اذلان شاہ کو دوسری شادی کا پبلسٹی اسٹنٹ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
خطرناک جانوروں پر مبنی وی لاگز کے باعث مقبول پاکستانی ڈیجیٹل کریئٹر اذلان شاہ حال ہی میں ایک نئی ویڈیو کے باعث دوبارہ خبروں میں آگئے۔
اذلان شاہ نے ایک روز قبل انسٹاگرام پر شیئر کی گئی پوسٹ میں دوبارہ شادی کرنے کا ذکر کیا تھا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے ایک نئی ویڈیو میں اس پوسٹ پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دوبارہ شادی کرنے کی بات کو سوشل میڈیا صارفین نے غلط انداز میں لیا۔
اذلان کے مطابق بہت سے لوگوں نے اسے مذاق سمجھا، کچھ نے الزامات لگائے جبکہ متعدد افراد نے نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ دراصل اپنی اہلیہ ڈاکٹر وریشا جاوید خان سے ہی دوبارہ شادی کرنے جا رہے ہیں، اور یہ کوئی دوسری شادی نہیں ہے۔
ڈاکٹر وریشا نے ویڈیو میں بتایا کہ ان کی شادی کی تیسری سالگرہ قریب ہے، اس لیے وہ ایک بار پھر شادی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اذلان کا اعلان کرنے کا طریقہ درست نہیں تھا اور اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔
View this post on Instagramسوشل میڈیا صارفین نے اس اعلان کو ایک غیر سنجیدہ اور توجہ حاصل کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے جوڑے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
متعدد صارفین نے اسے ’سستی شہرت‘ اور ’غیر اخلاقی پبلسٹی اسٹنٹ‘ قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں اداروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر سیاسی جماعتوں کی بی جے پی پر تنقید
نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا کہ بی جے پی ایسے اداروں میں مذہبی تعصب پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جنہیں غیر جانبدار اور میرٹ پر مبنی رہنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس میں صرف ہندوئوں کو داخلہ دینے کے مطالبے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیشہ ورانہ اداروں کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ردعمل میرٹ پر غیر ہندو امیدواروں کے لئے ایم بی بی ایس کی 42 نشستیں مختص کرنے پر اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کی قیادت میں بی جے پی کے ایک وفد کی طرف سے احتجاج کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کے ایک دن بعد سامنے آیا۔ بی جے پی پر پوری وادی میں شدید تنقید کی جا رہی ہے اور پارٹیوں نے خبردار کیا ہے کہ بی جے پی کی تقسیم کی سیاست مقبوضہ جموں و کشمیر کو فرقہ وارانہ انتشار کی طرف دھکیل رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا کہ بی جے پی ایسے اداروں میں مذہبی تعصب پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جنہیں غیر جانبدار اور میرٹ پر مبنی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ اداروں کو فرقہ وارانہ بناتے ہیں، تو آپ صرف سیاست نہیں کر رہے ہوتے بلکہ معاشرے کو تقسیم کر رہے ہوتے ہیں، اگر ہسپتال، اسکول اور میڈیکل کالج عقیدے کی بنیاد پر فیصلے کرنے لگے تو ہم کیسا ملک بنیں گے؟
تنویر صادق نے بی جے پی کے مطالبے کو گمراہ کن اور خطرناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مقدس مقام کے فنڈز سے چلنے والا ادارہ مذہبی ادارہ نہیں بنتا۔ بی جے پی براہ کرم ہمارے اداروں کو مذہب کا میدان جنگ نہ بنائے۔ انہوں نے کہا آپ ایک ٹائم بم لگا رہے ہیں جو ایسی تقسیم پیدا کرے گا جسے کوئی بھی ٹھیک نہیں کر سکے گا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا کہ یہ تنازعہ”نیا کشمیر” کی حقیقتوں کی عکاسی کرتا ہے، جہاں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اب تعلیم تک پھیل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ مسلم دشمن نسل پرستی بھارت کے واحد مسلم اکثریتی علاقے میں کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے وفد نے ایل جی سے ملاقات کے دوران دعوی کیا کہ بڑی تعداد میں غیر ہندو امیدواروں کے داخلے سے عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
تاہم سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا موقف مقبوضہ جموں و کشمیر میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر اداروں کی تشکیل نو کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہے تاکہ میرٹ، مساوات، اور تعلیم کے سیکولر کردار کو مجروح کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ داخلوں میں مذہبی امتیازات مسلط کرنے کی کوشش مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کی امتیازی پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔