پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجمن اساتذہ نے کہا کہ اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن اساتذہ نے پریس کانفرنس میں جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف بدھ کو یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر غفران عالم نے سیکریٹری معروف بن رؤف اور آئی سی سی بی ایس کے فیکلٹی رکن ڈاکٹر شاہ حسن و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس کی۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کے خلاف اپنا لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف بدھ کو جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا، اس موقع پر اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔ آئی سی سی بی ایس کو دو نجی افراد نادرہ پنجوانی اور عزیز ابراہیم جمال کے حوالے کرنے اور جامعہ کراچی کو دو لخت ہونے سے بچانے کے لیے بل کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اس متنازع ایکٹ کے ماسٹر مائنڈ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری ہیں، جبکہ موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا شاہ اس معاملے پر اپنا مؤقف نہیں دے رہے ہیں۔ انجمن اساتذہ نے مؤقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی کے تحقیقی ادارے آئی سی سی بی ایس کے حوالے سے پیش کردہ ”انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2025ء کسی طور پر بھی اعلیٰ تعلیمی نظام کیلئے بہتر نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ سندھ کابینہ میں زیر غور اس بل کو واپس لیا جائے، تاکہ سائنسی دنیا پوری جامعہ کراچی اور بالخصوص آئی سی سی بی ایس میں پھیلی اس بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔

انجمن اساتذہ کے رہنماؤں نے حکومتِ سندھ سے سوال کیا کہ اربوں روپے کی پراپرٹیز کو صرف چند کروڑ ملانے والوں کے ہاتھ میں دے دینا کس طرح ممکن ہے؟ ادارے میں موجود تمام اساتذہ و ملازمین کو فیصلہ کرنے کیلئے نوے دن کی مہلت دینا کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا وژن ہو سکتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کیا اساتذہ و ملازمین سے ہر قسم کا شکایت کا حق چھین لینا اور کورٹ میں جانے کے حق سے محروم کر دینا پیپلز پارٹی کا منشور ہو سکتا ہے؟ کیا بورڈز اور ڈائریکٹر کو مکمل استثناء دینا احتساب کے بنیادی اصولوں سے متصادم نہیں؟ لہذا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ فی الحال اس بل کو ختم کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں تمام ڈونرز، کراچی یونیورسٹی سنڈیکیٹ وسینٹ، فیڈرل ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن، چارٹر انسپیکشن کمیٹی سے مشاورت کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آئی سی سی بی ایس بلایا جائے گا پریس کانفرنس انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے خلاف

پڑھیں:

کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے، فاروق ستار

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم وفاق سے کراچی اور پاکستان والوں کی دہلیز پر انکے مسائل حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اور اگر یہ کوشش کام نہیں آئی تو ہم سڑکوں پر نکل کر اپنی طاقت سے مسائل حل کروانا جانتے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 1940ء سے لے کر آج تک ہماری ماؤں بہنوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دیکر اس ملک کو بنایا اور آج پاکستان بنانے والوں کی اولادیں آج ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خاتمے کیلئے صرف ایم کیو ایم پاکستان کو دیکھتی ہیں، کراچی سمیت پورے ملک کے عوام ہم سے امید لگائے ہوئے ہیں، آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم سر اٹھا کر چلیں گے یا ہمیں سر جھکا کر غلامی کی زنجیروں میں جکڑ کر رہنا ہے، ظالم کے آگے حق کی آواز بلند نہ کرنا بھی ایک ظلم ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ آج ہم ملیر کے عوام کیلئے کچھ ریلیف فراہم کرنے کا آغاز کر رہے ہیں، ہم انکی دہلیز پر موجود مسائل کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انکے ساتھ تعلیمی میدان میں ہونے والی ناانصافییوں کو بھی ختم کرینگے، ہم آج کچھ ارب روپے کراچی کے عوام کے مسائل حل کیلئے لائے ہیں لیکن سب کو سوچنا چاہیئے کہ ہزاروں ارب روپے وفاق کو دینے والے کراچی کو 50 ارب دیکر کوئی احسان نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو پینے کے پانی سمیت تمام مسائل حل کرنے کیلئے ہم وفاق میں جدوجہد کر رہے ہیں اور بہت جلد ہم ان تمام مسائل کو حل کرکے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حصے کے جو 20 ہزار ارب سندھ حکومت اور 5 ہزار کے ایم سی کو جو ملے ہیں اس کا حساب چاہیئے، ہم 140-A کو مزید بہتر بنانے کے لئے مزید آئینی ترامیم کرنے پر زور دے رہے ہیں، یہ تمام پیسے خرچ کرنے کا اختیارات میئر کو دیں، ہم وفاق سے کراچی اور پاکستان والوں کی دہلیز پر انکے مسائل حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اور اگر یہ کوشش کام نہیں آئی تو ہم سڑکوں پر نکل کر اپنی طاقت سے مسائل حل کروانا جانتے ہیں، ریڈ لائن، کے فور سمیت ہزاروں پروجیکٹ کو اب تک مقررہ وقت پر کیوں اس متعصب پیپلز پارٹی نے پورا نہیں کیا، میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں اگر کراچی کو اسکا حق نہیں دیا جائیگا تو کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے اور سندھ کے تمام اضلاع کو الگ انتظامی یونٹ میں تبدیل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے، فاروق ستار
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کا بل مسترد، یوم سیاہ کا اعلان
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا بی آر ٹی پروجیکٹ بند کرنے اور پرانا یونیورسٹی روڈ بحال کرنے کا مطالبہ
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی معطل کرنے کا اعلان
  • ہمارا مطالبہ ہے کہ ICCBS کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا بل واپس لیا جائے، منعم ظفر
  • کوئٹہ، گیس پریشر کی کمی برقرار، کمپریسر کے استعمال و فرخت کیخلاف کارروائی
  • ای چالان ادا نہ کرنے والوں کی شامت  
  • سکھر، این سی ایچ ڈی اساتذہ کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج