data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: غزہ میں جاری اسرائیلی محاصرے اور تباہ کن بمباری کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران سرد موسم کی شدت کے ساتھ مزید بگڑتا جا رہا ہے، جس پر امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک بار پھر کھل کر فلسطینی عوام کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ واشنگٹن اپنی سفارتی طاقت استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کو مجبور کرے کہ وہ غزہ کے لیے انسانی امداد کا مکمل دروازہ کھولے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت لاکھوں فلسطینی سخت ترین سرد حالات میں بغیر پناہ، بغیر حفاظتی سامان اور بغیر بنیادی ضروریات کے زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور ایسے وقت میں امداد روکے رکھنا کسی بھی اخلاقی یا انسانی اصول کے مطابق نہیں۔

برنی سینڈرز نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسرائیلی حملوں نے 92 فیصد گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، جس کے باعث ایک ملین سے زائد فلسطینی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نہ صرف امدادی سامان کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں بلکہ خیموں، موبائل یونٹس اور ہنگامی امداد جیسے بنیادی مواد تک کے داخلے کو بھی روک رہے ہیں۔

برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ امریکا اگر واقعی انسانی حقوق کو مقدم سمجھتا ہے تو اسے اسرائیل سے صاف اور دو ٹوک الفاظ میں کہنا چاہیے کہ غزہ تک امداد پہنچنے سے روکنے کا یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔

واضح رہے کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مقامی حکام کے مطابق 15 لاکھ سے زائد فلسطینی مکمل طور پر بے گھر ہو چکے ہیں اور اس وقت سخت ترین سردیوں میں کھلے میدانوں اور تباہ شدہ علاقوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

محصور پٹی میں ادویات، خوراک، پینے کے صاف پانی اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ اسپتالوں کی حالت بدترین ہے، اور محاصرے نے نظامِ زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق کئی علاقوں میں بچے بھوک اور سردی سے بے ہوش ہو رہے ہیں جبکہ بیمار اور زخمی افراد تک ادویات پہنچانا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔

اسی دوران سامنے آنے والے نئے اعداد و شمار صورتحال کی ہولناکی کو اور بھی نمایاں کرتے ہیں، جن کے مطابق اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی بمباری میں اب تک تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں جب کہ 1 لاکھ 71 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جنہیں کسی محفوظ مقام تک رسائی میسر نہیں۔

غزہ انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ حالات میں کم از کم 3 لاکھ خیموں اور پری فیبریکیٹڈ یونٹس کی فوری ضرورت ہے تاکہ بے گھر خاندانوں کو عارضی طور پر ہی سہی، محفوظ پناہ فراہم کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق رہے ہیں

پڑھیں:

رائیونڈ ،مقامی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث سڑک پر دھول مٹی اڑ رہی ہے جو انسانی صحت کیلیے انتہائی مضر ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کا ٹرمپ انتظامیہ سے غزہ میں ہنگامی انسانی امداد رسانی کا مطالبہ
  • امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں انسانی امداد کی فوری رسائی کا مطالبہ کر دیا
  • امریکی سینیٹر نے ٹرمپ انتظامیہ سے غزہ میں ہنگامی انسانی امداد کی رسائی کا مطالبہ کر دیا
  • رائیونڈ ،مقامی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث سڑک پر دھول مٹی اڑ رہی ہے جو انسانی صحت کیلیے انتہائی مضر ہے
  • اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • امریکی صدر کی خواہش پر جیکی چن جلد ایکشن میں نظر آئیں گے
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • لبنان میں اسرائیلی حملے: اقوام متحدہ کا سخت ردعمل، فوری تحقیقات کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30 پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ