اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے حال ہی میں قائم کیے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے عہدے کے باضابطہ نوٹیفکیشن پر غور جاری ہے، تاہم حالیہ ترامیم کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کی کوئی قانونی مدت مقرر نہیں کی گئی، اور اس میں تاخیر سے کوئی آئینی یا انتظامی خلاء بھی پیدا نہیں ہوتا۔ پاک فوج کی کمان مکمل طور پر اور بدستور موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہے، جو اس وقت 27ویں آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور اس ترمیم میں دی گئی تمام استثنیٰ اور تحفظات کے حامل ہیں۔ آرمی ایکٹ کو 27ویں ترمیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے منظور کردہ پاک آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2025ء واضح طور پر کہتا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت اس وقت دوبارہ شروع ہوگی جب آرمی چیف کیلئے بیک وقت سی ڈی ایف کے دہرے عہدے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ترمیم کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ہونے والی پہلی تقرری ایک نئی مدت کا آغاز کرے گی، آئینی ترمیم کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ موجودہ عہدیدار کو نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے شروع ہونے والی مکمل پانچ سالہ مدت مل جائے گی۔ قانون یہ بھی واضح کرتا ہے کہ موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کی جاری مدت کو نوٹیفکیشن کے شائع ہونے والے دن سے ’’از سر نو شروع‘‘ (Deemed to have Recommenced) ہونے والا عہدہ تصور کیا جائے گا۔ حالیہ قانون سازی میں چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے حوالے سے کوئی لازمی مدت مقرر نہیں کی گئی، جس سے حکومت اور عسکری قیادت کو یہ لچک ملتی ہے کہ وہ مرحلہ وار اقدامات اپنی سہولت کے مطابق انجام دے سکیں۔ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا، آرمی چیف مکمل اختیارات کے ساتھ اپنی کمان اور آپریشنل کنٹرول برقرار رکھتے ہیں، جس میں کوئی خلل نہیں آتا۔ ترامیم کے تحت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا نیا عہدہ قائم کر دیا گیا ہے، جو نئے بنائے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز کے ماتحت ہوگا۔ کمانڈر کا تقرر، دوبارہ تقرر اور عہدے میں توسیع (ہر ایک تین سالہ مدت کیلئے) وزیر اعظم کے مکمل اختیار میں ہوگی اور انہیں عدالتی نظر ثانی سے بھی محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ یہ تبدیلیاں مسلح افواج میں ’’کثیرالجہتی انضمام، تنظیمِ نو اور بہتر مشترکہ صلاحیت‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے ہیں۔ یہ مقاصد پاکستان آرمی ایکٹ کی ترمیم شدہ شق 8A میں واضح طور پر درج ہیں۔ اب جبکہ آئینی اور قانونی ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے، سب کی نظریں حکومت کے زیر التواء نوٹیفکیشن پر ہیں جو جاری ہوتے ہی نئے کمانڈ اسٹرکچر کا باضابطہ آغاز کرے گا اور پاکستان کے نئے دفاعی نظام کے تحت آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا از سر نو تعین کرے گا۔ اسی دوران، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سی ڈی ایف کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔ حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا عہدہ تخلیق کیا تھا۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف نوٹیفکیشن کے حوالے سے غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ انداز سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ سب کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اس ضمن میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم جلد واپس آ رہے ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں نوٹیفکیشن مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ قیاس آرائیوں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں۔
انصار عباسی

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈیفنس فورسز کیا جائے گا دیا گیا ہے سی ڈی ایف ا رمی چیف ترمیم کے کے عہدے چیف ا ف کے تحت

پڑھیں:

چیف  آف  ڈیفنس  کے نوٹیفکیشن  کا عمل  شروع  ہوگیا  ‘ تبصروں  کی گنجائش  نہیں خواجہ  آصف 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری سے متعلق غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ قیاس آرائیاں بلا جواز پھیلائی جا رہی ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر دفاع نے کہا کہ اس حوالے سے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ تقرری کا باقاعدہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ وزیراعظم پاکستان جلد واپس وطن پہنچ رہے ہیں، اور ان کی واپسی کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن مقررہ وقت پر جاری کر دیا جائے گا۔ اس معاملے پر قیاس آرائیوں یا بے بنیاد تبصروں کی کوئی گنجائش نہیں۔ علاوہ ازیں ایک اور پیغام میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیونکہ اسرائیلی افواج جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہیں اور فلسطینیوں کو شہید کر رہی ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے کم از کم 352 فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 70,000 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ شرم الشیخ میں دستخط کیے گئے اس معاہدے کا مقصد خطے میں استحکام لانا تھا، لیکن اسرائیل کی کارروائیوں نے اس کی معاہدے پر عمل درآمد کی نیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا نسل کشی کا عمل ختم نہیں ہوا، اور بین الاقوامی برادری، خصوصاً مغربی حکومتوں، کو چاہیے کہ اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کی پابندی کے لیے دباؤ جاری رکھیں۔ مسلم ممالک جنہوں نے معاہدے کی حمایت کی تھی، ترکیہ، مصر اور قطر کو جاری تشدد کے پیش نظر اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ترکیہ کے صدر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیف  آف  ڈیفنس  کے نوٹیفکیشن  کا عمل  شروع  ہوگیا  ‘ تبصروں  کی گنجائش  نہیں خواجہ  آصف 
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کا عمل شروع ہو گیا ‘ خواجہ آصف
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کا عمل شروع ہو گیا: خواجہ آصف
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہوسکا
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کا عمل شروع ہو چکا،قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، خواجہ آصف
  •  CDF نوٹیفکیشن پرغیرضروری، غیرذمہ دارانہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، خواجہ آصف
  •  چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہوگا، وزیر دفاع کا اعلان
  • چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کا باضابطہ عمل شروع ہو چکا ہے; وزیر دفاع خواجہ آصف
  • وزیراعظم جلد وطن واپس پہنچ رہےہیں،چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن مقررہ وقت پر جاری کردیا جائے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف