جرات کے پیکر اوروفا کے مجاہد کیپٹن ارشاد کی جراتمندانہ داستان
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے بہادر افسروں اور جوانوں کی قربانیوں اور جرات کی داستانیں سنہری حروف سے لکھی جا رہی ہیں۔
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے غازی کیپٹن ارشاد کی جرات سے بھرپور داستان نے بھی عوام کے دلوں کو چھو لیا ہے۔
اپنی داستان بیان کرتے ہوئے کیپٹن ارشاد نے بتایاکہ پوسٹنگ کے دوران انہوں نے سیاچین، جنوبی وزیرستان، تیرہ اور راجگال کے انتہائی مشکل اور سخت حالات میں ذمہ داریاں نبھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فتنۂ الخوارج کے زیرِ اثر خوارجیوں نے حملہ کیا جس کا انہوں نے منہ توڑ جواب دیا۔
کیپٹن ارشاد نے بتایا کہ کارروائی کے دوران اینٹی پرسنل مائن پر پاؤں آنے سے دھماکہ ہوا اور ان کا ایک پاؤں کٹ گیا۔کیپٹن ارشاد کے سینئر آفیسر میجر حسیب رضا نے کہا کہ کیپٹن ارشاد یونٹ کے نہایت نڈر اور ہمیشہ قدم بڑھانے والے آفیسر ہیں۔
میجر حسیب کے مطابق 20 مئی 2025 کو انہیں تیرہ راجگال میں فتنۂ خوارج کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملی جس کے بعد کامیاب آپریشن میں دشمن کے مضبوط ٹھکانے اور پناہ گاہیں تباہ کی گئیں اور چار خارجی مارے گئے۔
پاک فوج کی ان قربانیوں اور بہادری کی بدولت سبز ہلالی پرچم آج بھی سربلند ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیپٹن ارشاد
پڑھیں:
روس۔یوکرین جنگ اختتام کے قریب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان طویل عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت ہو چکی ہے اور ممکنہ امن معاہدہ طے پا جانے کے قریب ہے۔
تھینکس گیونگ کی تقریب سے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے ہزاروں فوجیوں کی جانیں لے لی ہیں، مگر اب امن کے مسودے پر غیر معمولی ترقی سامنے آئی ہے۔ ان کے مطابق معاملہ ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے صرف نو ماہ کے دوران آٹھ مختلف تنازعات کو رکوانے میں کردار ادا کیا، اور اب ان کی پوری توجہ روس۔یوکرین جنگ ختم کرانے پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف کو ماسکو بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ روسی صدر سے ملاقات کے ذریعے باقی نکات کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ٹرمپ کے مطابق اب صرف چند اختلافی مسائل حل ہونا باقی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امن منصوبے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم کچھ حساس معاملات پر مزید گفت و شنید درکار ہے۔
چند دن قبل امریکی اور یوکرینی وفود نے جنیوا میں 28 نکاتی امریکی امن تجویز پر بات چیت کی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک نے اعلان کیا کہ وہ ایک نئے فریم ورک کی تشکیل پر کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے 27 نومبر کی ڈیڈ لائن بھی دے رکھی ہے، جس کے باعث مذاکراتی عمل مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔