امریکا میں لاکھوں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ کون کون سے شعبے شامل ہیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
امریکا میں بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹکس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں 1 لاکھ 19 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں جو توقعات سے زیادہ ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رپورٹ 3 اکتوبر کو جاری ہونا تھی مگر حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث مؤخر کردی گئی تھی۔
تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شٹ ڈاؤن سے پہلے معیشت میں ملازمتیں تو بڑھ رہی تھیں لیکن لیبر مارکیٹ مجموعی طور پر کمزور پڑ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ملازمتیں ہیلتھ کیئر, ریسٹورنٹس اور فوڈ سروسز, اور سوشل اسسٹنس کے شعبوں میں بڑھیں۔
البتہ مینوفیکچرنگ شعبے میں 6 ہزار ملازمتیں کم ہوئیں۔ یہ وہی شعبہ ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ اپنی معاشی پالیسیوں کا اہم حصہ بتاتی رہی ہے۔
اسی طرح ٹرانسپورٹ اور ویئرہاؤسنگ میں 25,300 ملازمتوں کا خسارہ ہوا۔
حیران کن طور پر لاکھوں نئی ملازمتوں کے مواقعوں کے باوجود ستمبر میں بے روزگاری کی شرح 4.
بیروزگاری میں یہ اضافہ اس وجہ سے ہوا کہ مزید 4 لاکھ 50 ہزار افراد لیبر فورس میں شامل ہوئے تھے۔
تاہم، تنخواہوں میں اضافے کی رفتار سست پڑ گئی تھی جو معیشت کی کمزوری کی ایک اور علامت ہے۔
سرکاری رپورٹس کی عدم موجودگی میں نجی اداروں کے اعداد و شمار نے صورتحال پریشان کن دکھائی ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں میں بڑی کمپنیوں نے ہزاروں ملازمین فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے، جن میں شامل ہیں، جن میں ایمازون، جنرل موٹرز، آئی بی ایم، مائیکروسافٹ، پیراماؤنٹ وغیرہ شامل ہیں۔
حال ہی میں ویریزن نے بھی 13 ہزار ملازمین نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ اکتوبر میں تقریباً 39 ہزار افراد کو برطرفی کے نوٹس ملے۔
اتنی بڑی تعداد میں ملازمتوں سے برطرفی آخری بار مئی میں دیکھی گئی تھی یا پھر اس سے پہلے صرف بحران کے دوران ایسی صورت حال پیدا ہوئی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت نجی شعبے کی شمولیت کے لیے پرعزم ہے: محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی آبادیاتی برتری اور معدنیات، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، فارماسیوٹیکل اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں جاری اصلاحات ملک کو پائیدار نجی شعبہ نمائندہ ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔
وہ اسلام آباد میں پیٹر تھیل اور اورن ہاف مین کے قائم کردہ عالمی پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلیٰ سطحی وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ اٹھارہ ماہ میں پاکستان کی مجموعی معاشی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ فِچ، ایس اینڈ پی اور موڈی کے ذیلی اداروں کی جانب سے حالیہ اپ گریڈز، آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ کی دوسری کامیاب جائزہ رپورٹ اور کلائمیٹ ریزیلینس پروگرام اس پیش رفت کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی سیاسی ہم آہنگی بہتر ہوئی ہے جبکہ امریکہ، چین اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ اسی طرح سی پیک فیز 2.0 کا آغاز ہو چکا ہے جو کاروبار سے کاروبار تعاون، برآمدی صنعتوں کے خصوصی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔
محمد اورنگزیب نے پنشن اصلاحات پر ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا، جس کے تحت نئے ملازمین کے لیے شراکتی پنشن اسکیم متعارف کرائی جا رہی ہے، جبکہ طویل مدتی مالی ذمہ داریوں سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت مسابقتی بجلی ٹیرف، توانائی کے شعبے میں پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔