ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ کرپشن
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
پچھلے دنوں ایک وفاقی وزیر کا بیان نظر سے گزرا کہ جس میں آپ نے فرمایا کہ پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے۔ سوال یہ ہے کہ کرپشن کرتا کون ہے؟ اگر حکومت کو پتہ ہے کہ کرپشن ہی پاکستان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے تو اس کو روکنا کس کی ذمے داری ہے؟ اور اب تک اس پر حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں؟ اور اس طرح کے دیگر سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔
اب اگر عوام ان سوالات کے جوابات دے گی تو حکومت کو شکایت ہوگی اور ہوسکتا ہے کہ معاملات فوجداری یا تکنیکی بھی ہوجائے۔ فوجداری ہونے کی صورت میں سزا کا خوف ہے اور تکنیکی ہونے کی صورت میں سوفٹ ویئر اپڈیٹ کا خطرہ ہے۔
ہم دونوں کے متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ ہمارا شمار عوام میں ہوتا ہے کہ جس سے ہر ساہوکار، سرمایہ دار اور سامراج کمانا چاہتا ہے۔ عوام سے روپیہ بٹورنے پر سب متفق ہیں تاہم کمائی کے حصوں پر کبھی کبھی جھگڑا بھی ہوجاتا ہے۔ ایک گجراتی کہاوت ہے کہ ''جینوں راجہ ویپاری اونی پرجا بھکاری'' یعنی جہاں کا راجہ یا حکومت عوام سے کاروبار کرے گی تو وہاں کے عوام بھکاری بن جائیں گے جو ہمارے یہاں ہورہا ہے اور ہم اس کو ہوتے ہوئے دیکھ بھی رہے ہیں۔
اس ملک میں کرپشن ایک پوری سائنس ہے بلکہ پولیٹیکل سائنس ہے کیونکہ کرپشن اور پولیٹکس یعنی سیاست کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے اور کسی ایک یا دونوں کے اترنے سے سب کچھ بے نقاب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اس لیے تمام فریقین اس کو قائم و دائم رکھنے پر ''اتفاق'' رکھتے ہیں اور اس اتحاد میں کسی سیٹھ، ملک، چوہدری، خان، میاں اور حتی کے حاجی صاحب میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔
ہمارے ملک میں کرپشن ایک پیشہ بلکہ فن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ جیسے ہی کوئی شخص کسی کلیدی عہدے پر پہنچتا ہے جہاں اوپر کی کمائی کے مواقع ہوں تو سب سے پہلے تو اس کے ڈھیر سارے سامنے کے آدمی (یہ فرنٹ مین کی اردو ہے کیونکہ دلال لکھنا معیوب سمجھا جاتا ہے) اوپر، نیچے، دائیں، بائیں غرضیکہ ہر طرف سے آتے ہیں کہ وہ سودا کروا سکے اور یہ سب عوام میں سے ہوتے ہیں اور عام طور پر شور وہ مچاتے ہیں جنھیں اس میں شامل ہونے کا یا بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے یا اشنان کرنے کا موقعہ نہیں ملتا۔ سودوں کو مزید کاروباری رنگ دینے کے لیے بڑے بڑے بزنس اسکول سے پڑھے ہوئے کاروباری منیجر آتے ہیں تاکہ اس پوری کاروائی کو کاروباری رنگ دیا جاسکے اور وہ بھی اتنا چوکھا کہ کسی طرح اترنے نہ پائے۔
اس کے بعد اکاؤنٹنٹ آتے ہیں تاکہ اس تمام کاروباری کارروائی کو قانونی شکل دی جاسکے اور حساب کے کھاتوں میں اندراج کیا جاسکے، عام طور یہ اندراج اس طرح کیا جاتا ہے کہ یہ ٹیکس سے محفوظ یا مستثنٰی رہے، اس کے باوجود کوئی مسئلہ ہونے کی صورت میں قانونی معاونت عندالطلب رہتی ہے۔ اس کے بعد سیاستدان بجا طور پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی اور اگر کرپشن ثابت ہوجائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ اب آپ ہی بتائیں کہ جب اتنے سارے ''پیشہ ور'' لوگوں نے اس پر محنت کی ہو تو کرپشن کیسے پکڑی جاسکتی ہے؟ اور جب پکڑی ہی نہیں جائے گی تو ثابت کیسے ہوگی؟ ان تمام سودوں میں عوام ہی بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک کاروبار ہوتے ہیں اور آخر میں شریک ستم بھی عوام ہی ہوتے ہیں۔
ہم اس حقیقت کو مانیں یا نہ مانیں کرپشن ہمارے ملک کی جڑوں میں شامل ہوکر اس سے وابستہ لوگوں کا جز بدن بن چکی ہے اور ان تمام لوگوں نے اس کو قبول کرکے نظام کا حصہ مان لیا ہے۔ اس لیے اب یہ جو بھی ہے ہمارے نظام کا حصہ ہے اور اس سے چھٹکارا نظام کی تبدیلی کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔
مجھے امید ہے کہ آیندہ جو بھی حکومتی اہلکار کرپشن کے حوالے سے بیان دے گا تو مکمل بیان دے گا تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔ ابھی تو ہم نے آئی ایم ایف کی رپورٹ پر بات نہیں کی کیونکہ وہ رپورٹ اوپر تک جاتی ہے۔ اگر آئی ایم ایف نے کرپشن کے خاتمے پر زیادہ زور دیا تو ہوسکتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کو ہی چھوڑ دے۔ ویسے مجھے آئی ایم ایف سے اس کے سوا چھٹکارے کی کوئی اور صورت نظر نہیں آتی کیونکہ ہمارا تو یہی حال ہے کہ ''نہ پائے رفتن، نہ جائے ماندن'' بس اس تھوڑے لکھے کو بہت جانئے اور جو اردو میں نہ کہہ سکے اس کو فارسی میں لکھ دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کی صورت ہے اور
پڑھیں:
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے عمران خان کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان پاکستان کے لیے خطرہ ہیں اور ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، جو کام دشمن بھی نہیں کرتا وہ پی ٹی آئی نے کیے۔
مزید پڑھیں: کیا حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا؟ طلال چوہدری نے واضح کردیا
انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پارٹی ملک کو ڈیفالٹ کرانا چاہتی تھی، جس کے لیے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے گئے۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ پی ٹی آئی نے 9 مئی کو فوج کی تنصیبات پر حملے کیے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ عمران خان کو اپنا سیاسی مستقبل نظر نہیں آ رہا اس لیے بیانیہ بنا رہے ہیں، جیل میں قید کسی بھی قیدی کی ملاقات قانون اور ضابطے کے مطابق ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو واضح کیا ہے کہ عمران خان کی سیاست اب ختم ہو چکی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کو درپیش بیشتر خطرات کا محور ایک ایسا شخص ہے جو اپنی ذات کا قیدی بن چکا ہے۔ یہ فرد اپنی خواہشات اور مفادات کو ریاستِ پاکستان سے بالاتر سمجھتا ہے، اور اس کا یہ طرزِ فکر ملک کی قومی سلامتی کے لیے واضح خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فوج کے پاس اب 9 مئی کا کوئی کیس نہیں، تمام سول کورٹس کو مکمل ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، ایک شخص اپنی ذات کا قیدی، اس کی شعبدہ بازی اور سیاست ختم ہوگئی، ڈی جی آئی ایس پی آر
خیبرپختونخوا میں ممکنہ گورنر راج سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس سے متعلق کوئی بھی فیصلہ حکومت کرےگی، فوج کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل بانی پی ٹی آئی خطرہ قرار ڈی جی آئی ایس پی آر عطااللہ تارڑ عمران خان ملکی سلامتی وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز