جامعہ کراچی کو دو لخت نہیں کیا جا رہا، صوبائی وزیر جامعات اسماعیل راہو
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
کراچی (نیوزڈیسک) صوبائی وزیر برائے جامعات و بورڈز اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ جامعہ کراچی کو دو لخت نہیں کیا جا رہا بلکہ آئی سی سی بی ایس کو اسناد تقویض کرنے والا ادارہ بنانے کی تجویز ہے جو حتمی نہیں ہے۔
آج کراچی کے مقامی ہوٹل میں انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئی سی سی بی ایس کے معاملے میں جامعہ کراچی کے اساتذہ، ملازمین، ڈونرز اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، اسی لیے اس کا بل چارٹر انسپیکشن کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ سب کو اعتماد میں لے کر ادارے کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔
اجلاس سے آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح، وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر اکرام علی اور انٹرمیڈیٹ بورڈ کے چیئرمین فقیر محمد لاکھو نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر اکرام علی نے اس موقع پر سندھ کے تمام بورڈز کے لیے ای مارکنگ سسٹم دینے کا اعلان کیا اور بتایا کہ اس حوالے سے ناظمِ امتحانات کی تربیت بھی کرا چکے ہیں۔ فقیر محمد لاکھو نے بتایا کہ 2026ء کے سالانہ امتحانات میں نویں اور گیارہویں جماعت کی ای مارکنگ کی جائے گی۔
اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین اور سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ بھی موجود تھے۔
صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے کہا کہ شفاف امتحانات کے لیے ای مارکنگ سسٹم اپنایا جائے گا، موجودہ نظام میں نتائج کی تیاری میں تاخیر ہوتی ہے، تاہم ای مارکنگ سے یہ عمل تیز اور مؤثر ہو گا، بعض بورڈز نے پہلے ہی کچھ پرچوں کی ای مارکنگ شروع کر دی ہے۔
وزیر نے بتایا کہ سوالات کی تیاری اور جانچ پڑتال کے تمام مراحل میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا اور بورڈ کے معاملات جدید سسٹم کے مطابق چلائے جائیں گے، اس کے علاوہ 70 سے 80 ہزار اساتذہ کی تقرری مکمل کر دی گئی ہے اور اسکولوں میں بچوں کو واپس لانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کسی بھی اقدام میں جامعہ کراچی کے خلاف نہیں جائے گی اور محکمۂ قانون کی تجاویز کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کو صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے گا۔
میٹرک بورڈ کراچی میں خواتین کو ہراساں کرنے والے گریڈ 18 کے افسر نوید گجر کی دوبارہ بطور سیکریٹری تعیناتی پر صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا، اگر ایس بارے میں کوئی تحقیقات چل رہی ہیں تو سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ اور چیئرمین بورڈ تحقیقات مکمل کرائیں اور اگر الزام ثابت ہوا تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈز نے ای مارکنگ سسٹم فراہم کر دیا ہے جب کہ سندھ کے بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کی تعیناتیاں جلد میرٹ پر ہوں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کنٹونمنٹ بورڈز تحلیل معاملہ، تمام پٹیشینیں یکجا سماعت کیلئے منظور
ہائی کورٹ ڈویژن بنچ نے بورڈز تحلیل کی تمام پٹیشینیں باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے ہائی کورٹ ڈویژن بنچ نے بورڈز تحلیل کے معاملے میں وزارت دفاع، وفاقی حکومت،بورڈز صدوراور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
تمام پٹیشنیں یک جا کر کے 8 دسمبر سے ریگولر سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہیں۔ پٹیشنیں راولپنڈی،چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈز کے تمام برطرف ممبران نے دائر کیں۔
جسٹس جواد حسن اور جسٹس رضا قریشی پر مشتمل ہائی کورٹ ڈویژن بنچ نے کہا کہ پٹیشنوں میں اہم نوعیت کا آئینی سوال اٹھایا گیا ہے۔ پٹیشن میں موقف اپنایا گیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز کی آئینی مدت 31 مارچ 2026 کو مکمل ہونی ہے۔ چار ماہ قبل بورڈز توڑنا غیر آئینی غیر قانونی بد نیتی پر مبنی ہے۔
موقف میں مزید کہا گیا کہ توڑے گئے بورڈز بحال کئے جائیں اور عارضی تین تین رکنی نامذد بورڈز غیر قانونی قرار دیئے جائیں۔