قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا معاملہ، محمود خان اچکزئی کے نام پر اعتراض
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
عامر ڈوگر نے اس حوالے سے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے مشاورت کے بعد خط کا جواب دیا جائے گا تاہم ہمارا اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود خان اچکزئی کا نام فائنل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے تجویز کردہ محمود خان اچکزئی کے نام پر اعتراض کرتے ہوئے چیف وہپ عامر ڈوگر کو خط لکھ دیا۔ پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود خان اچکزئی کے نام پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے، عامر ڈوگر نے اس حوالے سے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے مشاورت کے بعد خط کا جواب دیا جائے گا تاہم ہمارا اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود خان اچکزئی کا نام فائنل ہے۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ بانی تحریک انصاف سے مشاورت کے بعد محمود خان اچکزئی کا نام دیا گیا تھا، اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود خان اچکزئی کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا، گزشتہ دو ماہ سے اپوزیشن لیڈر کی نشست خالی ہے جس دوران 27ویں ترمیم کو منظور کرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی آئینی طور پر اسمبلی کا حصہ ہیں، ان کے نام پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں، یہ ہمارا آئینی حق ہے اس میں حکومت کو تاخیر نہیں کرنی چاہیے، اس نام پر بانی تحریک انصاف سے مشاورت ہو چکی ہے اور اب دوبارہ مشاورت نہیں ہو گی۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے خط کا جواب دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی کا نام عامر ڈوگر نے سے مشاورت کے نام پر پی ٹی آئی جائے گا
پڑھیں:
نگران حکومت کے لیے ناموں کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ فیصلہ تھا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے نام دینا اپوزیشن لیڈر کا صوابدیدی اختیار تھا، تاہم میں نے تمام اپوزیشن اراکین سے مکمل مشاورت کی اور ہر ممبر سے پینل کے لیے نام بھی طلب کیے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کا ظم میثم نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے لیے نام دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کسی فرد واحد کا نہیں تھا بلکہ یہ متحدہ اپوزیشن کے تمام اراکین کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن کے اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین وزیر محمد سلیم، کلثوم فرمان، سید سہیل عباس اور کرنل عبید اللہ نے بھی بھرپور شرکت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے نام دینا اپوزیشن لیڈر کا صوابدیدی اختیار تھا، تاہم میں نے تمام اپوزیشن اراکین سے مکمل مشاورت کی اور ہر ممبر سے پینل کے لیے نام بھی طلب کیے۔ تحریک انصاف کے مؤقف کا مکمل احترام کرتا ہوں، مگر ضروری ہے کہ ایوان کی کارروائی شائستگی اور نظم کے ساتھ چلائی جائے تاکہ باہمی اعتماد مجروح نہ ہو۔
اپوزیشن لیڈر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ماضی میں مختلف اور اہم تعیناتیوں میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد تعینات ہوئے، لیکن ہم نے کبھی ان فیصلوں کو بدنیتی یا خیانت سے تعبیر نہیں کیا، کیونکہ وہ متعلقہ ذمہ داران کا صوابدیدی اختیار تھا اور ان معاملات میں ہم سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے، لہٰذا ان کی رائے کا احترام کیا گیا۔ ہم نے کبھی اپوزیشن کے معزز اراکین کی رائے کو خیانت نہیں سمجھا، بلکہ ہمیشہ اتفاقِ رائے سے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔