چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا اہم ادارہ قائم ہونے جا رہا ہے: رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا نیا ادارہ جلد تشکیل پانے والا ہے، جو ملکی دفاعی ڈھانچے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد جتنا بھی وقت ضروری ہو گا، نوٹیفکیشن اسی کے مطابق جاری کیا جائے گا، آئین کے بعد قانون اور پھر رولز کی تشکیل ہوتی ہے، اور یہ تمام مراحل انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس ادارے کے نوٹیفکیشن کے اجراء میں جلدبازی نہیں کی جائے گی اور تمام قانونی اور آئینی تقاضے مکمل کرنے کے بعد ہی نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ زیر غور معاملات اور حتمی فیصلے میں فرق ہوتا ہے، مختلف آپشنز وقتاً فوقتاً زیر غور آتے ہیں، اور جب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوتا، اس پر حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔ آئینی ترمیم کے مطابق، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے دن سے ادارے کی مدت کار پانچ سال مقرر کی جائے گی۔
انہوں نے نواز شریف کے حوالے سے پیدا ہونے والے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کبھی بھی سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ ڈالنے کی بات نہیں کی اور ان کی کسی بھی گفتگو کو بلاوجہ اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے۔
مزید برآں، رانا ثناء نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد نے اسپیکر کے پاس ملاقات کی درخواست کی تھی، جس میں وہ بھی موجود تھے، تاہم حکومتی حکمت عملی کے تحت کہا گیا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں ہی یہ معاملہ زیر غور آئے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ بعض سیاسی دھمکیوں کی وجہ سے غیر متعلقہ ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جیسا کہ سابقہ ادوار میں ہوتا آیا ہے
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہوسکا
حکومت کی جانب سے 29/نومبر کی اہم ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا۔جس کے باعث کافی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
آرمی چیف کے منصب کے ساتھ یکجا کیا گیا یہ نیا عہدہ 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت تخلیق کیا گیا تھا اور اب ختم شدہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) کی جگہ لے رہا ہے، سی جے سی ایس سی کا عہدہ 27 نومبر کو باضابطہ طور پر ختم ہوگیا تھا۔
ایک انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سرکاری ذرائع اور مبصرین کو توقع تھی کہ سی ڈی ایف کا تقرر نامہ اسی موقع پر جاری کر دیا جائے گا۔ مگر تاحال ایسا نہیں ہو سکا۔
مبصرین کو توقع تھی کہ 29 نومبر کو تو یقیناً یہ تقرر نامہ جاری کر دیا جاتا کیونکہ یہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ابتدائی تین سالہ مدت ملازمت کے خاتمے کی تاریخ تھی۔
بعض قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر نیا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوا تو مدت ملازمت تکنیکی طور پر ختم سمجھی جا سکتی تھی، لیکن 2024 میں پاکستان آرمی ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے بعد سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کر دی گئی ہے، ترمیم میں شامل ’ڈیمنگ کلاز‘ کے مطابق یہ قانون ہمیشہ سے ایکٹ کا حصہ تصور ہوگا، اس لیے قانونی ماہرین کے مطابق آرمی چیف کی مدت بڑھانے کے لیے کسی نئے نوٹیفکیشن کی ضرورت ہی نہیں رہی، یوں ان کے نزدیک 29 نومبر کوئی قانونی حد نہیں تھی۔
چنانچہ متعدد سکیورٹی ذرائع نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت کو فیلڈ مارشل عاصم منیر کو سی ڈی ایف کا منصب دینے کے لیے ایک نیا اور باضابطہ عوامی نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا، برخلاف اُن خاموش توسیع کے جو حال ہی میں پی اے ایف کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیرالدین بابر اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو دی گئیں۔
نوٹیفکیشن کے اجرا میں تاخیر کو حکومتی سطح پر جاری اختلافات کی نشانی قرار دیا جا رہا ہے، باخبر ذرائع کے مطابق اس وقت ایک اہم سوال یہ زیر غور ہے کہ آرمی چیف کی 5 سالہ مدت ملازمت کا آغاز کس تاریخ سے شمار کیا جائے، نومبر 2022 سے جب فیلڈ مارشل منیر نے عہدہ سنبھالا، یا پھر نومبر 2025 سے، جیسا کہ نئی قانون سازی کے بعد عمومی طور پر تاثر پایا جاتا رہا ہے۔
ایک اور حساس مسئلہ یہ ہے کہ نیا سی ڈی ایف فضائیہ اور بحریہ پر عملی اور کمانڈ اختیار کس حد تک رکھے گا۔
اگرچہ حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں 27ویں ترمیم کو برق رفتاری کے ساتھ پارلیمان سے منظور کرایا، لیکن نوٹیفکیشن میں تاخیر نے فوجی قیادت کو مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا ہے اور اعلیٰ دفاعی ڈھانچے کی نئی تشکیل کا عمل متاثر ہوا ہے۔
اسی کے ساتھ نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کے سربراہ کی تقرری بھی التوا کا شکار ہے، یہ نیا چار ستارہ عہدہ اُس جوہری کمانڈ کی ذمہ داریاں سنبھالے گا جو پہلے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے پاس تھیں، حکام کا کہنا ہے کہ یہ تقرری بھی سی ڈی ایف کے باضابطہ اعلامیے کے بعد ہی کی جائے گی۔
ادھر نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) ایکٹ میں مزید ترامیم کی ضرورت باقی ہے تاکہ سی جے سی ایس سی کے خاتمے اور سی ڈی ایف اور این ایس سی کمانڈر کے نئے ڈھانچے کو آرٹیکل 243 کے تحت شامل کیا جا سکے۔
یہ عمل خاصا پیچیدہ ہوگا، خصوصاً اس حوالے سے کہ فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کی این سی اے میں مستقبل کی نمائندگی کیا ہوگی، اور جب ان کی اسٹریٹجک کمانڈز کو ایک متحدہ این ایس سی کمانڈر کے ماتحت کردیا جائے گا تو اُن کا ادارہ جاتی کردار کس شکل میں برقرار رہے گا۔