موت کی وادی میں پنپنے والا پودا انسانوں کی بقا میں اہم کردا ادا کر سکتا ہے، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
کیلیفورنیا کے گرم ترین صحرائی علاقے ڈیتھ ویلی میں ایک ایسا پودا پایا جاتا ہے جو فطرت کے تمام اصولوں کو چیلنج کرتے ہوئے وہاں بڑھتا ہے جہاں زیادہ تر جانداروں کی بقا ممکن نہیں۔
یہ پودا Tidestromia oblongifolia ہے جو سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے کیونکہ یہ انتہائی درجہ حرارت میں جینے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے جو مستقبل کی زرعی تحقیق میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا کہ یہ پودا اپنے اندرونی عمل کو مکمل طور پر دوبارہ ترتیب دیتا ہے تاکہ شدید گرمی سے بچا جا سکے۔
ڈیتھ ویلی کے انتہائی حالات کو تجربہ گاہ میں نقل کرتے ہوئے محققین نے مشاہدہ کیا کہ یہ پودا محض دس دنوں میں اپنی پودے کی مقدار تین گنا بڑھا لیتا ہے جبکہ وہ دوسرے پودے جو گرمی کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں اپنی نشوونما کو روک دیتے ہیں۔ اس تیز رفتار تطبیق کی وجہ اس کے میٹابولزم اور جینیاتی اظہار میں گہرے تبدیلیوں کا عمل ہے۔
اس پودے کی فزیالوجی کا گہرا مطالعہ کرنے پر پتا چلا کہ حرارت کے اثر سے اس کے خلیوں میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں۔
مائٹوکونڈریا جو خلیے کی توانائی کی پیداوار کے ذمہ دار ہیں، کلوراپلاسٹس کے قریب منتقل ہو جاتے ہیں جہاں فوٹوسنتھسس ہوتا ہے۔
کلوراپلاسٹس ایک منفرد پیالہ نما شکل اختیار کر لیتے ہیں، جو شاید کاربن ڈائی آکسائیڈ کے قبضے میں مددگار ثابت ہو۔ اسی دوران ہزاروں جینز اپنے فعل کو پورے دن میں تبدیل کرتے ہیں، اہم ساختوں کا تحفظ کرتے ہیں اور توانائی کی پیداوار کو برقرار رکھتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج کی عالمی زرعی دنیا کے لیے اہمیت بے حد اہم ہیں کیونکہ دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ، گندم اور مکئی جیسے فصلوں کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔
T.
یہ تحقیق پودوں کی حیاتیات کے ایک نئے راستے کا آغاز کرتی ہے جو روایتی ماڈلز کی بجائے انتہائی حالات میں جینے والی اقسام پر مرکوز ہے۔
صحرائی پودے جو لاکھوں سال کی ارتقاء کے نتیجے میں ڈھالے گئے ہیں، سائنس کو ایسے حل فراہم کر رہے ہیں جن کو ابھی تک مکمل طور پر سمجھا نہیں گیا، اور یہ ہمیں مستقبل کے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امید فراہم کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بی بی فاطمہ الزہراء (س) عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
امام بارگاہ مسجد الحیدر میں منعقدہ سالانہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مسلم خواتین پر لازم ہے کہ وہ سیدۂ کائنات (س) کے پاکیزہ اسوۂ حیات کی پیروی کرتے ہوئے حجاب، عفت، عصمت اور طہارت کی حفاظت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔ آپ پوری انسانیت خصوصاً صنف نسواں کے لیے اسوۂ حسنہ اور کامل نمونۂ عمل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں پنجتنی امام بارگاہ مسجد الحیدر میں منعقدہ سالانہ مجلسِ عزائے سیدۂ کائناتؑ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیدۂ کائنات اپنی سیرت و صورت، گفتار و کردار، اور اخلاق و افعال میں حضور سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ کی کامل شبیہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی رضا کو خدا کی رضا اور آپ کی ناراضگی کو خدا کی ناراضگی قرار دیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ مسلم خواتین پر لازم ہے کہ وہ سیدۂ کائنات (س) کے پاکیزہ اسوۂ حیات کی پیروی کرتے ہوئے حجاب، عفت، عصمت اور طہارت کی حفاظت کریں۔
انہوں نے مغربی ثقافتی یلغار کے نتیجے میں اُبھرنے والی فحاشی، عریانی اور بے حیائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ثقافتی شب خون کا مقابلہ صرف اور صرف اسوۂ فاطمیؑ کو اپنانے سے ممکن ہے۔ مسلم خواتین کی حقیقی آئیڈیل اور رول ماڈل حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی ذاتِ اقدس ہے۔ اس موقع پر عراق کی حالیہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ڈومکی نے کہا کہ عراقی انتخابات میں امریکہ نواز عناصر کی شکست اور عراق کے محب وطن باکردار، مخلص قیادت کی کامیابی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو امریکی غلامی سے نجات دلانے کے لیے ایسے افراد کو آگے لانا ضروری ہے جو استعمار کے خلاف مضبوط موقف رکھتے ہوں۔ عراق کے داخلی معاملات میں امریکہ کی مداخلت اور دھمکیاں نہایت افسوسناک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی جیسی حکیم و مدبر قیادت، اور حشد الشعبی جیسے انقلابی اداروں کی موجودگی میں عراق پر امریکی قبضے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ اس موقع پر مولانا ارشاد علی سولنگی نے بھی مجلس عزاء سے خطاب کیا اور سیدۂ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل و مصائب بیان کیے۔