پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کی جانے والی وسیع پیمانے پر کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق حملے کے بعد ہزاروں افراد کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا جبکہ متعدد کشمیریوں کو یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر الزام اور ٹرائل کے حراست میں رکھا گیا۔
رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد، بدسلوکی، حراستی ہلاکتوں اور لنچنگ کی اطلاعات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق گھروں کی مسماری اور جبری بے دخلی کو اجتماعی سزا قرار دیا جا سکتا ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ نے موبائل انٹرنیٹ کی بندش، ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر سوال اٹھایا ہے جن میں صحافیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کشمیری طلبہ کی نگرانی، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور بھارت بھر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر کو بھی انتہائی تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔
مزید برآں، اقوام متحدہ کے ماہرین نے گجرات اور آسام میں مسلم گھروں، مساجد اور کاروبار کی مسماری اور جبری بے دخلی کو امتیازی اقدامات قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں روہنگیا اور دیگر مسلمانوں کو خطرناک حالات میں جبری واپس بھیجنے کو بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کہا گیا ہے۔
ماہرین نے بھارت سے قوانین میں اصلاحات، شفاف تحقیقات، ذمہ داروں کے احتساب اور تمام من مانی حراستوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
1971، بھارتی بربریت اور مکتی باہنی کے مظالم، میجر انیس احمد خان شہید کی بہادری کی داستان
1971کی جنگ میں پاک فوج نے بھارتی افواج اور دہشتگرد مکتی باہنی کے ظلم و بربریت کے سامنے بہادری کی تاریخ رقم کر دی۔
بہادری اور جرات مندی کی کئی ان دیکھی اور ان سنی داستانوں میں سے ایک کہانی میجر انیس احمد خان شہید کی بھی ہے۔ میجر انیس احمد خان کی سپاہ کو دریائے کوباڈک کے جزیرہ نما علاقہ کومکتی باہنی کے دہشتگردوں سے آزاد کرانے کا مشن سونپا گیا۔
مضبوط دفاعی مورچوں سے لیس 6 مربع میل کے علاقہ پر پھیلا ہوا یہ جزیرہ مکتی باہنی کے دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ تھا۔ جذبہ شہادت سے سرشار میجر انیس احمد خان اپنے جوانوں کے ساتھ آرٹلری کے بغیر دشمن کو سبق سکھانے میدان میں اتر گئے۔
پاک فوج کے بہادر جوانوں نے دشمن کی سخت مزاحمت کے باوجود بیس فٹ گہرے دریائے کوباڈک کو عبور کر کے فیصلہ کن فتح حاصل کی۔ گھمسان کی لڑائی میں میجر انیس احمد خان دشمن کے مورچے سے چند قدم دور جام شہادت نوش کر گئے۔
اس مشکل آپریشن میں وطن کی حرمت کیلئے 50 سے زائد بہادر جوانوں نے بھی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ مکتی باہنی اور بھارتی فوج کی سفاکیت کے بعد میجر انیس اور جوانوں کی قربانی نے قوم کو سر اٹھا کر جینے کاحوصلہ دیا۔
وطن کی حرمت اور بقاء کیلئے 1971 کے شہداء کی قربانیاں رہتی دنیا تک سنہرے حروف سے لکھی جائینگی۔