امریکہ عالمی امن اور سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عالمی امن اور سلامتی کے خلاف امریکہ کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے جبکہ اس کی جانب سے وینزویلا کے خلاف طاقت کا ننگا استعمال دیکھا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے خطرناک اقدامات کے ذریعے عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا: "کسی ملک کی جانب سے دوسرے ملک کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینے کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ نے وینزویلا کے ساتھ ایسا کیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح امریکہ نے افریقی ممالک کو دھمکی دی ہے اور ان پر گروپ 20 میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ ہمارے خطے میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا چلا آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے اقدامات کو عالمی امن اور سلامتی کے خلاف قرار دے۔ امریکہ کے اقدامات کچھ دیگر کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل بنتے جا رہے ہیں اور اس کا نقصان تمام ممالک کو برداشت کرنا پڑے گا۔" انہوں نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے درپیش خطرات کے بارے میں کہا: "خطے کا اہم مسئلہ بدستور غاصب صیہونی رژیم کے اقدامات سے درپیش خطرات اور لبنان اور شام میں اس کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔"
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا: "لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے باوجود صیہونی رژیم کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی سے شدت آ رہی ہے اور وہ اب تک سینکڑوں خلاف ورزیاں انجام دے چکا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں 600 تک ہو چکی ہیں جبکہ ہر خلاف ورزی کے نتیجے میں بے گناہ انسان قتل ہو رہے ہیں اور بدقسمتی سے بین الاقوامی ادارے اس کی روک تھام کے لیے موثر اقدام انجام دینے سے قاصر ہیں۔" اسماعیل بقائی نے سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے بارے میں کہا: "سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ کا دورہ ایران اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جو دو سال پہلے شروع ہوا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ کے حالیہ دورے میں دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل جیسے فلسطین، لبنان اور شام سے متعلق امور زیر بحث لائے گئے ہیں۔ دونوں ممالک باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ مغربی ایشیا خطے میں استحکام بڑھایا جا سکے۔"
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسرائیل کی جانب سے لبنان سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اب تو یہ بات مشہور ہو چکی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کرتا ہی اس لیے ہے تاکہ بعد میں اس کی خلاف ورزی کرے۔ اقوام متحدہ کے رپورٹرز کے مطابق اسرائیل اب تک لبنان سے جنگ بندی کی 10 ہزار مرتبہ خلاف ورزی کر چکا ہے۔ صیہونی حکمران کسی معاہدے کی پابندی نہیں کرتے اور اعلانیہ طور پر جنگ بندی کی نفی کرتے ہیں۔ اسرائیل نے جنگ بندی کو محض لبنانی عوام کے مزید قتل و غارت کے لیے استعمال کیا ہے۔ صیہونی رژیم نے لبنانی شہریوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کو نشانہ بنا رکھا ہے اور موجودہ حالات جنگ بندی کے ضامن ببنے والوں کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔" اسماعیل بقائی نے جوہری توانائی کے پرامن مقاصد کے لیے استعمال کو ایران کا مسلمہ حق قرار دیتے ہوئے کہا: "ایران جو کام کر رہا ہے وہ اس حق سے بہرہ مند ہونے پر زور دینا ہے جو این پی ٹی معاہدے کی روشنی میں اسے حاصل ہے۔ ہمارے مدمقابل کو چاہیے کہ وہ طاقت کے استعمال سے پرہیز کرے۔ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ این پی ٹی معاہدے کی روشنی میں ایران کے مسلمہ حقوق تسلیم کیے جائیں۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی امن اور سلامتی کے وزارت خارجہ کے ترجمان سعودی عرب کے صیہونی رژیم کے اقدامات کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی چکا ہے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے: ترک وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا ہے کہ اسرائیل مشرقِ وسطیٰ کے استحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، عالمی برادری شام، لبنان میں حملے روکنے کیلئے کردار ادا کرے۔
عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے اتوار کے روز تہران میں پریس بریفنگ میں ترکیہ اور ایران کے درمیان تجارت، توانائی اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کے ہمراہ گفتگو میں حاقان فیدان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی ہم آہنگی موجود ہے، مگر تجارت اور توانائی ہماری اولین ترجیحات ہیں، اور آج ایک بار پھر واضح ہوا کہ اس سلسلے میں ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فریقین نے سرحدی مسائل میں بہتری لانے، بارڈر گیٹس کی تعداد بڑھانے اور لاجسٹکس و ٹرانسپورٹ کے مشترکہ منصوبوں پر اتفاق کیا ہے، ہمارے ممالک کی بڑی آبادی ہے، مضبوط تعلقات ہیں اور تجارت بھی زیادہ ہے، مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری تجارت مزید مؤثر ہو۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغان مہاجرین سمیت خطے میں غیرقانونی نقل مکانی کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا، ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس چیلنج سے ایران کے ساتھ مل کر نمٹنے کے خواہاں ہیں، خطے میں ٹھوس تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے ترکیہ کے مشرقی صوبے وان میں نیا قونصل خانہ کھولنے کے منصوبے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اگر ان کے ایرانی ہم منصب بھی شریک ہوئے تو وہ افتتاحی تقریب میں ضرور شرکت کریں گے۔
مزید برآں دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ ترکیہ ایران ہائی لیول کوآپریشن کونسل کا نواں اجلاس جلد صدارتی سطح پر منعقد کیا جائے گا جبکہ نئے جوہری مذاکرات کے سلسلے میں فیدان نے ایران کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا اور غیرمنصفانہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، مغرب کا دباؤ قبول نہیں، ابھی یورپی ممالک کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔