data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سرینگر (صباح نیوز) بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اور نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے اپنے آپ کو کمزور اور غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں، اس لیے سیاسی اور آئینی سطح پر ریاست کو دوبارہ بااختیار بنانا نہایت ضروری ہے۔ سری نگر میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے نوگام پولیس اسٹیشن دھماکے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ تشدد کا تعلق آرٹیکل 370 سے ہے۔ انہوں نے جمہوری حقوق کی بحالی اور ریاستوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا ’’آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیری بے اختیار محسوس کر رہے ہیں‘‘ ریاستوں کو جمہوری حقوق کے ذریعے بااختیار بنانے کی شدید ضرورت ہے۔

خبر ایجنسی گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکا؛ بھارتی حکومت کا بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بے نقاب

واشنگٹن:

امریکا کے مشہور میگزین نے بھارتی حکومت کی جانب سے بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے بنائے گئے منصوبے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

نیویارکر نے بیرون ملک سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کے قتل پر تفصیلی رپورٹ شائع کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر نے ہلاکت سے ایک رات پہلے گرپتونت سنگھ پنن کو خطرے کی اطلاع دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 جون 2023 کو نجر کو وینکوور کے ایک گوردوارے کے باہر دو مسلح افراد نے 50 گولیاں چلا کر ہلاک کر دیا جبکہ کینیڈا کے حکام نے پہلے ہی نجر کو بھارت سے درپیش خطرات سے آگاہ کر دیا تھا۔

امریکی میگزین نے بتایا کہ کینیڈا اور امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والا قتل ہے، قتل کے کچھ دنوں بعد ہی وزیراعظم نریندر مودی کو وائٹ ہاؤس میں اعزاز کے ساتھ پذیرائی ملی۔

امریکی محکمہ انصاف نے اس حوالے سے بتایا کہ بھارتی انٹیلیجنس کے ایک اہلکار کی ہدایت پر نکیل گپتا نے امریکی شہری گرپتونت سنگھ پنن کے قتل کی سازش رچائی اور گپتا نے ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے ایک خفیہ اہلکار کو ادائیگی بھی کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ادائیگی کے ثبوت میں نقد رقم کی ترسیل، ہتھیاروں کی پیش کش، منشیات کے سودے اور نجر کی لاش کی 7 سیکنڈ کی ویڈیو بھی شامل ہے۔

امریکی میگزین کی رپورٹ میں گپتا کے ہینڈلر کو وکاش یادیو بتایا گیا ہے، جو ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی راکے سابق افسر ہیں جبکہ امریکی دباؤ کے بعد بھارت نے 2024 میں یادیو سے "تعلقات منقطع" کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی اہلکاروں نے نجی طور پر سرکاری سطح پر انکار کو بالکل جھوٹ قرار دیا اور اسے ناقص آپریشن تسلیم کیا۔

مزید بتایا گیا کہ سکھ علیحدگی پسند تحریک تقسیم ہند کے بعد سے ہونے والے طویل عرصے کے امتیاز اور تشدد کا نتیجہ ہے، 1984 کے آپریشن بلیو اسٹار، فسادات اور اجتماعی گمشدگیوں نے سکھ کمیونٹی میں ہندوستانی ریاست کے خلاف عدم اعتماد کو جنم دیا۔

نیویارکر کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھ اب احتجاج یا گوردواروں میں جانے سے خوف زدہ ہیں، بیرون ملک مقیم سکھوں کے بھارت میں مقیم خاندانوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے عوامی طور پر بھارت پر نجر کے قتل کا الزام عائد کیا تھا جبکہ بھارت نے جواب میں کینیڈا کے شہریوں کے ویزے معطل کر دیے تھے اور اپنے سفارت کاروں کو کینیڈا سے واپس بلا لیا تھا۔

میگزین نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بگاڑ نے مغربی حکومتوں کو بھارت کے بین الاقوامی آپریشنز کے حوالے سے پریشان کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر کے بے باک سیاسی رہنماء شیبان عشائی کا خصوصی انٹرویو
  • بھارتی حکومت مسلسل بین الاقوامی انسانی قانون اور شہری حقوق کو پامال کر رہی ہے، رحمانی
  • مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوجی محاصرے کے 2300 دن مکمل،احتجاجی مظاہرہ
  •  افغان رہنما کی 4  ہزار خود کش بمبار پاکستان بھیجنے کی دھمکی پاکستان کے مؤقف کی تصدیق ہے
  • جاپان کو دوبارہ عسکری راہ پر واپس نہیں جانے دیا جائے گا، چین کی وارننگ
  • پاکستان کا بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار
  • امریکا؛ بھارتی حکومت کا بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بے نقاب
  • بھارتی ادارے کا کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، کلاشنکوف برآمدگی کا دعویٰ
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے 37 برس میں 936 بچوں کو شہید کیا