حماس نے دو سال سے لاپتا اسرائیلی شہری درور کی لاش واپس کردی جو ایک ملبے سے ملی تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے بتایا کہ حماس نے جو لاش واپس کی اس کی شناخت ڈی این اے کی مدد سے ابو کبیر فورینزک انسٹی ٹیوٹ تل ابیب میں کی گئی۔

لاش کی شناخت 48 سالہ درور اُور کے نام سے ہوئی جو7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے جنگجو کے ہاتھوں مارے گئے تھے اور ان کی لاش کو بھی غزہ لے گئے تھے۔

اسرائیلی حکام کے بقول درور اُور کی اہلیہ یونت بھی اسی حملے میں ماری گئی تھیں جب کہ ان کے دو بچوں کو اغوا کیا گیا تھا جو 25 نومبر 2023 کو جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں رہا کیے گئے تھے۔

دوسری جانب فلسطینی اسلامی جہاد نے دعویٰ کیا کہ درور کی لاش غزہ کے وسطی علاقے نصیرات میں ملبے تلے ملی تھی۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اسی معاہدے کے تحت بدھ کو 15 فلسطینیوں کی میتیں ریڈ کراس کے حوالے کیں۔

جاری جنگ بندی کے مطابق ہر مغوی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جاتی ہیں۔

اب غزہ میں دو اسرائیلی مغویوں کی لاشیں باقی رہ گئی ہیں جنھیں جلد واپس کردیا جائے گا اور اس کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کی باقیات حماس کو تدفین کے لیے دی جائیں گی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی لاش

پڑھیں:

سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-26
جنیوا /غزہ /تل ابیب /قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے‘پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے300 سے زاید فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، غزہ میں اب بھی گھر تباہ کیے جا رہے ہیں اور لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے غزہ میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے انخلا پر زور دیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مکمل پابندی اور فوری امن قائم کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر غزہ کے شدید مصائب کا شکار عوام کو فوری تحفظ اور وسیع پیمانے پر امداد فراہم کی جائے۔ تجارتی اور ترقیاتی ایجنسی برائے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 سالہ غزہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، صنعتوں، عوامی خدمات کے شعبوں کو شدید نقصان پہنچا‘ فلسطینی معیشت کی فی کس پیداوار2003 کی سطح پر واپس آ گئی ہے، یہ معاشی بحران 1960ء کے بعد دنیا کے 10 بدترین معاشی زوال میں سے ایک ہے۔ غزہ شہر میں شدید طوفانی بارش سے خیموں میں پانی بھر گیا، لوگ بے یارومددگار ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق خان یونس میں بارش کے بعد بازاروں میں شدید پانی جمع ہو گیا، خیمہ بستیوں میں بارش سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ بارش نے مشکلات کئی گنا بڑھا دی ہیں، بارش نے سب کچھ تباہ کردیا، کوئی مدد نہیں پہنچی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سیلابی پانی کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو محفوظ جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔غزہ کی خیمہ بستیوں میں موسم کی خرابی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔ قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں۔ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقہ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
  • ملبے سے اسرائیلی یرغمالی کی لاش برآمد، آج حوالے کی جائے گی، حماس
  • مصر مذاکرات؛ غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام اور حماس کے ہتھیار پھینکنے پر پیشرفت
  • غزہ میں قتل عام جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج نے 2023 میں حماس حملے روکنے میں ناکامی پر تین اعلیٰ افسران کو برطرف کر دیا
  • غزہ: اسرائیل نے مزید24 فلسطینی شہید کر دیے‘ حماس کی امریکا سے مداخلت کی اپیل،حملے امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں‘ پاکستان
  • غزہ امن منصوبہ: کیا فلسطین کی آزاد ریاست وجود میں آ پائے گی؟