اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش,دوران حراست تشدد کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-22
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہارکر دیا، دوران حراست تشدد، مشکوک اموات اور نارواسلوک کے واقعات کی مذمت کی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی سیکورٹی فورسز اور حکام نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں سمیت 2800 افراد کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔عالمی ادارے کے مطابق دہشت گردی کے شبہ میں یا بغیر کسی الزام کے مسلم خاندانوں کے گھر گرائے گئے، تشدد اور امتیازی سلوک کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی صورتحال کا آزادانہ اور شفاف جائزہ لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد، بدسلوکی، حراستی ہلاکتوں اور ماروائے عدالت قتل کی اطلاعات پر گہری تشویش بیان کی۔دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق مبینہ اجتماعی سزا کے طور پر گھروں کی مسماری اور جبری بے دخلی کو بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا، موبائل انٹرنیٹ کی معطلی اور ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس، جن میں صحافی بھی شامل ہیں، بلاک کیے گئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کشمیری طلبہ کی نگرانی، ڈیٹا کلیکشن اور بھارت بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافے پر سوال اٹھائے گئے، گجرات و آسام میں مسلم گھروں، مساجد اور کاروبار کی مسماری اور جبری بے دخلیوں کو امتیازی اقدام قرار دیا گیا۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ مسلمانوں اور روہنگیا پناہ گزینوں کو خطرناک حالات میں جبری طور پر واپس بھیجا گیا، بھارت قوانین میں اصلاحات، شفاف تحقیقات، ذمہ داروں کے احتساب اور تمام من مانی حراستوں کا خاتمہ کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ حقوق کی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ تیز، ایک اور کشمیری گرفتار
قابض حکام نے طفیل کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے دعویٰ کیا کہ وہ اکتوبر کے وسط میں بنپورہ نوگام میں پوسٹر چسپاں کرنے میں ملوث تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس اور نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے نام نہاد "وائٹ کالر ٹیرر نیٹ ورک" کو ختم کرنے کی آڑ میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایس آئی اے نے سرینگر کے علاقے بٹہ مالو سے ایک کشمیری شہری طفیل نیاز بٹ کو گرفتار کر لیا۔ قابض حکام نے طفیل کی گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لئے دعویٰ کیا کہ وہ اکتوبر کے وسط میں بنپورہ نوگام میں پوسٹر چسپاں کرنے میں ملوث تھا۔ دریں اثناء مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے اور پیشہ ور افراد، تعلیمی اور مذہبی حلقوں کو مجرم کے طور پر پیش کرنے کے لئے بھارتی فورسز کی طرف سے چھاپوں، گرفتاریوں اور ظلم و جبر کی دیگر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان ظالمانہ کارروائیوں کو ایک ایسا بیانیہ تیار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے جس میں ڈاکٹروں، اسکالرز اور طلباء سمیت عام کشمیریوں کو سکورٹی کے لئے خطرے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ کشمیری سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی ایجنسیاں کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے کا جواز پیدا کرنے، اختلافی آوازوں کو دبانے اور مقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کی فضا قائم کرنے کے لیے تحقیقات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔