انڈس ڈولفن کی بقا کیلئے نئی پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
پاکستان میں انڈس ڈولفن کے تحفظ کے لیے نئی قومی حکمتِ عملی کی تیاری جاری ہے جس میں ڈبلیو ڈبلیو ایف سمیت وفاقی و صوبائی محکمے، تحقیقی ماہرین، ماحولیات کے کارکن اور مقامی کمیونٹیز شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مجوزہ پانچ سالہ ایکشن پلان کا مقصد اس نایاب میٹھے پانی کی ڈولفن کے تحفظ، اس کی آبادی کے استحکام اور قدرتی مسکن کی بحالی کے لیے عملی اقدامات طے کرنا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی کے مطابق 2011 میں پہلا انڈس ڈولفن کنزرویشن ایکشن پلان بنایا گیا تھا، مگر وقت کے ساتھ خطرات اور زمینی صورتحال بدلنے کے باعث اس کی جامع نظرثانی ضروری تھی۔ ان کے مطابق پنجاب وائلڈلائف، سندھ وائلڈلائف، فشریز، محکمہ ماحولیات، آب پاشی اور خیبرپختونخوا کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد نئی پالیسی کے نکات پر اتفاق رائے پیدا کیا جا رہا ہے۔ حماد نقی نے بتایا کہ پنجاب میں ڈولفن کی تعداد سندھ کے مقابلے میں کم ہے اور یہاں سب سے بڑا خطرہ غیر محتاط ماہی گیری سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ برس پہلے اس نوع کی آبادی تقریباً 900 کے قریب تھی، جب کہ اب اندازہ ہے کہ یہ تعداد دو ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے، جو ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس کے باوجود ڈولفن کو پانی کے بہاؤ میں کمی، جالوں میں پھنسنے، دریا کے حصوں کی کٹائی اور آلودگی جیسے خطرات کا سامنا ہے۔؎ اسلام آباد میں ہونیوالے اجلاس میں 2011 کے بعد کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈولفن سے متعلق سائنسی تحقیق کو مزید مضبوط بنانا ضروری ہے، تاکہ آبادی، مسکن، پانی کے بہاؤ اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر درست اور مسلسل ڈیٹا دستیاب ہو سکے۔ اس کے بغیر مؤثر حفاظتی اقدامات ممکن نہیں ہوں گے۔ شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دریا اور اس سے منسلک آبی گزرگاہوں کی بحالی، خطرے سے دوچار علاقوں کا تحفظ، اور پانی کے بہاؤ کے بہتر نظم کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں جو زمینی سطح پر فوری طور پر نافذ ہو سکیں۔ ماہرین کے مطابق وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان مضبوط رابطہ ہی نئے منصوبے کی کامیابی کی بنیاد بنے گا۔ مجوزہ ایکشن پلان میں ڈولفن کی آبادی میں اضافہ، دریا اور دلدلی علاقوں کی بحالی، اور اہم مقامات کی بین الاقوامی سطح پر شناخت کے لیے رامسر سائٹس اور مین اینڈ بایوسفیئر ریزروز کے طور پر نامزدگی جیسی تجاویز شامل کی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ مقامی کمیونٹی کی شمولیت، آگاہی مہمات، اور نوجوانوں میں ماحولیاتی ذمہ داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔ واضع رہے کہ انڈس ڈولفن کی کنزرویشن کے 2011 کے ایکشن پلان گڈو سے سکھر تک تقریباً دو سو کلومیٹر کے دریا کو محفوظ خطہ قرار دینے، ایک مشترکہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے قیام اور نہروں میں پھنسنے والی ڈولفن کے لیے ریسکیو یونٹس کی تشکیل کو بنیادی اہمیت حاصل تھی۔ پانی کے بہاؤ میں کمی کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کم از کم ماحولیاتی بہاؤ یقینی بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔ پلان میں نقصان دہ جالوں کے استعمال میں کمی، ماہی گیروں کی تربیت اور آلودگی کی نگرانی جیسے نکات بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پانی کے بہاؤ ایکشن پلان انڈس ڈولفن کے مطابق ڈولفن کی کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس؛ قومی ٹیرف پالیسی سے صنعتی پیداوار اور برآمدات بڑھانے کا فیصلہ
اسلام آ باد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی درآمدات، کسٹمز ڈیوٹی اور تجارتی شعبے میں اصلاحات پر قائم کردہ ذیلی ورکنگ گروپ کی سفارشات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں نمائندہ کاروباری حضرات پر مبنی ذیلی ورکنگ گروپ کے ارکان نے وزیراعظم کو کسٹمز اور ٹیکس وصولی سے متعلقہ مسائل سے آگاہ کیا اور اپنی سفارشات پیش کیں۔
وزیراعظم نے سفارشات کا خیرمقدم کرتے ہوئے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو ہدایت دی کہ وہ ملکی صنعتی پیداوار بڑھانے اور کاروباری و سرمایہ کار حضرات کو ہر ممکن سہولت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ قومی ٹیرف پالیسی ملکی صنعتی پیداوار کو مثبت انداز میں سہولت پہنچانے کے لیے نافذ کی گئی ہے تاکہ برآمدات اور درآمدات کو ملکی مجموعی معاشی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے پاور سردار اویس احمد لغاری، وفاقی وزیر برائے اکنامک افئیرز ڈیژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر مملکت خزانہ اظہر بلال کیانی، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر، چیئرمین ایس آئی ایف سی، ملکی صنعت و کاروبار کے نمائندگان اور دیگر متعلقہ سرکاری عہدے داران نے بھی شرکت کی۔
وزیراعظم نے اجلاس میں زور دیا کہ ملکی صنعتی پیداوار اور تجارت میں اضافے کے لیے شعبہ جاتی مخصوص تجاویز اور مسائل کی نشاندہی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات پر مبنی دیرپا معاشی ترقی ملک میں سرمایہ کاری اور پیداواری صلاحیت میں اضافے، حکومتی تحفظ اور انفرا اسٹرکچر کی بہتری سے ہی ممکن ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ دوسرے ممالک کے ساتھ دوطرفہ اور راہداری (ٹرانزٹ) تجارتی مصنوعات کی بارڈر پر کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی پر کڑی نگرانی ہونی چاہیے۔