سندھ کی تمام سرکاری جامعات کے ملازمین کی تعلیمی اسناد ایچ ای سی سے تصدیق کرانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
کراچی:
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تین ماہ کے اندر سندھ بھر کی سرکاری جامعات کے ملازمین کی تعلیمی ڈگریاں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق کرانے کا حکم دے دیا۔
یہ حکم بدھ کو ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں 10 ملازمین کے جعلی تعلیمی اسناد پر بھرتی ہونے کے انکشاف کے بعد دیا گیا۔
چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت منعقدہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں ڈاؤ یونیورسٹی کے سال 2022ء سے 2025ء تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ افسران نے اعتراض اٹھایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ملازمین کی تنخواہوں پر سالانہ 2 ارب 33 کروڑ روپے خرچ ہورہے ہیں تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈگریوں کی تصدیق کے بغیر مختلف ادوار میں ملازمین کی بھرتیاں کی ہیں۔
وائس چانسلر ڈاکٹر نازلی حسین نے پی اے سی کو بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں 35 سو ملازمین میں سے 2500 ملازمین کنٹریکٹ پر ہیں، ان کی ڈگریوں کی تصدیق کا کام جاری ہے، اس دوران 10 ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلی ہیں جن کی ملازمتیں ختم کردی گئی ہیں، جبکہ دو جعلی ڈگری والے ملازمین کو فائنل شوکاز دیا گیا ہے۔
اجلاس میں لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کی آڈٹ پیراز کے دوران آڈٹ افسران نے کارپوریشن کے پینشنرز کو لائف و نو میریج سرٹیفکیٹ کے بغیر پینشن کی ادائگیاں کرنے پر اعتراض کیا۔
میونسپل کمشنر نے پی اے سی کو بتایا کے لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن میں 1150 ملازمین و 150 پینشنرز ہیں جن میں صرف 34 پینشنرز کے لائیف و نو میریج سرٹیفیکیٹ آڈٹ کو پیش کئے گئے ہیں۔
اس موقع پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن طاحہ احمد نے کہا کے 150 پینشنرز میں سے صرف 34 کے تصدیقی سرٹیفیکٹ پیش ہونے سے ظاھر ہو رہا ہے کے بقیہ پینشن کی ادائگیاں جعلی طریقے سے ہورہی ہیں۔
چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے لوکل کونسلز میں جعلی تنخواہوں اور جعلی پینشن کے اجراء کو روکنے کے لئے کے ایم سی کی طرح سیپ سسٹم کیوں نہیں نافذ کیا جا رہا ہے؟
محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ فروری یا مارچ 2026ع تک حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر، میرپورخاص، شھید بینظیر آباد میں لوکل کونسلز کے ملازمین کی تنخواہیں و پینشن سیپ سسٹم کے تحت آن لائن کی جائینگی۔
پی اے سی نے سندھ بھر کی لوکل کونسلز میں جعلی تنخواہوں و جعلی پینشن کی روک تھام کے لئے پہلے مرحلے میں تمام میونسپل کارپوریشنز کے ملازمین کی تنخواہیں و پینشن سیپ ڈجیٹل سسٹم کے تحت آن لائن کرنے کا حکم جاری کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاؤ یونیورسٹی کے ملازمین کی
پڑھیں:
پینشن کی عدم ادائیگی پر سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت
سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کیخلاف عدالتی حکم کے باوجود پینشن کی عدم ادائیگی پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے تیمور اسلم ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے مطابق سابق آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا کو پینشن کی ادائیگی کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ پینشن کی شیٹ بنا کر لے آئیں اور بتائیں کہ کتنے پیسے بنتے ہیں اور کب دیں گے؟
جوائنٹ سیکرٹری فنانس ڈویژن کا کہنا تھا کہ ہمارا اس کیس سے کچھ لینا دینا نہیں، صرف متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو پالیسی گائیڈ لائن جاری کرتے ہیں جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ عام سے سرکاری ملازم کی پینشن کا معاملہ ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائر ہوتا ہے تو پینشن اس کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے جاری ہونی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت جاری کیں کہ سول سرونٹ کے جو واجبات بنتے ہیں وہ ادا کر دیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں اکاؤنٹنٹ جنرل اور آڈیٹر جنرل کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا نہیں چاہتا۔ میں توہین عدالت کا اختیار استعمال نہیں کرتا چاہتا کہ پبلک سرونٹ کو کوئی نقصان ہو۔ میں ان دونوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کر کے ان کو بات سمجھتا دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک آرڈر ہے اس سے آپ اتفاق کریں یا نہیں، اس پر عمل ہونا ہے، عدالتی حکم ابھی تک نا معطل اور نا ہی کسی کورٹ سے کالعدم ہوا ہے، آپ آٹھ ماہ میں اپنا کیس لگوا کر عدالتی حکم معطل نہیں کروا سکے۔
عدالت نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔