راوی کا پانی زراعت کے لیے قابل استعمال کیوں نہیں رہا؟ مصدق ملک نے وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ بڑھتا ہوا درجۂ حرارت اور گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلاؤ ہماری جانب سے پھیلائی جانے والی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے براہِ راست نتائج ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ادارہ برائے تحفظِ قدرت (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے زیرِ اہتمام دریائے سندھ کی ڈولفن کے تحفظ کے 25 سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دریا کنارے زمینیں طاقتور طبقے کے قبضے میں ہیں، مصدق ملک
انہوں نے دریائے راوی کے پانی کے شدید آلودہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پانی اب زراعت کے لیے بھی قابلِ استعمال نہیں رہا، حالیہ سیلابوں کے باعث ہونے والا معاشی نقصان مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 9.
تاہم ان موسمیاتی آفات کی انسانی قیمت اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار بڑے سیلابوں کے دوران 4,700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 17,000 سے زائد افراد معذور ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے دریائے سندھ کی ڈولفن کے تحفظ کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی دیرینہ خدمات کو سراہتے ہوئے وزارت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے راوی نے پاک بھارت سرحدی تمیز مٹا دی، شدید طغیانی 30 کلومیٹر طویل بارڈر بہا لے گئی
انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے قریبی تعاون جاری رکھا جائے گا۔
مصدق ملک نے اس امر پر زور دیا کہ دریائے سندھ کی ڈولفن کا تحفظ محض ایک ماحولیاتی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ زندگی اور انسانیت کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آلودگی پاکستان دریائے راوی لاہور مصدق ملک موسمیاتی تبدیلیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا لودگی پاکستان دریائے راوی لاہور مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے انہوں نے کے تحفظ کے لیے
پڑھیں:
گندم کاشت کاروں کی تصدیق کے لیے ویری فکیشن سروے شروع
کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ حکومت نے گندم کے کاشت کاروں کی تصدیق کے لیے ویریفکیشن سروے شروع کر دیا۔
محکمہ زراعت حکومت سندھ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سندھ ویٹ گروورز سپورٹ پروگرام 2025 کے تحت گندم کاشتکاروں کی تصدیق کے لیے ویری فکیشن سروے کا آغاز آج 3 دسمبر سے صوبے بھر میں کر دیا گیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق سروے ٹیمیں مختلف اضلاع میں پہنچ کر کسانوں کے فراہم کردہ اعداد و شمار، کاشت شدہ رقبے اور زرعی سرگرمیوں کا موقع پر جائزہ لے رہی ہیں، جب کہ بعض اضلاع میں ٹیموں نے ابتدائی ڈیٹا اکھٹا کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ اس بار سروے گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ منظم، مؤثر اور تیز رفتار بنانے کے لیے اضافی عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے تاکہ کسی ضلع یا تعلقے میں تاخیر نہ ہو۔
محکمہ زراعت کے مطابق اس عمل کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ صوبے بھر کے اصل اور فعال گندم کاشت کاروں کی نشان دہی ہو سکے اور سبسڈی یا حکومتی مراعات صرف اُن ہی افراد تک پہنچیں جو واقعی گندم کی کاشت کرتے ہیں۔
محکمہ زراعت نے بتایا کہ متعدد علاقوں میں جعلی کلیمز سامنے آنے کے بعد اس سال ویری فکیشن سسٹم کو سخت کیا گیا ہے اور پہلی مرتبہ ایسا ڈیجیٹل فارم متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں موقع پر حاصل ہونے والی معلومات فوری طور پر مرکزی سرور میں منتقل ہو جائیں گی، جس سے ڈیٹا میں ہیرا پھیری کا امکان بھی ختم ہو جائے گا۔
سروے ٹیمیں گندم کی زیرِ کاشت زمین کا براہ راست معائنہ کر رہی ہیں، ڈی اے پی کھاد کی خریداری کی انوائس چیک کی جا رہی ہے، کسان کے شناختی اور زرعی ریکارڈ کی جانچ کی جا رہی ہے جب کہ کئی مقامات پر سروے ٹیموں کو مقامی زراعت افسران کی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ محکمہ زراعت کے مطابق بعض علاقوں میں کسانوں کی بڑی تعداد فارموں کے ریکارڈ کی درستگی کے لیے خود بھی رابطہ کر رہی ہے جس سے سروے کے عمل میں مزید آسانی پیدا ہو رہی ہے۔
کسانوں سے کہا گیا ہے کہ سروے ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور مطلوبہ دستاویزات جیسے ڈی اے پی انوائس، شناختی کارڈ، زمین کا ریکارڈ یا کاشت کا ثبوت اپنے پاس رکھیں تاکہ موقع پر تصدیق کے وقت کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے۔ اعلامیے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ غلط معلومات فراہم کرنے یا سروے عملے کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی صورت میں نہ صرف سبسڈی کلیم مسترد ہو سکتا ہے بلکہ آئندہ کے کسی بھی حکومتی زرعی پروگرام میں نام شامل کرنے میں بھی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
محکمہ زراعت نے مزید کہا ہے کہ اس مرتبہ سروے کے دوران کاشت شدہ رقبے کے ساتھ پانی کی دستیابی، بیج کے معیار اور زرعی سرگرمیوں کے دیگر پہلوؤں کا بھی ریکارڈ رکھا جا رہا ہے تاکہ آئندہ سال کے لیے صوبائی سطح پر بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔ حکومت سندھ کے مطابق شفافیت، درست ڈیٹا اور اصل کاشتکار تک رسائی اس پروگرام کی اوّلین ترجیح ہے اور اس حوالے سے تمام اضلاع کے افسران کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
کاشت کاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی رہنمائی یا رابطے کے لیے سندھ ویٹ گروورز سپورٹ پروگرام 2025 کی ہیلپ لائن 0311-1646111 پر رابطہ کریں یا قریبی ایگری کلچر ایکسٹینشن آفس جا کر معلومات حاصل کریں۔