دھمکیوں سے معاملات کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ۔فوٹو: فائل
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دھمکیوں سے معاملات کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا، اگر وہ احتجاج میں پولیس کو لے کر آتے ہیں اور لاء اینڈر آرڈر کی صورتحال پیدا کرتے ہیں تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو میں ان کا کہنا تھا اگر انہوں نے کوئی لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا نہ کی اور پُرامن احتجاج کیا تو کچھ نہیں ہوگا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا جو بھی واقعہ ہوتا ہے وہ ازخود نہیں ہوجاتا، اس کا پس منظر ہوتا ہے، 26 نومبر 2025 کو دوبارہ انہی حالات کی تیاری ہو رہی تھی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی بھی چیز کے زیر غور ہونے میں اور فیصلہ ہونے میں فرق ہوتا ہے، مختلف آپشن مختلف اوقات میں زیرغور ہوتے ہیں، جب تک کوئی فیصلہ نہ ہو ان پر آپ کوئی حتمی بات نہیں کر سکتے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ایسے رابطوں کو منقطع کر دے، اگر یہ رولز کے مطابق ملاقاتیں کرتے تو یہ سب کچھ نہ ہوتا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بالکل خیریت سے ہیں، اس بارے میں افواہ بالکل غلط ہے۔ ہم نےان کو کہا تھا کہ دھمکیوں کو چھوڑیں، وزیراعظم سے ملاقات کراتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے کہا کہ
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کا ایک نیا ادارہ بننے جا رہا ہے وہ بہت اہم ادارہ ہوگا، رانا ثناء اللّٰہ
فوٹو: سوشل میڈیا۔قومی اسمبلیوزیراعظم کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا ایک نیا ادارہ بننے جا رہا ہے وہ بہت اہم ادارہ ہوگا، ان ہی معاملات کو پوری طرح سے دیکھتے ہوئے نوٹیفکیشن عجلت میں نہیں ہونا چاہیے نہ عجلت میں ہوگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد جتنا بھی ٹائم اس کیلئے ضروری ہے، اس کے مطابق نوٹیفکیشن ہوگا، آئین کے بعد لاء اور لاء کے بعد پھر رولز فریم ہوتے ہیں، یہ ساری چیزیں احتیاط سے کی جانے والی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر مزید کسی طرح کی قیاس آرائیوں کی گنجائش نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی بھی چیز کے زیر غور ہونے میں اور فیصلہ ہونے میں فرق ہوتا ہے، مختلف آپشن مختلف اوقات میں زیرغور ہوتے ہیں، جب تک کوئی فیصلہ نہ ہو ان پر آپ کوئی حتمی بات نہیں کر سکتے، جو آئینی ترمیم ہوئی ہے، اس کے مطابق جس دن نوٹیفکیشن ہوگا اس دن سے اس مدت کا تعین ہوگا، نوٹیفکیشن کے بعد اس کی مدت 5 سال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ نہیں، یہ تاثر غلط ہے، نواز شریف نے کبھی سی ڈی ایف کے بارے میں اس قسم کے خیال کا اظہار نہیں کیا، نواز شریف کی گفتگو کو خوامخواہ اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے، ان کی کی گفتگو کسی اور حوالے سے ہوئی تھی، نواز شریف نے اس دن جو بات کی اس کا پس منظر کچھ اور تھا۔
مشیر وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد اسپیکر کے پاس آیا تھا، میں بھی وہاں موجود تھا، ہم نے انہیں کہا تھا وزیراعظم کو آنے دیں پھر ہم یہ مسئلہ ان کے سامنے رکھیں گے، پی ٹی آئی کا وفد ہمارے پاس سے گیا ہی تھا کہ وزیراعلیٰ کی دھمکی آگئی، ان کاموں کیلئے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکتی جو وہ کرتے آئے ہیں یا کر رہے ہیں۔