آئی ایس او نے انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2025ء کو مسترد کردیا، واپس لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے مرکزی دروازے پر پریس کانفرنس کے دوران آئی ایس او رہنما نے ڈونرز کو اربوں روپے کے سرکاری تعلیمی و تحقیقی اثاثے 2 ڈونرز نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال کو دیئے جانے کی کوشش کو سخت تنقید نشانہ بنایا اور اس کوشش کو جامعہ کراچی سے دشمنی قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سندھ حکومت کے مجوزہ بل "انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2024/2025ء" کو تعلیم دشمن قرار دیکر یکسر مسترد کرتی ہے اور حکومت سندھ سے مطالبہ کرتی ہے کہ آئی سی سی بی ایس ڈگری ایوارڈ بل واپس لیا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت سے ادارے کی بہتری کے لیے اقدامات کئے جائیں، اربابِ اختیار سے یہ بھی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ 2020ء میں آئی سی سی بی اس کی طالبہ نادیہ اشرف کی خودکشی کیس پر دوبارہ ایک شفاف تفتیش کے لیے جوڈیشنل کمیشن قائم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار آئی ایس او جامعہ کراچی یونٹ کے صدر اظہر حسین نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے مرکزی دروازے پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انھوں نے ڈونرز کو اربوں روپے کے سرکاری تعلیمی و تحقیقی اثاثے 2 ڈونرز نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال کو دیئے جانے کی کوشش کو سخت تنقید نشانہ بنایا اور اس کوشش کو جامعہ کراچی سے دشمنی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ 2002ء سے 2023ء تک اقبال چوہدری کے دور کا HEC گرانٹس کا مکمل پرفارمنس بنیاد آڈٹ کروایا جائے۔ انھوں کہا کہ اقبال چوہدری کے دور میں ادارے کا ماحول طالبِ علموں کے لیے انتہائی ظالمانہ تھا جس کی وجہ سے ڈاکٹر اقبال کی ایک اسٹوڈنٹس نادیہ اشرف نے خود کشی کی تھی۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ طلباء کے لیے انصاف، شفافیت اور بہتر ماحول فراہم کیا جائے۔ انھوں نے اربابِ اختیار سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اقبال چوہدری کی ادارے میں موجودہ اور مستقبل کی مداخلت ختم کی جائے جبکہ نادرہ پنجوانی اور عزیز جمال کو بورڈ سے ہٹایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی آڈٹ سفارشات 2020ء آڈٹ پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی انھوں نے کوشش کو کے لیے
پڑھیں:
جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کیخلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجمن اساتذہ نے کہا کہ اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن اساتذہ نے پریس کانفرنس میں جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف بدھ کو یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر غفران عالم نے سیکریٹری معروف بن رؤف اور آئی سی سی بی ایس کے فیکلٹی رکن ڈاکٹر شاہ حسن و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس کی۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کے خلاف اپنا لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف بدھ کو جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا، اس موقع پر اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔ آئی سی سی بی ایس کو دو نجی افراد نادرہ پنجوانی اور عزیز ابراہیم جمال کے حوالے کرنے اور جامعہ کراچی کو دو لخت ہونے سے بچانے کے لیے بل کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اس متنازع ایکٹ کے ماسٹر مائنڈ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری ہیں، جبکہ موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا شاہ اس معاملے پر اپنا مؤقف نہیں دے رہے ہیں۔ انجمن اساتذہ نے مؤقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی کے تحقیقی ادارے آئی سی سی بی ایس کے حوالے سے پیش کردہ ”انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2025ء کسی طور پر بھی اعلیٰ تعلیمی نظام کیلئے بہتر نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ سندھ کابینہ میں زیر غور اس بل کو واپس لیا جائے، تاکہ سائنسی دنیا پوری جامعہ کراچی اور بالخصوص آئی سی سی بی ایس میں پھیلی اس بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔
انجمن اساتذہ کے رہنماؤں نے حکومتِ سندھ سے سوال کیا کہ اربوں روپے کی پراپرٹیز کو صرف چند کروڑ ملانے والوں کے ہاتھ میں دے دینا کس طرح ممکن ہے؟ ادارے میں موجود تمام اساتذہ و ملازمین کو فیصلہ کرنے کیلئے نوے دن کی مہلت دینا کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا وژن ہو سکتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کیا اساتذہ و ملازمین سے ہر قسم کا شکایت کا حق چھین لینا اور کورٹ میں جانے کے حق سے محروم کر دینا پیپلز پارٹی کا منشور ہو سکتا ہے؟ کیا بورڈز اور ڈائریکٹر کو مکمل استثناء دینا احتساب کے بنیادی اصولوں سے متصادم نہیں؟ لہذا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ فی الحال اس بل کو ختم کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں تمام ڈونرز، کراچی یونیورسٹی سنڈیکیٹ وسینٹ، فیڈرل ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن، چارٹر انسپیکشن کمیٹی سے مشاورت کرے۔