نومبر 1971ء کا معرکہ ہلی سیکٹر ؛ بھارتی سرپرستی میں مکتی باہنی کے خونریز مظالم کی ایک اور داستان
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
نومبر 1971ء کا معرکہ ہلی سیکٹر بھارتی سرپرستی میں مکتی باہنی کے خوں ریز مظالم کی ایک اور داستان ہے۔ اس جنگ میں سفاک بھارتی افواج اور دہشتگرد مکتی باہنی نےمسلمانوں پر ظلم و جارحیت کی انتہا کر دی تھی۔
پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے دہشتگردوں کے خلاف کئی دن تک جانفشانی سے مقابلہ کیا۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کے محاذ پر پاک فوج کی بہادری کی بےشمار ان سُنی داستانوں میں سے ایک معرکہ ’’ہلی سیکٹر‘‘ ہے ۔
23 نومبر 1971 کو بھارتی 202 ماؤنٹین بریگیڈ نے ہلی سیکٹر پر حملہ کر دیا ، جہاں پاک فوج کے بہادر جوانوں نے نہ صرف دشمن کی پیش قدمی کو روکے رکھا بلکہ انہیں بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا۔ حملے کے دوران دُشمن کی 8 گارڈ بٹالین نے گاؤں موراپارہ کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی۔ اس دوران پاک فوج دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔
202 ماؤنٹین بریگیڈ کے بعد 66 ماؤنٹین بریگیڈ کی بھی ہلی سیکٹر پر قبضہ کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔ ان حملوں میں پاک فوج کے میجر محمد اکرم اور صوبیدار گل محمد نے بہادری سے لڑتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کر دیا ۔
میجر محمد اکرم کو ان کے جرات مندانہ اقدامات کے اعتراف میں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ معرکہ ہلی میں بھارتی فوج کے میجر ایچ ڈی منجریکر اورمیجر کے۔کے راؤ سمیت 300 سے زائد فوجی ہلاک اور 365 زخمی ہوئے۔
وسائل کی کمی کے باوجود پاک فوج نے 19 دن تک دشمن کو دندان شکن جواب دیا۔ 1971کی جنگ میں مکتی باہنی اور بھارتی فوج کی بربریت، دہشتگردی اور بے گناہوں کا قتل عام تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مکتی باہنی پاک فوج
پڑھیں:
روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کے دوران خونریز حملے، 9 افراد ہلاک
روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کے دوران دونوں ممالک میں ہونے والے نئے حملوں نے صورتحال مزید کشیدہ کر دی ہے، جبکہ کیف اور روستوف میں ہونے والے تازہ حملوں میں مجموعی طور پر 9 افراد ہلاک ہوگئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیف ایسا امن معاہدہ چاہتا ہے جو یوکرین کو مضبوط کرے، نہ کہ کمزور کرے۔
روسی حکام کے مطابق روستوف ریجن پر یوکرینی حملے میں 3 افراد مارے گئے جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ دوسری جانب یوکرین کی ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ روس کی رات گئے کیف پر بمباری سے 6 افراد جاں بحق ہوئے۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات کے دوران یوکرین کے تقریباً 250 ڈرون مار گرائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوجی اہلکار ابوظہبی میں یوکرین اور روسی وفود سے مذاکرات کے سلسلے میں ملاقات کریں گے۔
یورپی اتحادیوں نے جنگ بندی سے متعلق امریکی ترمیمی امن تجویز کا محتاط خیر مقدم کیا ہے، جس پر ابتدائی طور پر تنقید کی گئی تھی کہ یہ روس کے مؤقف کے زیادہ قریب ہے۔
ادھر یوکرینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے روس کے جنوبی علاقے کریسنودار میں ایک آئل ریفائنری اور بلیک سی کی بندرگاہ نووروسیسک میں آئل ٹرمینل کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ یوکرین نے روستوف کے شہر ٹاگانروگ میں A-60 جاسوسی طیارے کو ٹارگٹ کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ماسکو کو ابھی تک کوئی نیا ترمیم شدہ امن منصوبہ موصول نہیں ہوا، اور فی الحال صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ابتدائی منصوبہ ہی مذاکرات کی بنیاد ہے۔
روسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنیوا مذاکرات بڑے مسائل تک نہیں پہنچ سکے، اور سرحدوں، یوکرین کے مستقبل کے اسٹیٹس سمیت بنیادی معاملات ابھی تک حل طلب ہیں۔
ادھر رومانیہ نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ڈرونز کا پیچھا کرنے کے لیے یورو فائٹر اور ایف-16 طیارے روانہ کیے۔ حکام کے مطابق یہ دراندازیاں نیٹو کے مشرقی محاذ پر کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔