ویشنو دیوی یونیورسٹی میں مسلم طلباء کو داخلہ دینے کے خلاف جموں میں ہندوؤں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
مظاہرین نے کہا کہ کالج کے قیام کیلئے خرچ ہونے والی رقم ہندو عقیدتمندوں کی نذرانہ رقم سے حاصل ہوئی، اسلئے زیادہ سے زیادہ نشستیں ہندو طلبہ کیلئے مختص کی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ ویشنو دیوی شرائن بورڈ سنگھرش سمیتی نے آج "ایم بی بی ایس" داخلوں میں مبینہ طور پر ایک ہی طبقے کے طلبہ کو ترجیح دئے جانے کے خلاف اپنے احتجاج کو مزید تیز کرتے ہوئے تاوی پل جموں پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران شرائن بورڈ کے اراکین کے پتلے نذر آتش کئے گئے اور سخت نعرے بازی کی گئی۔ نگھرش سمیتی اور اس کی حمایتی تنظیموں کے کارکنوں کے ساتھ سادھو سماج کے نمائندوں نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور الزام عائد کیا کہ شرائن بورڈ نے ہندو عقیدے کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہندوؤں کے جذبات کے ساتھ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سمیتی کے کنوینر کرنل سکھویر سنگھ منکوٹیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا احتجاج شرائن بورڈ کے ذمہ داران تک یہ صاف پیغام پہنچائے گا کہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیں، ورنہ ایک وسیع عوامی تحریک کے لئے تیار رہیں۔ سنگھرش سمیتی نے مطالبہ کیا ہے کہ شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج کو اقلیتی ادارہ قرار دیا جائے اور اس سال کے "ایم بی بی ایس" داخلوں کی جاری شدہ لسٹ کو فوراً منسوخ کیا جائے۔ مظاہرین نے کہا کہ کالج کے قیام کے لئے خرچ ہونے والی رقم ہندو عقیدتمندوں کی نذرانہ رقم سے حاصل ہوئی، اس لئے زیادہ سے زیادہ نشستیں ہندو طلبہ کے لئے مختص کی جائیں۔
احتجاجی کارکنوں کے مطابق 50 ایم بی بی ایس نشستوں میں سے 42 مسلم، ایک سکھ اور 7 ہندو طلبہ منتخب ہوئے ہیں، جس پر انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے اسے سراسر ناانصافی قرار دیا۔ مظاہرین نے شرائن بورڈ، ایس ایم وی ڈی یونیورسٹی کٹرہ اور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس کے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ مسلم طلبہ کو دیگر میڈیکل کالجوں میں منتقل کیا جائے۔ اگر مطالبات پورے نہ کئے گئے تو احتجاج مزید وسیع کرنے کا انتباہ دیا گیا۔ سمیتی لیڈروں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور مودی حکومت سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "ایم بی بی ایس" داخلوں میں ہندو طلبہ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور یہ تعصب کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم بی بی ایس کیا جائے کہا کہ
پڑھیں:
جامعہ کراچی کو دو لخت نہیں کیا جا رہا، اسماعیل راہو
صوبائی وزیر برائے جامعات و بورڈز اسماعیل راہو—فائل فوٹوصوبائی وزیر برائے جامعات و بورڈز اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ جامعہ کراچی کو دو لخت نہیں کیا جا رہا بلکہ آئی سی سی بی ایس کو اسناد تقویض کرنے والا ادارہ بنانے کی تجویز ہے جو حتمی نہیں ہے۔
آج کراچی کے مقامی ہوٹل میں انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئی سی سی بی ایس کے معاملے میں جامعہ کراچی کے اساتذہ، ملازمین، ڈونرز اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، اسی لیے اس کا بل چارٹر انسپیکشن کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ سب کو اعتماد میں لے کر ادارے کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔
اجلاس سے آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح، وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر اکرام علی اور انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین فقیر محمد لاکھو نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر اکرام علی نے اس موقع پر سندھ کے تمام بورڈز کے لیے ای مارکنگ سسٹم دینے کا اعلان کیا اور بتایا کہ اس حوالے سے ناظمِ امتحانات کی تربیت بھی کرا چکے ہیں۔ فقیر محمد لاکھو نے بتایا کہ 2026ء کے سالانہ امتحانات میں نویں اور گیارہویں جماعت کی ای مارکنگ کی جائے گی۔
اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین اور سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ بھی موجود تھے۔
صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے کہا کہ شفاف امتحانات کے لیے ای مارکنگ سسٹم اپنایا جائے گا، موجودہ نظام میں نتائج کی تیاری میں تاخیر ہوتی ہے، تاہم ای مارکنگ سے یہ عمل تیز اور مؤثر ہو گا، بعض بورڈز نے پہلے ہی کچھ پرچوں کی ای مارکنگ شروع کر دی ہے۔
وزیر نے بتایا کہ سوالات کی تیاری اور جانچ پڑتال کے تمام مراحل میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا اور بورڈ کے معاملات جدید سسٹم کے مطابق چلائے جائیں گے، اس کے علاوہ 70 سے 80 ہزار اساتذہ کی تقرری مکمل کر دی گئی ہے اور اسکولوں میں بچوں کو واپس لانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کسی بھی اقدام میں جامعہ کراچی کے خلاف نہیں جائے گی اور محکمۂ قانون کی تجاویز کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کو صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے گا۔
میٹرک بورڈ کراچی میں خواتین کو ہراساں کرنے والے گریڈ 18 کے افسر نوید گجر کی دوبارہ بطور سیکریٹری تعیناتی پر صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا، اگر ایس بارے میں کوئی تحقیقات چل رہی ہیں تو سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ اور چیئرمین بورڈ تحقیقات مکمل کرائیں اور اگر الزام ثابت ہوا تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈز نے ای مارکنگ سسٹم فراہم کر دیا ہے جب کہ سندھ کے بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کی تعیناتیاں جلد میرٹ پر ہوں گی۔