WE News:
2025-12-06@08:19:37 GMT

بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT

بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ

بھارتی شہر ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کا 33 برس قبل انہدام مسلم امہ کے دلوں پر آج بھی تازہ زخموں کی طرح باقی ہے۔

6 دسمبر 1992 کو بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے ہزاروں ہندوتوا شدت پسندوں نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں قائم 16ویں صدی کی اس تاریخی مسجد کو مسمار کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندو جھنڈا بابری مسجد کے ملبے پر، تشدد، سیاست اور تاریخ کا مسخ شدہ بیانیہ

یہ دلخراش واقعہ آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے اجتماعی شعور کو جھنجھوڑتا ہے۔

 https://Twitter.

com/ReshmaI0/status/1997026434112802851

غم و غصے میں اضافہ اس وقت ہوا جب بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے نومبر 2019 میں مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی اور اپنے فیصلے میں نہ صرف ہندوتوا بیانیے کو تقویت دی بلکہ ایل کے اڈوانی سمیت بی جے پی کے سخت گیر رہنماؤں کو مقدمے سے بری کر دیا۔

اس سانحے کے دوران احتجاج کرنے والے یا مزاحمت کرنے والے سینکڑوں مسلمان ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کے انہدام کے بعد اب سنبھل مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر

بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے موقع پر پاکستان نے کہا ہے کہ یہ مسجد قوم کی اجتماعی یادداشت کا حصہ ہے اور 6 دسمبر 1992 کے واقعات آج بھی دلوں میں گہرے دکھ اور تکلیف کا سبب بنتے ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ مذہبی ورثے کا تحفظ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور مسلم مذہبی مقامات پر حملوں کے حوالے سے شفاف احتساب ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی عبادت گاہ کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصولوں کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد سے مشابہ دال ماش سے بنی پاکستان کی قدیم لودھی مسجد

ترجمان کے مطابق، بابری مسجد واقعے کے بعد بھارتی مسلمان مسلسل عدم تحفظ اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں، پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی اور پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند رہے گا۔

پاکستان نے بھارت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ تمام شہریوں کو برابر کے حقوق اور مذہبی آزادی فراہم کرے۔ ’ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسلم مذہبی ورثے کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے۔‘

ادھر سرینگر میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں کہا کہ بابری مسجد کا انہدام 3 دہائیاں گزرنے کے باوجود مسلمانوں کے دلوں پر بوجھ بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت فسطائی نظریے کے تحت بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھ اب بھی گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایودھیا میں عظیم الشان مسجد کی تعمیر مئی میں شروع ہوگی، مسلمانوں کا اعلان

حریت رہنماؤں کے مطابق، بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی زندگی مزید اجیرن ہو چکی ہے، ان کے قتل عام کا سلسلہ جاری ہے اور مساجد کو منظم انداز میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی ہندوتوا ایجنڈے کو جارحانہ طور پر نافذ کیا جا رہا ہے اور آبادیاتی انجینئرنگ کے ذریعے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوششیں عروج پر ہیں۔

حریت کانفرنس نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی جان، مال، عزت اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایودھیا بابری مسجد بجرنگ دل بھارت جنتا پارٹی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ریاست سرینگر طاہر حسین اندرابی مسجد مندر وشوا ہندو پریشد

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایودھیا بھارت جنتا پارٹی ریاست طاہر حسین اندرابی وشوا ہندو پریشد نے کہا کہ بی جے پی مسجد کی آج بھی

پڑھیں:

ویشنو دیوی یونیورسٹی میں مسلم طلباء کو داخلہ دینے کے خلاف جموں میں ہندوؤں کا احتجاج

مظاہرین نے کہا کہ کالج کے قیام کیلئے خرچ ہونے والی رقم ہندو عقیدتمندوں کی نذرانہ رقم سے حاصل ہوئی، اسلئے زیادہ سے زیادہ نشستیں ہندو طلبہ کیلئے مختص کی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ ویشنو دیوی شرائن بورڈ سنگھرش سمیتی نے آج "ایم بی بی ایس" داخلوں میں مبینہ طور پر ایک ہی طبقے کے طلبہ کو ترجیح دئے جانے کے خلاف اپنے احتجاج کو مزید تیز کرتے ہوئے تاوی پل جموں پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران شرائن بورڈ کے اراکین کے پتلے نذر آتش کئے گئے اور سخت نعرے بازی کی گئی۔ نگھرش سمیتی اور اس کی حمایتی تنظیموں کے کارکنوں کے ساتھ سادھو سماج کے نمائندوں نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور الزام عائد کیا کہ شرائن بورڈ نے ہندو عقیدے کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہندوؤں کے جذبات کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سمیتی کے کنوینر کرنل سکھویر سنگھ منکوٹیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج شرائن بورڈ کے ذمہ داران تک یہ صاف پیغام پہنچائے گا کہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیں، ورنہ ایک وسیع عوامی تحریک کے لئے تیار رہیں۔ سنگھرش سمیتی نے مطالبہ کیا ہے کہ شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج کو اقلیتی ادارہ قرار دیا جائے اور اس سال کے "ایم بی بی ایس" داخلوں کی جاری شدہ لسٹ کو فوراً منسوخ کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ کالج کے قیام کے لئے خرچ ہونے والی رقم ہندو عقیدتمندوں کی نذرانہ رقم سے حاصل ہوئی، اس لئے زیادہ سے زیادہ نشستیں ہندو طلبہ کے لئے مختص کی جائیں۔

احتجاجی کارکنوں کے مطابق 50 ایم بی بی ایس نشستوں میں سے 42 مسلم، ایک سکھ اور 7 ہندو طلبہ منتخب ہوئے ہیں، جس پر انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے اسے سراسر ناانصافی قرار دیا۔ مظاہرین نے شرائن بورڈ، ایس ایم وی ڈی یونیورسٹی کٹرہ اور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس کے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ مسلم طلبہ کو دیگر میڈیکل کالجوں میں منتقل کیا جائے۔ اگر مطالبات پورے نہ کئے گئے تو احتجاج مزید وسیع کرنے کا انتباہ دیا گیا۔ سمیتی لیڈروں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور مودی حکومت سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "ایم بی بی ایس" داخلوں میں ہندو طلبہ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور یہ تعصب کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بابری مسجد کی شہادت نے بھارت کے سیکولر دعوﺅں کی قلعی کھول دی تھی، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ
  • بھارت میں انتہاپسندوں کے ہاتھوں بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال بیت گئے
  • بابری مسجد ہماری اجتماعی یادداشت کا حصہ ہے، ترجمان دفترخارجہ
  • پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ: بابری مسجد کے تحفظ کیلیے کردار ادا کرے
  • بابری مسجد ہماری اجتماعی یادداشت کا حصہ ہے: دفترِ خارجہ
  • بابری مسجد ہماری اجتماعی یادداشت کا حصہ ہے؛ پاکستان
  • ویشنو دیوی یونیورسٹی میں مسلم طلباء کو داخلہ دینے کے خلاف جموں میں ہندوؤں کا احتجاج
  • رنویر سنگھ نئی مشکل میں! ہندو دیوتا کا مذاق اُڑانے کے الزام پر مقدمہ درج
  • نہرو بابری مسجد کوسرکاری پیسوں سے بنانا چاہتے تھے،راجناتھ سنگھ