کراچی، قیوم آباد قبرستان کے قریب پولیس مقابلہ، زخمی سمیت دو ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں ڈیفنس پولیس نے قیوم آباد بی ایریا قبرستان کے قریب موٹرسائیکل سوار مشتبہ ملزمان کے ساتھ مبینہ مقابلہ کیا، جس میں زخمی سمیت دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے مشتبہ ملزمان کو رکنے کا اشارہ کیا تاہم ملزمان نے رکنے کی بجائے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کر دی۔
پولیس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا جن میں ایک زخمی ہو گیا۔
زخمی ملزم کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ملزمان کے قبضے سے ایک 30 بور پستول، ایک موٹر سائیکل اور تین موبائل فون برآمد ہوئے ہیں۔
موقع سے ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے جس کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ملزمان کے خلاف مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس حملے کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا سمیت 4 دہشتگرد گرفتار
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے )اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے دہشتگرد سیل کے 4 ارکان کو گرفتار کر لیا گیا۔انٹیلی جنس بیورو ڈویژن اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کارروائی کرکے جوڈیشل کمپلیکس جی۔11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کر لئے۔دوران تفتیش ساجد اللہ عرف شینا، جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے، نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی/ فتنہ الخوارج کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ ساکن چرمانگ، باجوڑ، حال مقیم افغانستان اور باجوڑ کے نواگئی کیلئے ٹی ٹی پی کا انٹیلی جنس چیف نے اسے ٹیلی گرام ایپلیکیشن کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرانے کا کہا، تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔داد اللہ نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شنواری قبیلے سے تھا اور وہ اچین، ننگرہار افغانستان کا رہائشی تھا، خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو ساجد اللہ عرف شینا نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا۔افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے کمانڈر داد اللہ کی ہدایت پر ساجد اللہ عرف شینا نے اکھن بابا قبرستان پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا اور دھماکے کے روز ساجد اللہ نے خودکش بمبار عثمان عرف قاری کو خودکش جیکٹ پہنائی۔تفتیش کے مطابق فتنہ الخوارج /ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجود اعلی قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی، اس واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے، آپریشنل کمانڈر اپنے 3 دہشت گرد ساتھیوں سمیت گرفتار ہو چکے ہیں۔اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں اور مزید انکشافات و گرفتاریاں متوقع ہیں۔