’ہر بچہ اسکول میں‘: 2030 تک 10 ملین بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانے کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
پاکستان میں 22 سے 26 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، اس بحران سے نمٹنے کے لیے ملک گیر مہم ملک کی سماجی اور اقتصادی تبدیلی میں اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔
قومی استحکام کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تعلیم کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور صوبے تعلیمی ایمرجنسی 2024 اور نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2025 کے تحت 2030 تک 10 ملین بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔
آؤٹ آف اسکول چلڈرن فنڈ اور فیڈرل نان فارمل ایجوکیشن پالیسی 2025 کے ذریعے تعلیمی رسائی میں بڑے خلا پر توجہ دی جا رہی ہے، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے جو اسکول سے باہر بچوں کا 52 فیصد حصہ ہیں، اور سندھ و بلوچستان میں یہ شرح اور بھی زیادہ ہے۔
بینظیر تعلیمی وظیفہ پروگرام نے 2024 میں 117 ارب روپے تقسیم کیے، جس سے 14.
سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ورلڈ بینک کا 200 ملین ڈالر کا پنجاب منصوبہ 500 اسکولوں کی تعمیر نو کررہا ہے، جس سے 40 لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچے گا، جن میں 80 ہزار اسکول سے باہر بچے بھی شامل ہیں۔
ٹیکنالوجی اصلاحات بھی حکمرانی کے نظام کو بہتر کر رہی ہیں۔ سندھ کا اسٹوڈنٹ اٹینڈنس مانیٹرنگ اینڈ ریڈریس سسٹم 2026 کے وسط تک 5 ہزار اسکولوں میں نافذ کیا جائے گا، جس سے حاضری میں 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
یونیسف، جی پی ای، ٹی ایس ایف اور ملالہ فنڈ کے ساتھ شراکت داری دور دراز علاقوں میں تعلیمی رسائی کو بڑھا رہی ہے۔
35 ہزار مدارس اور 2.5 ملین طلبہ کو مین اسٹریم میں لانا ایک جامع اصلاحاتی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کی ایک ٹریلین روپے کی تعلیمی الاٹمنٹ تاریخی عزم کی نمائندگی کرتی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں اوسط تعلیمی سالوں کو 4.4 سے بڑھا کر 7 سال تک پہنچانا اور سی پیک فیز ٹو کی صنعتوں کے لیے ماہر افرادی قوت تیار کرنا ہے۔
یہ مہم صرف تعلیمی اصلاحات نہیں، بلکہ پاکستان کا قومی تجدید کا وژن ہے، جہاں ہر بچہ ملک کے مستحکم اور خوشحال مستقبل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
پاکستان 2030 تک 10 ملین اسکول سے باہر بچوں کو اسکول میں شامل کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔
ایجوکیشن ایمرجنسی 2024 اور نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2025 تمام صوبوں کو ایک مشترکہ مشن کے تحت متحد کرتی ہیں۔ ایک مربوط قومی کوشش 22 سے 26 ملین بچوں کو تعلیمی نظام میں لانے پر مرکوز ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکول سے باہر بچے تعلیمی ایمرجنسی صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول سے باہر بچے تعلیمی ایمرجنسی صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت وی نیوز اسکول سے باہر ملین بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان فِن ٹیک کا نیا پاور ہاؤس بننے لگا، ڈیجیٹل بینکنگ اور آن لائن ادائیگیوں میں تیز رفتار ترقی
جنوبی ایشیا میں فِن ٹیک کا شعبہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب یہ ترقی صرف بھارت تک محدود نہیں رہی۔
فوربس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال میں ڈیجیٹل فنانس کے شعبے میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آ رہی ہے، خصوصاً ڈیجیٹل بینکنگ اور آن لائن ادائیگیوں کے سیکٹر میں تیز رفتار ترقی جاری ہے۔
بھارت کئی برسوں سے خطے میں فِن ٹیک کا بڑا مرکز رہا ہے، تاہم اب اس کے پڑوسی ممالک بھی جدید مالیاتی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سنجیدہ ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش، جو دنیا کی سب سے بڑی ’اَن بینکڈ‘ آبادی رکھتے ہیں، تیزی سے ڈیجیٹل بینکنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں جبکہ نیپال میں بھی ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو جنوبی ایشیا کا "سوتا ہوا فِن ٹیک جائنٹ" قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں فِن ٹیک اسٹارٹ اپس کی سرمایہ کاری 2019 میں صرف 10.4 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2022 میں 150 ملین ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ تاہم 2023 میں عالمی معاشی دباؤ کے باعث سرمایہ کاری کم ہو کر 12.5 ملین ڈالر رہ گئی۔
گزشتہ دو سالوں میں صورتحال بہتر ہوئی ہے اور فنڈنگ میں واضح بحالی دیکھنے میں آئی ہے۔ 2024 میں سرمایہ کاری بڑھ کر 26.3 ملین ڈالر اور 2025 کے پہلے چھ ماہ میں 52.5 ملین ڈالر ہوگئی۔ نومبر 2025 تک پاکستان کی 450 سے زائد فِن ٹیک کمپنیوں نے مجموعی طور پر 391 ملین ڈالر کی وی سی فنڈنگ حاصل کی۔
ماہرین کے مطابق جنوبی ایشیائی مارکیٹ میں ڈیجیٹل بینکنگ کے فروغ کے لیے مواقع وسیع ہیں کیونکہ یہاں صارفین کی حقیقی ضرورت موجود ہے، پالیسی ساز تعاون کر رہے ہیں اور روایتی بینک ڈیجیٹل مقابلے کی صلاحیت رکھنے میں پیچھے ہیں۔