عمران خان جیل میں سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، جیل رولز میں واضح طور پر درج ہے کہ ملاقات میں ہونے والی باتیں پبلک نہیں کی جا سکتیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ حالیہ دنوں میں عمران خان کی جیل ملاقاتوں کے حوالے سے جو باتیں سامنے آ رہی ہیں، وہ غلط فہمی پر مبنی ہیں، اڈیالہ جیل میں ملاقاتیں جیل مینوئل کے مطابق ہوتی ہیں اور اسلام آباد کی جیل ابھی مکمل طور پر آپریشنل نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ رول 265 کے تحت قیدی ہفتے میں ایک بار ملاقات کر سکتا ہے، ملاقات میں چھ افراد شامل ہو سکتے ہیں اور ایک ہفتے میں ایک چٹھی بھی لکھی جا سکتی ہے، لیکن ملاقات میں سیاسی گفتگو کرنا ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ قیدی ہیں اور رول 557 کے مطابق سپرنٹنڈنٹ کے پاس اختیار ہے کہ اگر ملاقات کے دوران امن و امان یا انتشار کے خدشات ہوں تو اسے روک دیا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ موجودہ قوانین دہائیوں سے ہیں اور ماضی میں بھی انہیں اسی طرح نافذ کیا گیا، جب سابق وزیراعظم نواز شریف قید میں تھے، انہیں اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت تھی مگر کوٹ لکھپت جیل میں نہیں، نواز شریف اور مریم نواز ایک ہی جیل میں ہونے کے باوجود ملاقات نہیں کر سکتے تھے اور وہ خود بھی ملاقات کے دوران باقاعدہ انڈرٹیکنگ دیتے تھے اور ملاقات کے بعد کسی بھی انٹرویو کی اجازت نہیں تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ عمران خان نے سابقہ دور میں امریکی دورے کے دوران عوامی اجتماعات میں جیل سے متعلق بیانات دیے، جن میں انہوں نے کہا تھا کہ پنکھے اتروائے جائیں، یہ بیان جیل رولز کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔
خیال رہےکہ جیل رولز اور ملاقاتوں کے قوانین قیدیوں کے تحفظ اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے بنائے گئے ہیں اور ہر قیدی کو انہی کے مطابق ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے جیل رولز کے مطابق نہیں کر جیل میں ہیں اور
پڑھیں:
بے فکر رہیں، اصل نوٹیفکیشن جلد آئے گا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ
اسکرین گریبوفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ بے فکر رہیں، اصل نوٹیفکیشن جلد آئے گا، آج کوئی بڑی خبر نہیں معمول کی چیزیں ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
وزیر قانون نے کہا کہ نوٹیفکیشن پراسس میں ہے، کسی بھی وقت آجائے گا، چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کیا جا رہا ہے، پاکستان آرمی ایکٹ میں لکھا گیا ہے کہ آرمی چیف چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، واضح لکھا گیا ہے کہ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر از سر نو تعیناتی کریں گے، آرمی چیف کا بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے پر تقرر ہونا ہے، نوٹیفکیشن پر کوئی قانونی ابہام نہیں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سہیل آفریدی کہتے ہیں انہیں مجرم سے مشاورت کرکے کابینہ بنانی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کسی وزارت کو مسنگ پرسنز سے متعلق کوئی درخواست دی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کا انتظام صوبائی حکومت کے پاس ہے، جیل حکام اپنے قواعد و ضوابط کی سختی سے عملداری کرتے ہیں، جیل رول 265 کہتا ہے کہ ہفتے میں ایک ملاقات کروائی جاسکتی ہے، جیل مینوئل کے مطابق ملاقات رولز کے مطابق ہوتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ رول 265 کہتا ہے کہ ایک خط لکھ سکتے ہیں یا ایک ملاقات ہوسکتی ہے، ملاقات میں سیاسی باتیں نہیں ہوسکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رول 265 قدغن لگاتا ہے کہ ملاقات میں جو بات ہوگی اُسے پبلک نہیں کیا جائے گا، رول کے مطابق ملاقات میں چھ سے زیادہ لوگ نہیں ہوں گے۔
وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے بھرپور جواب کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ رک گیا ہے، افغان طالبان اپنی پوسٹیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔
وزیر قانون نے کہا کہ رول 548 کے مطابق کسی بھی قیدی کو اجازت نہیں کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کی موجودگی کے بغیر ملاقات کرے، سپروائزنگ افسر اگر سمجھے کہ یہ پبلک آرڈر کے خلاف ہے تو وہ اُسے روک سکتا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آج سے عظمیٰ خان کی ملاقات بھی بند کر دی گئی ہے، پاکستان کی تاریخ میں کسی قیدی کو اتنی سہولتیں نہیں ملیں جتنی بانی پی ٹی آئی کو ملی ہیں، جس جس نے ملاقات کے قوانین کی خلاف ورزی کی ان کی ملاقاتیں بند کر دی ہیں، ریاست کا فیصلہ ہے اب جیل کے باہر قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کوئی ابہام نہ رہے قانون کی خلاف ورزی پر ہدایات دی جا چکی ہیں ، آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے، نہ کردار، نہ صاحب اور نہ آدمی، یہ چاہتے ہیں کہ ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر سرنڈر کر دیا جائے ایسا نہیں ہوگا۔