آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے آئندہ سال کے آغاز سے غیر روایتی گیس کے بڑے پیمانے پر منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد مقامی پیداوار بڑھانا اور درآمدی ایل این جی پر انحصار کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کو سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت

پاکستان طویل عرصے سے ٹائٹ اور شیل گیس کی صلاحیت رکھتا ہے، جو سخت چٹانی تہوں میں بند ہوتی ہے اور اسے خصوصی ڈرلنگ سے نکالا جاتا ہے، تاہم ابھی تک تجارتی پیمانے پر پیداوار ثابت نہیں ہوسکی۔

اوجی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر احمد لک کے مطابق کمپنی نے ٹائٹ گیس کے مطالعے کے رقبے کو بڑھا کر 4 ہزار 500 مربع کلومیٹر کردیا ہے۔ نئی سیسمک اور ریزروائر اسٹڈیز سے وسیع ذخائر کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ٹیکنیکل جائزے کا دوسرا مرحلہ جنوری کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد مکمل ڈویلپمنٹ پلان تیار کیا جائے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی میں پاکستان میں تیل کے بڑے ذخائر ہونے کا بیان دیا تھا، جسے ماہرین نے غیر مصدقہ قرار دیا تھا۔ تاہم پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے غیر روایتی وسائل کو خود کھوج رہا ہے۔

احمد لک نے بتایا کہ کمپنی نے ابتدائی طور پر 85 کنوؤں سے آغاز کیا تھا، مگر اس کا نقشہ بہت وسیع ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے 5 سالہ منصوبے کی شکل موجودہ حکمت عملی سے بالکل مختلف ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل نے لکی مروت میں گیس اور کنڈینسیٹ کے نئے ذخائر دریافت کرلیے

ابتدائی نتائج سے سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں نمایاں وسائل کی نشاندہی ہوئی ہے، جہاں متعدد ریزروائرز ٹائٹ گیس کی خصوصیات رکھتے ہیں۔

شیل گیس پائلٹ میں تیزی

او جی ڈی سی ایل نے شیل پروگرام بھی تیز کردیا ہے۔ ایک ٹیسٹ کنوئیں سے بڑھا کر 2026-27 میں 5 سے 6 کنوؤں تک توسیع کی جارہی ہے، جن میں سے ہر ایک سے 34 ایم ایم سی ایف ڈی تک پیداوار کی توقع ہے، کامیابی کی صورت میں منصوبہ سیکڑوں یا حتیٰ کہ ایک ہزار سے زائد کنوؤں تک پھیل سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیل گیس اکیلے 600 ایم ایم سی ایف ڈی سے ایک ارب مکعب فٹ یومیہ تک اضافی فراہمی میں کردار ادا کر سکتی ہے، تاہم اس کے لیے شراکت داروں کی ضرورت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کی رواں مالی سال کی پہلی خوش آئند رپورٹ جاری

کمپنی غیر ملکی شراکت داری کے لیے بھی تیار ہے اور باہمی بنیادوں پر بیرون ملک ایکڑج کے تبادلے کا امکان موجود ہے۔

امریکی ادارے ای آئی اے کی 2015 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 9.

1 ارب بیرل تک تکنیکی طور پر قابلِ حصول شیل آئل موجود ہے، جو چین اور امریکا کے بعد دنیا کا سب سے بڑا تخمینہ ہے۔

2022 کی ایک اسیسمنٹ نے سندھ کے انڈس بیسن کے کچھ حصوں کو شمالی امریکا کے شیل زونز سے مماثل قرار دیا تھا، تاہم تجارتی پیداوار کا انحصار بہتر جیومی کینیکل ڈیٹا، بڑھتی ہوئی فریکنگ صلاحیت اور پانی کی دستیابی پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کے شیئرز کی منتقلی، کابینہ کمیٹی اور نجکاری کمیشن کی مشاورت

احمد لک نے بتایا کہ او جی ڈی سی ایل 2026 کی چوتھی سہ ماہی میں انڈس بیسن میں ایک ڈیپ واٹر آف شور کنواں کھودنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اکتوبر میں ترک کمپنی ٹی پی اے او کو پی پی ایل اور اس کے شراکت داروں بشمول او جی ڈی سی ایل کے ساتھ آف شور بلاک دیا گیا تھا۔

کمزور گیس طلب، شمسی توانائی کے بڑھتے استعمال اور ایل این جی سپلائی شیڈول کی سختی نے ملک میں گیس کی اضافی مقدار پیدا کر دی ہے، جس کے باعث او جی ڈی سی ایل کو پیداوار کم کرنا پڑی اور پاکستان کو اٹلی کی اینی سے کارگو موڑنے اور قطر سے شرائط پر نظرثانی کا مطالبہ کرنا پڑا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news احمد حیات لک او جی ڈی سی ایل پاکستان تیل گیس کنویں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احمد حیات لک او جی ڈی سی ایل پاکستان تیل گیس کنویں او جی ڈی سی ایل یہ بھی پڑھیں

پڑھیں:

خیبر میں ایچ آئی وی تیزی سے پھیلنے لگا، ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں ایڈز کے تیزی سے پھیلنے پر ماہرین صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا ہے کہ آگاہی کی کمی اور صحت حکام کی ناقص توجہ کے باعث صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایڈز سے پاک پاکستان کے لیے متحد ہونا ہوگا، ایڈز کے عالمی دن پر وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام

اعداد و شمار کے مطابق خیبر ضلع میں ایچ آئی وی کے 313 مریض موجود ہیں، جبکہ یہ تعداد شمالی وزیرستان سے کم ہے جہاں 383 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں ضم شدہ ساتوں اضلاع میں مجموعی کیسز 1 ہزار 488 تک پہنچ گئے ہیں۔

تشویش ناک امر یہ ہے کہ عالمی یومِ ایڈز کے موقع پر ضلعی صحت حکام کی جانب سے کوئی تقریب یا آگاہی سیشن تک منعقد نہیں کیا گیا۔

HIV infections in Pakistan skyrocketed from ~16,000 (2010) to ~48,000 (2024) — making it one of the fastest-growing epidemics in the WHO Eastern Mediterranean region. Families & communities are now at risk, not just high-risk groups. #ConnectedPakistan #HIV #HealthAlert pic.twitter.com/LM952L36BB

— Connected Pakistan (@ConnectedPak) December 3, 2025

لنڈی کوتل کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں ماہرین صحت نے بتایا کہ متعدد شادی شدہ خواتین اور ان کے بچے اس بیماری کا شکار اپنے شوہروں یا والدوں کے ذریعے ہوئے، جو خلیجی ممالک یا دیگر شہروں میں مقیم رہے۔ زیادہ تر متاثرہ مرد بدنامی کے خوف سے اپنا مرض چھپاتے ہیں اور ٹیسٹ کرانے سے گریز کرتے ہیں، جبکہ خواتین اکیلی ڈاکٹروں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ کیوں؟ محکمہ داخلہ نے بتادیا

ماہرین کے مطابق بیماری پورے ضلع میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور فوری ضرورت ہے کہ عوام کو اس کے خطرات اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر محفوظ طرزِ زندگی بھی بیماری پھیلانے کا باعث بن رہی ہے اور اسے صرف جنسی منتقل ہونے والی بیماری سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین نے عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے پر زور دیا جن میں محفوظ خون کی فراہمی، سرجری میں اسٹیرلائزڈ آلات کا استعمال، ڈسپوزیبل سرنجز اور نائی کی دکانوں پر صاف یا ڈسپوزیبل بلیڈز کا استعمال شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثریت ان بنیادی حفاظتی اصولوں سے ناواقف ہے۔

???????? #Pakistan may record over 14,000 new #HIV cases in 2025, driven largely by unregulated medical practices in unlicensed clinics.

In #Sindh province, nearly 4,000 children are HIV-positive, including many infected through routine medical care. pic.twitter.com/NYTvmCjabg

— FRANCE 24 English (@France24_en) December 1, 2025

انہوں نے تجویز دی کہ تعلیمی اداروں میں آگاہی سیشن منعقد کیے جائیں، جبکہ علما، عمائدین اور مقامی مشران کو بھی مساجد، حجروں اور جرگوں میں عوامی رہنمائی کے لیے شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

ضلعی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے علاقے میں آگاہی نہ پھیلانے اور متاثرین کی مدد کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایچ آئی وی ایڈرز پاکستان خیبرپختونخوا ضلع خیبر ضم اضلاع وزیرستان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں 3 معاہدوں پر دستخط
  • پاکستان اورایشیائی ترقیاتی بینک کےدرمیان 3 اہم معاہدوں پر دستخط
  • حکومت کا غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کیلئے اے آئی بیسڈ ایپ لانے کا فیصلہ
  • سندھ کرافٹ فیسٹیول جہاں مشین نہیں انسانی ہاتھ کمال دکھاتے ہیں
  • خیبر میں ایچ آئی وی تیزی سے پھیلنے لگا، ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • وزیر اعظم کے وژن ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کے تحت 9 نئے ٹیلی کام منصوبوں کی منظوری
  • وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس؛ قومی ٹیرف پالیسی سے صنعتی پیداوار اور برآمدات بڑھانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی زیرصدارت  اجلاس؛ قومی ٹیرف پالیسی سے  صنعتی پیداوار اور برآمدات بڑھانے کا فیصلہ
  • کوئٹہ کی سلیمانی چائے، سرد شہر کی گرم پہچان اور روایتی ذائقہ