جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں کرانے سے وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئی لینا دینا نہیں: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں کرانے سے وزیراعلیٰ کا کوئی لینا دینا نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کبھی بھی کسی سرکاری افسر کے کام میں مداخلت نہیں کرتیں۔ جیل رولز کے مطابق سیاسی میٹینگز کی اجازت نہیں ہوتی اور جیل سپرٹنڈنٹ اس حوالے سے فائنل اتھارٹی ہے۔ جیل حکام قیدی کے عزیز و اقارب سے ملاقاتیں کراتے ہیں۔ملاقاتیوں کے نام قیدی کی طرف سے دئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا اگر کوئی قیدی کسی سے نہیں ملنا چاہتا تو جیل حکام زبردستی اسکی ملاقات نہیں کروا سکتے۔ بانی پی ٹی آئی سے ہفتے میں دو دن ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ ابتک بانی پی ٹی آئی سے انکے وکلاء کی 420 اور فیملی کے لوگوں کی 189ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ بشریٰ بی بی کے اہلخانہ کی ملاقاتیں اس سے الگ ہیں۔ پھر بھی ہر ہفتے جیل کے باہر جلسہ کیا جاتا ہے۔ سہیل آفریدی ہمیں قانون پڑھانے سے پہلے خود قانون پڑھیں۔ سہیل آفریدی 9 مئی کے سزا یافتہ مجرموں کے ساتھ کھڑے ہو کر جلسے کرتے ہیں، سرکاری افسروں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سہیل آفریدی: “جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے وہ دہشتگرد ہے، ان کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں”
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا، سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ جو بھی ہمارے جوانوں کو شہید کرتا ہے، وہ دہشتگرد ہے، اور ان دہشتگردوں کے خاتمے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی پولیس دہشتگردی کے خلاف مکمل طور پر اہل اور تیار ہے، اور ان کے ساتھ جدید ترین آلات کی خریداری کی منظوری دی جا چکی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر واجبات دے تو پولیس اور صحت کے شعبوں میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے، اور اس کے ساتھ خیبر پختونخوا میں ایک جدید فارنزک لیب بھی قائم کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اگر کچھ کر رہی ہے تو اس کا فائدہ یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے تیسری بار اسے موقع دیا ہے، اور موجودہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس بہترین کام کر رہے ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ آئی جی کا کام جاری رہے۔
کرپشن کے الزامات پر سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ خیبر پختونخوا کا آڈٹ کرے، لیکن اس کے بدلے میں وفاقی حکومت کو اپنے واجبات بھی ادا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے اپنے خاندان کے کسی فرد پر کرپشن کا الزام ثابت ہو تو اسے سزا ملنی چاہیے۔
دہشتگردی کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی نے خیبر پختونخوا کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے، لیکن امن کے قیام کے لیے وفاقی حکومت کا ساتھ دینے کو وہ تیار ہیں، اور امن و امان پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت بھی دے دی گئی ہے، اور انسدادِ دہشتگردی کے قوانین میں موجود سقم کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ پر ہیں، لیکن کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔ انہوں نے جنید اکبر کے پانی بند کرنے سے متعلق بیان کو غلط قرار دیا، اور کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، اللہ نہ کرے کہ پنجاب بھی دہشتگردی کا سامنا کرے۔
اس تمام گفتگو میں وزیرِ اعلیٰ نے دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے حکومتی عزم کو دوبارہ واضح کیا اور کہا کہ امن کی کوششوں میں کسی بھی قسم کی کمزوری برداشت نہیں کی جائے گی۔