قابض حکام مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کو ہراساں کر رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکنوں سمیت کشمیری قیدیوں کے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی جاری ہے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اجتماعی سزا کی قابض حکام کی وسیع تر پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے بنیاد پرستی کو روکنے کی آڑ میں جیلوں میں ظالمانہ اقدامات اور کشمیری نظربندوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور ان کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سیاسی اختلاف کو دبانے اور مزاحمت کو جرم قرار دینے کی وسیع تر بھارتی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ قابض حکام نے کشمیری اور غیر ملکی قیدیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے کشمیری سیاسی قیدیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی ایجنسیوں نے جیلوں کے اندر اچانک چھاپوں اور تلاشی کارروائیوں، گشت اور نگرانی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جبکہ اشیائے ضروریہ فراہم کرنے والے دکانداروں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کشمیری سول سوسائٹی نے نئے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جیلوں کو طویل عرصے سے ہراساں کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات کشمیریوں کی سیاسی آواز دبانے کے لیے بھارت کی نئی حکمت عملی کی نشاندہی کرتے ہیں اور اختلاف رائے کو بین الاقوامی برادری کے سامنے دہشت گردی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ میں خوف و دہشت پھیل رہا ہے اور انصاف کی راہیں مزید مسدود ہو رہی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکنوں سمیت کشمیری قیدیوں کے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی جاری ہے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اجتماعی سزا کی قابض حکام کی وسیع تر پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ قابض حکام رہا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں کمسن شہید بچی کی کہانی، بھارتی جبر کا سیاہ باب
23 نومبر 2018 کو کپران شوپیاں کی صبح نے مقبوضہ کشمیر کے زخمی دل پر ایک اور نشان چھوڑ دیا۔ ظالم بھارتی افواج کی پیلٹ گن سے متاثرہ اٹھارہ ماہ کی حبہ نثار بھی مقبوضہ کشمیر کی آزادی میں اپنا حصہ ڈال چکی ہے۔
کمسن حبہ نہ کسی احتجاج میں شامل تھی اور نہ ہی کسی دہشت گردی کا حصہ تھی۔ بھارتی بے رحم افواج کے چھاپے میں چلنے والی پیلٹ گن نے ایک ننھی جان کو بھی نہ بخشا۔ دھاتی چھرا آنکھ میں پیوست ہوتے ہی ننھی سی جان مقبوضہ کشمیر کی سب سے کم سن متاثرہ بن گئی۔ حبہ کا قصور صرف یہ کہ وہ اس مقبوضہ وادی میں پیدا ہوئی جہاں جابر حکمران کی طاقت معصومیت نہیں دیکھتی۔
نام نہاد ہجوم کنٹرول کے نام پر چلائی جانے والی پیلٹ گنز گھروں اور ماؤں کی گود میں پہنچتی ہیں۔ یہ زخمی آنکھ سفاک مودی کی اس خونریز پالیسی کا ثبوت ہے جو انسانیت کی حرمت روند رہی ہے۔
سوال تو یہ ہے کہ بھارتی بربریت سے اگر شیر خوار بچی بھی محفوظ نہیں تو انصاف کی روشنی کون لوٹائے گا؟ معصوم حبہ نثار کی آنکھ آج بھی انسانیت رکھنے والی عالمی برادری کی خاموشی پر سوال اٹھا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی وادی میں بہتا خون قابض مودی کی سفاک پالیسیوں کا زندہ ثبوت ہے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اور مودی کے جبر پر آخر عالمی برادری کب توجہ دے گی؟