چین میں تیز رفتار ٹرین حادثہ، 11 ریلوے ملازمین ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
چین کے صوبے یونان میں ایک تیز رفتار آزمائشی ٹرین ٹریک پر کام کرنے والے ریلوے ملازمین پر حادثاتی طور پر ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق یہ ٹرین زلزلہ پیما آلات کی جانچ کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔ حادثہ ایک موڑ پر پیش آیا جب اچانک ٹریک پر موجود کارکنوں سے ٹکر ہوئی۔
حادثے کے فوراً بعد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ متاثرہ ریلوے لائن کو معمول کے مطابق بحال کر دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ حکومت کی کراچی سرکلر ریلوے اور ہائی سپیڈ ٹرین کیلئے عالمی بینک سے تعاون کی اپیل
سندھ حکومت نے کراچی سرکلر ریلوے اور ہائی سپیڈ ٹرین کے لیے عالمی بینک سے تعاون کی اپیل کردی۔سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کراچی سرکلر ریلوے اور کراچی تا سکھر ہائی سپیڈ ٹرین کو حکومت سندھ کے اہم اہداف قرار دیتے ہوئے ان منصوبوں کے لیے عالمی بینک سے تعاون کی اپیل کی ہے۔کراچی میں عالمی بینک کے وفد نے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے ملاقات کی جس میں صوبے بھر میں اربن موبلٹی کی بہتری، ٹرانسپورٹ سسٹم کی مضبوطی اور مختلف ماڈلز پر تفصیلی گفتگو بھی کی۔شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے اور کراچی تا سکھر ہائی اسپیڈ ٹرین منصوبے سندھ کے لیے گیم چینجر ثابت ہوں گے اور حکومت سندھ چاہتی ہے کہ عالمی بینک ان منصوبوں میں اپنا کردار ادا کرے۔ملاقات کے دوران صوبائی وزیر نے عالمی بینک کے تعاون سے جاری ریلوے لائن بی آر ٹی منصوبے پر وفد کو بریفنگ دی، انہوں نے بتایا کہ ریلوے لائن کے اہم حصے تاج حیدر پل کا ایک حصہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرے حصے پر کام تیزی سے جاری ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ریلوے لائن بی آر ٹی سے متعلق فیصلے عوام اور منصوبے کے مفاد کو سامنے رکھ کر کیے جا رہے ہیں اور منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے عالمی بینک کے مزید اور بروقت تعاون کی ضرورت ہے۔شرجیل میمن نے کہا ہے کہ عوام کو سستی اور تیز ترین سفری سہولیات فراہم کرنا حکومت سندھ کا واضح عزم ہے۔انہوں نے مزید بتایا ہے کہ حالیہ سال وفاقی حکومت کی جانب سے گرین لائن بی آر ٹی سندھ حکومت کے حوالے کی گئی ہے اور حکومت سندھ کے زیر انتظام اس کی یومیہ رائڈرشپ میں 33 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، کراچی میں اربن موبلٹی کے لیے مزید بسوں کی ضرورت ہے اور اس شعبے میں عالمی بینک کی معاونت اہم ہو سکتی ہے۔