Jasarat News:
2025-11-28@01:42:30 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جماعت اسلامی کا لائحہ عمل
جماعت اسلامی کا لائحہ عمل [تطہیر و تعمیر افکار، صالح افراد کی تلاش، تنظیم اور تربیت، اصلاحِ معاشرہ، اصلاحِ نظام حکومت] جس اسکیم پر مبنی ہے، اس کی کامیابی کا سارا انحصار ہی اس کے توازن پر ہے۔ اس کا ہر جز دوسرے اجزا کا مددگار ہے، اس سے تقویت پاتا ہے اور اس کو تقویت بخشتا ہے۔ آپ کسی جز کو ساقط یا معطل کریں گے تو ساری اسکیم خراب ہو جائے گی۔ اور اس کے اجزا کے درمیان توازن برقرار نہ رکھیں گے تب بھی یہ اسکیم خراب ہو کر رہے گی:
کامیابی کی صورت یہ ہے کہ ایک طرف دعوت وتبلیغ جاری رکھیے تاکہ ملک کی آبادی زیادہ سے زیادہ آپ کی ہم خیال ہوتی چلی جائے۔
دوسری طرف ہم خیال بننے والوں کو منظم اور تیار کرتے جائیے تاکہ آپ کی طاقت اسی نسبت سے بڑھتی جائے جس نسبت سے آپ کی دعوت وسیع ہو۔
تیسری طرف معاشرے کی اصلاح وتعمیر کے لیے اپنی کوششوں کا دائرہ اتنا ہی بڑھاتے چلے جائیے جتنی آپ کی طاقت بڑھے تا کہ معاشرہ اس نظامِ صالح کو لانے اور سہارنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تیار ہو جائے جسے آپ لانا چاہتے ہیں۔
اور ان تینوں کاموں کے ساتھ ساتھ ملک کے نظام میں عملاً تغیر لانے کے آئینی ذرائع سے بھی پورا پورا کام لینے کی کوشش کیجیے تاکہ ان تغیرات کو لانے اور سہارنے کے لیے آپ نے معاشرے کو جس حد تک تیار کیا ہو اس کے مطابق واقعی تغیر رُونما ہو سکے۔

ان چاروں کاموں کی مساوی اہمیت آپ کی نگاہ میں ہونی چاہیے۔ ان میں سے کسی کو کسی پر ترجیح دینے کا غلط خیال آپ کے ذہن میں پیدا نہ ہونا چاہیے۔
ان میں سے کسی کے بارے میں غلو کرنے سے آپ کو پرہیز کرنا چاہیے۔ آپ کے اندر یہ حکمت موجود ہونی چاہیے کہ اپنی قوت عمل کو زیادہ سے زیادہ صحیح تناسب کے ساتھ ان چاروں کاموں پر تقسیم کریں۔ اور آپ کو وقتاً فوقتاً یہ جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ ہم کہیں ایک کام کی طرف اس قدر زیادہ تو نہیں جھک پڑے ہیں کہ دوسرا کام رک گیا ہو، یا کمزور پڑ گیا ہو۔ اسی حکمت اور متوازن فکر اور متناسب عمل سے آپ اس نصب العین تک پہنچ سکتے ہیں جسے آپ نے اپنا مقصدحیات بنایا ہے۔
٭—٭—٭
ایک بڑی غلط فہمی
اس توازن کی بحث میں غلط فہمی کی ایک اور وجہ بھی ہے جسے نگاہ میں رکھنا ضروری ہے۔ عموماً جب کوئی صاحب یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جماعت کے کام میں لائحۂ عمل کے چاروں اجزا کا توازن قائم نہیں رہا ہے تو ان کی گفتگو سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک اس کے ہر جز پر عمل صرف وہی ہے جو اس خاص جز کے نام سے کیا جائے۔ مثلاً دعوت کا کام وہ صرف اس کو شمار کریں گے جس پر ’دعوت‘ کا عنوان لگا ہوا ہو، اور اصلاحِ معاشرہ کا کام ان کے خیال میں صرف وہ ہوگا جو اس مخصوص نام کے ساتھ کیا گیا ہو۔ رہے وہ کام جن پر ’سیاست‘ کا عنوان چسپاں ہو تو وہ اسے ’سیاسی کام‘ کے خانے میں ڈال دیں گے اور یہ تسلیم نہ کریں گے کہ اس عنوان کے تحت دعوت، توسیع نظام اور اصلاحِ معاشرہ کا بھی کوئی کام ہوا ہے۔
اس طرح بعض لوگوں نے مختلف عنوانات کے خانوں میں جماعت کے کام کو تقسیم کر رکھا ہے اور زیادہ تر یہی چیز ان کے اس دعوے کی بنیاد ہے کہ جماعت کا سیاسی کام اس کے دوسرے کاموں سے بہت بڑھ گیا ہے۔ حالاںکہ ہم جو اپنے لائحہ عمل میں چار عنوانوں پر کام کو تقسیم کر کے بیان کرتے ہیں تو وہ صرف یہ سمجھانے کے لیے ہے کہ زندگی کے کن کن گوشوں میں ہمیں کن مقاصد کے لیے سعی کرنی ہے۔ اس کا یہ مطلب کبھی نہیں ہوتا، اور نہیں ہو سکتا کہ عملاً بھی یہ الگ کام ہوں گے۔ واقعے کے اعتبار سے تو ان میں سے ہر کام ایسا ہے جس میں آپ سے آپ بقیہ سارے کام بھی شامل ہوتے ہیں۔ جب آپ دعوت کا کام کریں گے تو وہ مذہبی واعظوں کے طرز پر صرف دعوت ہی نہ ہوگی بلکہ توسیع نظام اور اصلاحِ معاشرہ کا مقصد بھی اس کے ساتھ خود بخود پورا ہوگا اور یہی آپ کا سیاسی کام بھی ہوگا۔ دوسری طرف جب آپ سیاسی کام کرنے اٹھیں گے تو یہ دوسری سیاسی پارٹیوں کے طرز پر محض سیاسی کام ہی نہ ہوگا، بلکہ اس کا افتتاح ہی دعوت دین سے کیا جائے گا، اور اس کے اندر لازماً توسیع نظام اور اصلاحِ معاشرہ کے عناصر بھی شامل ہوں گے۔ (تحریک اسلامی کا آیندہ لائحہ عمل، ص 130-133)

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اور اصلاح لائحہ عمل سیاسی کام کریں گے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

دعوت اسلامی کے تحت فیضان مدینہ کراچی میں بین الاقوامی اجتماع کا آغاز

اجتماع میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ، یورپی ممالک، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، نیپال، بنگلہ دیش، عرب و افریقی ممالک اور آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت کم و بیش 70 سے زائد ممالک سے علمائے کرام، مبلغین، جامع المدینہ کے اساتذہ، طلبا، بزنس کمیونٹی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دعوت اسلامی انٹرنیشنل افیئرز ڈیپارٹمنٹ کے تحت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں 7 دن کے بین الاقوامی سنتوں بھرے اجتماع کا آغاز ہو گیا، جس میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ، یورپی ممالک، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، نیپال، بنگلہ دیش، عرب و افریقی ممالک اور آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت کم و بیش 70 سے زائد ممالک سے علمائے کرام، مبلغین، جامع المدینہ کے اساتذہ، طلبا، بزنس کمیونٹی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں، دعوت اسلامی کے سربراہ علامہ محمد الیاس عطار قادری نے اوورسیز شرکاء کی جانب سے دینی کاموں کو بڑھانے سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے۔

اجتماع میں شریک بین الاقوامی مندومین کیلئے مختلف سیشنز میں نگران شوریٰ مولانا محمد عمران عطاری، اراکین شوریٰ مولانا عبدالحبیب عطاری، حاجی محمد شاہد عطاری، حاجی منصور عطاری، علمائے کرام اور مبلغ دعوت اسلامی نے مختلف موضوعات پر بیانات کئے۔ اراکین شوریٰ نے دعوت اسلامی کے تحت دنیا بھر میں جاری 12 دینی کاموں کو مزید احسن انداز سے کرنے، ہفتہ وار اجتماع میں لوگوں کو شرکت کرانے کے حوالے سے رہنمائی کی۔ اجتماع کے دوران اوورسیز شرکاء میں رسالے بھی تقسیم کئے گئے۔ واضح رہے کہ دعوت اسلامی کے بین الاقوامی اجتماع کا اختتام یکم دسمبر کو ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف نے میثاقِ جمہوریت کی دعوت دی، عطا تارڑ
  • دعوت اسلامی کے تحت فیضان مدینہ کراچی میں بین الاقوامی اجتماع کا آغاز
  • امریکا نے جنوبی افریقہ کو آئندہ جی 20 سمٹ کی دعوت واپس لے لی
  • وزیراعظم نے بحرین کی کاروباری برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی
  • وزیراعظم کی بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت، سہولیات دینے کا اعلان
  • وزیراعظم کی بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت
  • پاکستان میں حیران کن سولر انقلاب، بجلی کے نظام میں سولر 20 فیصد کے قریب پہنچ گیا
  • محکمہ داخلہ نے تمام اداروں اور عوام کو "پارٹنر اِن پیس" بننے کی دعوت دیدی
  • امریکی صدر اور چینی ہم منصب میں ٹیلیفونک رابطہ، ٹرمپ نے چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی