار کردہ منصوبے کا اگلا مرحلہ جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان انہوں نے ایسے وقت میں کیا جب خطے میں تشدد کی نئی لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے، تاہم بدھ کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ دوسرا مرحلہ کب شروع ہوگا، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ عمل بہت اچھا چل رہا ہے، ہمارے پاس مشرق وسطیٰ میں امن ہے، لوگ اسے نہیں سمجھ رہے۔
اس دعوے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہونے والی اموات کی رپورٹس سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
حملے اس دھمکی کے بعد کیے گئے تھے، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اس وقت دی تھی، جب رفاع میں فلسطینی مجاہدین کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’فیز ٹو آگے بڑھ رہا ہے، یہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے‘۔
انہوں نے اس سے پہلے 14 اکتوبر کو دعویٰ کیا تھا کہ دوسرا مرحلہ ’پہلے ہی شروع ہو چکا ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ ٹیلیفون کال میں امریکی صدر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے متعدد امور پر بات کی تھی، جن میں انہوں نے نیتن یاہو سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
کال کے دوران ٹرمپ نے نیتن یاہو سے پوچھا کہ ’وہ (حماس کے جنگجو) کیوں مارے جا رہے ہیں، انہیں ہتھیار کیوں نہیں ڈالنے دیے جا رہے؟۔
یہ سوال رفاع میں مبینہ طور پر مارے گئے حماس جنگجوؤں کے تناظر میں کیا گیا تھا، نیتن یاہو نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ وہ ’مسلح اور خطرناک‘ ہیں، اسی لیے انہیں ختم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر جاری ہیں، ایسے وقت میں جب جنگ بندی خود خاصی نازک دکھائی دے رہی ہے۔
پہلے مرحلے میں 10 اکتوبر کو اسرائیلی افواج کا ایک ایسی لائن تک انخلا شامل تھا، جو اب بھی انہیں غزہ کے نصف سے زائد حصے پر عسکری کنٹرول دیتی ہے، حماس یا اس کے اتحادیوں کے پاس موجود تمام قیدیوں کی رہائی، اور غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد میں اضافہ شامل تھا۔
اگرچہ 13 اکتوبر کو تمام زندہ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا، تاہم ایک لاش اب بھی غزہ میں موجود بتائی جاتی ہے۔
فی الحال اسرائیلی حکومت کا مطالبہ ہے کہ دوسرے مرحلے پر بات چیت تب تک شروع نہیں ہوگی، جب تک آخری مغوی کی باقیات واپس نہیں کی جاتیں، جو درمیانی ممالک امریکا، مصر، قطر اور ترکی کے ذریعے واپس ہونی ہیں۔
مصر غزہ کی تعمیرِ نو پر ایک کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گا، جو اس علاقے کی انسانی ضروریات پر توجہ دے گی، مگر اس کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔
عملی طور پر یہ عمل زیادہ تر ٹرمپ پلان کے دھندلے نکات کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے محقق مائیکل ملشٹائن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس بات پر کوئی سنجیدہ غور نہیں کر رہا کہ جنگ کے بعد کا مرحلہ کیسا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
علاقائی صورتحال پر ڈونلڈ ٹرمپ کا عراقی صدر کے نام پیغام
اپنے پیغام میں امریکی صدر کے کہنا تھا کہ امید ہے کہ عالمی برادری انسانی جانوں کو بچانے کیلئے اپنے سابقہ تنازعات سے پرہیز کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے عراقی صدر "عبداللطیف رشید" کے نام ایک پیغام ارسال کیا۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں صدیوں سے جاری تصادم کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔ عراق کے صدارتی دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر کے اس پیغام کی تفصیلات بیان کیں۔ بیان میں بتایا گیا کہ بغداد کے صدارتی محل میں امریکی ناظم الامور "جاشوا ہیرس" نے عبداللطیف رشید سے ملاقات کی۔ جس میں امریکہ اور عراق کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور دونوں اقوام کے مفاد میں تعاون کو وسعت دینے کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔ علاقائی و بین الاقوامی صورت حال بھی اس ملاقات میں گفتگو کا محور رہی۔
انہوں نے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایسے مشترکہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا جس کے ذریعے خطے میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ اس دوران جاشوا ہیرس نے عراقی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام بھی پہنچایا، جس میں امریکی صدر نے اپنے عراقی ہم منصب سے تقاضا کیا کہ وہ خطے اور دنیا میں ہمارے شہریوں کے روشن مستقبل کی ضمانت حاصل کرنے میں ہماری مدد کریں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ امریکی صدر، اسرائیل کے جنگی جرائم میں برابر کے شریک ہیں اس کے باوجود انہوں نے علاقائی تنازعات کے خاتمے کے لئے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ عالمی برادری انسانی جانوں کو بچانے کے لئے اپنے سابقہ تنازعات سے پرہیز کرے گی۔