بے فکر رہیں، اصل نوٹیفکیشن جلد آئے گا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
اسکرین گریب
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ بے فکر رہیں، اصل نوٹیفکیشن جلد آئے گا، آج کوئی بڑی خبر نہیں معمول کی چیزیں ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
وزیر قانون نے کہا کہ نوٹیفکیشن پراسس میں ہے، کسی بھی وقت آجائے گا، چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کیا جا رہا ہے، پاکستان آرمی ایکٹ میں لکھا گیا ہے کہ آرمی چیف چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، واضح لکھا گیا ہے کہ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر از سر نو تعیناتی کریں گے، آرمی چیف کا بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے پر تقرر ہونا ہے، نوٹیفکیشن پر کوئی قانونی ابہام نہیں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سہیل آفریدی کہتے ہیں انہیں مجرم سے مشاورت کرکے کابینہ بنانی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کسی وزارت کو مسنگ پرسنز سے متعلق کوئی درخواست دی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کا انتظام صوبائی حکومت کے پاس ہے، جیل حکام اپنے قواعد و ضوابط کی سختی سے عملداری کرتے ہیں، جیل رول 265 کہتا ہے کہ ہفتے میں ایک ملاقات کروائی جاسکتی ہے، جیل مینوئل کے مطابق ملاقات رولز کے مطابق ہوتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ رول 265 کہتا ہے کہ ایک خط لکھ سکتے ہیں یا ایک ملاقات ہوسکتی ہے، ملاقات میں سیاسی باتیں نہیں ہوسکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رول 265 قدغن لگاتا ہے کہ ملاقات میں جو بات ہوگی اُسے پبلک نہیں کیا جائے گا، رول کے مطابق ملاقات میں چھ سے زیادہ لوگ نہیں ہوں گے۔
وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے بھرپور جواب کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ رک گیا ہے، افغان طالبان اپنی پوسٹیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔
وزیر قانون نے کہا کہ رول 548 کے مطابق کسی بھی قیدی کو اجازت نہیں کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کی موجودگی کے بغیر ملاقات کرے، سپروائزنگ افسر اگر سمجھے کہ یہ پبلک آرڈر کے خلاف ہے تو وہ اُسے روک سکتا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آج سے عظمیٰ خان کی ملاقات بھی بند کر دی گئی ہے، پاکستان کی تاریخ میں کسی قیدی کو اتنی سہولتیں نہیں ملیں جتنی بانی پی ٹی آئی کو ملی ہیں، جس جس نے ملاقات کے قوانین کی خلاف ورزی کی ان کی ملاقاتیں بند کر دی ہیں، ریاست کا فیصلہ ہے اب جیل کے باہر قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کوئی ابہام نہ رہے قانون کی خلاف ورزی پر ہدایات دی جا چکی ہیں ، آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے، نہ کردار، نہ صاحب اور نہ آدمی، یہ چاہتے ہیں کہ ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر سرنڈر کر دیا جائے ایسا نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تارڑ نے کہا کہ کے مطابق
پڑھیں:
عمران خان جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے، وفاقی وزیر قانون
اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کرسکتے کیونکہ رولز میں واضح لکھا ہے کہ ملاقات میں جو بھی بات ہوگی اس کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کل بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں سے متعلق ایک بات بہت بار دہرائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی اسلام آباد کی جیل آپریشنل نہیں ہوئی، اڈیالہ جیل پنجاب میں ہے اور وہاں بھی ہماری حکومت ہے اس لیے بات ہوتی ہے، جیل مینوئل کے تحت ملاقاتیں ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رول 265 کے تحت ایک ہفتے میں ایک بار ملاقات ہو سکتی ہے، ملاقات کرنے والوں کی تعداد 6 ہوگی، ہفتے میں ایک چٹھی بھی لکھ سکتے ہیں اور وہ جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے کیونکہ رولز میں واضح لکھا ہے کہ ملاقات میں جو بھی بات ہوگی اس کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ مجرم ہیں، قیدی کو بغیر نگرانی کے ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی، رول557 کے تحت اگر سپرنٹنڈنٹ اگر قواعد کے مطابق ملاقات نہ سمجھیں وہ اسے ختم کر سکتے ہیں، اگر سپرنٹنڈنٹ کو امن وامان، نقص امن، انتشار کا خدشہ ہو تو وہ ملاقات روک سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج قانون ہے وہ دہائیوں سے موجود ہے، ایک جج نے ان رولز کو معطل کیا تھا، جب نواز شریف جیل میں تھے تو انہیں اڈیالہ میں ملاقات کی اجازت تھی مگر کوٹ لکھپت میں اجازت نہیں تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ایک سزا یافتہ مجرم ہو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی، وہ سپریم کورٹ میں کیس لے کر گئے اور سپریم کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ بھی دیا اور اس فیصلے کے تحت انہیں صدر کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا،
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز ایک جیل میں ہونے کے باوجود مل نہیں سکتے تھے، ہم دو وکلا کو ہفتے میں ایک مرتبہ ایک گھنٹے کی ملاقات کی اجازت ملی مگر اس کی شرائط تھیں کہ ہم سے باقاعدہ انڈر ٹیکنگ لی گئی تھی اور ہم نے کبھی ملاقات کے بعد اس حوالے سے انٹرویو نہیں دیے۔
عمران خان کے بطور وزیراعظم دیے گئے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکا جا کر عوامی اجتماع میں جیل سے پنکھے اتروانے کی بات کی تھی۔
ایک سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کا یہ بیان کہ ہم نے کابینہ تشکیل دینی ہے یہی مخالفت ہے، آپ ایک طرف کہتے ہیں کہ انصاف چاہتے ہیں مگر خود قانونی فریم ورک میں نہیں آتے، اگر کسی نے جیل توڑنے کی کوشش یا ایسا سوچا بھی تو پھر ریاست اپنا ردعمل دے گی۔
عظمیٰ خان کو بھی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی، عطااللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 190 ملین پاؤنڈ میگا کرپشن کیس میں سزایافتہ قیدی ہیں، پی ٹی آئی کی خاتون رہنما نے بھارتی میڈیا اور افغان میڈیا پر کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جان خطرے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں اضافی سہولیات دستیاب ہیں، ملکی تاریخ میں کسی قیدی کو بانی پی ٹی آئی جیسی سہولیات میسر نہیں،کسی قیدی کو قید میں بائیسکل نہیں ملی، انہوں نے منہ پر ہاتھ پھیر کر کہا تھا کہ میں اے سی اترواؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے انٹرنیشںل میڈیا میں یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور کے باہر موجود تھیں، ان کی موجودگی وہاں ثابت ہے، رولز میں کسی قیدی سے سیاسی گفتگو کی گنجائش نہیں ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ رپورٹ ہوا ہے کہ عمران خان کی بہنیں ملاقات کے بعد سیاسی گفتگو کرتی ہیں لہذا عظمیٰ خان کی ملاقات بند ہے، رولز کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ملاقات پر پابندی عائد ہے اور جیل کے باہر امن و امان کی صورت حال خراب کی گئی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اندر سے پیغام آتا ہے کہ فوج اور فوج کے سربراہ کے خلاف ٹویٹ کرو، یہ مایوسی کا شکار ہیں، پی ٹی آئی دور میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں کا مقصد قانونی بحث، حال احوال پوچھنا ہوتا ہے، جیل میں بیٹھ کر آپ ریاست کو گرانے کی بات کرتے ہیں، آپ کس ریاست کو گرانے کی بات کرتے ہیں، اس ریاست کو جس نے بھارت کو شکست دی، ایسٹرن اور ویسٹرن بارڈر مضبوط کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ملک کا دفاع کمزور ہو، ملک ڈیفالٹ کرے، ہمارے دور میں اکانومی بہتر ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے، آپ کا مقصد صرف ”میں، میں، میں“ ہے، انا پرستی اور اپنی ذات کے آگے ملک کے مفاد کو قربان کرنا ان کا مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا، آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے، ان کا نہ کردار ہے، نہ صاحب ہے نہ آدمی ہے، یہ چاہتے ہیں کہ ان کے ذاتی مفاد کی خاطر ملک کے مفاد کو قربان کیا جائے، اس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص 190ملین پاؤنڈز کے کیس میں سزا یافتہ ہے، یہ شخص فرعون بن کے منہ پر ہاتھ پھیر کے کہتا تھا کہ میں پنکھے اترواوں گا، پورے وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ قیدی سب سے مراعات یافتہ قیدی ہے، اس قیدی کو جیل میں تمام سہولیات میسر ہیں، ان کی تینوں بہنیں جیل میں جاتی ہیں اور باہر نکل کے ٹویٹس کرواتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے بعد جس نے قانون کی خلاف ورزی کی اس کی ملاقات پر پابندی ہوگی، ان کی بہن پر پابندی عائد ہوگئی ہے، جو اڈیالہ کے باہر امن و امان کا مسئلہ پیدا کرے گا ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، ہم بھی جیل جاتے تھے مگر کبھی یہ رویہ نہیں دکھایا، کبھی راستے بند نہیں کیے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ یہ سب صرف ایک ذات کے لیے لڑ رہے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا آج این ایف سی کی میٹںگ میں آئے ہیں جو خوش آئند ہے، یہ ان کا آئینی حق ہے، یہی ان کا اصل کام ہے، انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں، انہوں نے بہت اچھا کام کیا کہ وہ سڑک سے اٹھ کر کمروں میں آ کر میٹنگز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ جب بلائی جاتی ہے تو وہ اس میں شرکت کر کے اپنا کردار ادا کریں، وزیراعظم نے کئی مرتبہ اس آفر کو دہرایا ہے کہ ہم صوبے اور صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا آج آئے ہیں، ہم انہیں ویلکم کرتے ہیں۔