دعا: سنتِ انبیا علیہم السلام
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دعا انبیائے کرام علیہم السلام کی سنت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہی تھی کہ سیدنا عمرؓ کی تقدیر بدل گئی اور اسلام کے صفحۂ اول میں داخل ہوگئے۔ ”اے اللہ عمرَین (عمر بن خطاب یا عمر بن ہشام) میں سے کسے ایک ذریعے سے اسلام کو تقویت عطا کر“۔ بدر کے سنگلاخ میدان میں آپؐ کی دعا نے جبرئیلِ امین کو لا کھڑا کیا اور شیطان کو شکست کھانی پڑی۔ اُحد میں فتح کے بعد فاتحِ لشکر کو مدینہ منورہ کے دروازے پر دستک دینے کی ہمت نہ ہوئی۔ حالانکہ ظاہری اعتبار سے اب کوئی رکاوٹ نہ تھی اور کوئی رکاوٹ تھی تو وہ نالۂ نیم شب کی اثر انگیزی تھی کہ وہ بدقسمت لشکر مدینہ کے بجائے مکہ روانہ کردیا گیا۔ جنگِ خندق میں دعاؤں نے افواج عرب کو ہواؤں اور ان دیکھے لشکروں کے ذریعے پسپا کردیا۔ جنگ یرموک میں بھی وہی ہواؤں کا ریلا مدد کو موجود تھا۔ اسی طرح قادسیہ کے مقام پر آپؐ کے صحابہٴ کرامؓ کی پشت پر ایرانیوں کے خلاف وہ تیز وتند ہواؤں کا لشکر موجود تھا۔
یقیناً دعا مومن کا ہتھیار ہے، ربِ کریم کے نادیدہ خزانوں کی چابی ہے، دعا مومن کا بہت اہم خزانہ ہے، دعا عبادت کا مغز ہے (الدعاء مخ العبادہ) لیکن اس کی حقیقت عقلیت پسندوں کی سمجھ میں نہیں آتی، جبکہ یہ تو جبلِ ہمالیہ سے کہیں بڑھ کر ٹھوس اور باوزن ہے اور بدیہی اعتبار سے ثابت بھی ہے۔ اللہ تعالی کے نادیدہ خزانوں کا عظیم وعمیق ربط دعا سے ہے۔ جس کی قبولیت کے مختلف انداز ہیں، کبھی بعینہ وہی مل جائے، یا اس کا بدل۔۔۔ بلکہ نعم البدل مل جائے، جو ں کاتوں قبول نہ ہو بلکہ اللہ تعالی حکیم ہے اور اس کا کوئی عمل حکمت سے خالی نہیں اور وہ انسان کے انجام سے بخوبی واقف ہے۔ اس کے ذریعے سے کوئی مصیبت دور کردے، یا یہ کہ اسے مومن کے لیے بطور توشۂ آخرت محفوظ کردیا جائے، لیکن دعا کی قبولیت کے ان گونا گوں انداز کو عقلیت پسند ذہن تمسخر کا نشانہ بنانے سے نہیں چوکتے۔ لیکن انھیں یہ پتا ہونا چاہیے کہ پُرخلوص کوشش اور دعا سے وہ نتائج نکلتے ہیں جن کی عقلی لحاظ سے بالکل امید نہیں ہوتی۔
دعا کی قبولیت کے آداب میں یہ بات شامل ہے کہ انسان اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کرے خوب خوب بندگی کرے، تقوی اور پرہیزگاری کی راہ اور روش اپنائے یقیناً دعا میں تقوی کَالْمِلْحِ فِی الطَّعَامِ کا درجہ رکھتا ہے، جس کے بارے میں کسی نے لکھا ہے کہ:
یہ مخصوص اوقات میں محدود مقامات پر ایک خاص قسم کی پر تکلف کیفیت پیدا کرنے کا نام نہیں ہے؛ بلکہ یہ خشیتِ الٰہی سے عبارت ہے اگر تقوی اور پرہیزگاری کی روح نہ رہے تو انسان کی زندگی میں امن وسکون عنقا ہو جاتا ہے اور پھر یہ صراطِ مستقیم سے منحرف ہوکر اپنی ناکامی اور نامرادی کا نوشتۂ تقدیر خود اپنے ہاتھوں تیار کرلیتا ہے، تقویٰ تو یہ ہے کہ کبر ونخوت اور غرور وسرکشی سے عاری اور تواضع وانکساری کے جذبات سے سرشار ہو، جس کے لیے خدا کی عطا کردہ نوازش کا احساس اور خالقِ دوجہاں کے منبعِ علم ہونے کا ایمان مہمیز کرتا ہے۔
اسی طرح جو بھی صلاحیت، لیاقت اور توانائیاں ہوں وہ راہِ خدا میں کھپادے، پھر اللہ تعالی سے نصرت واعانت اور سرخروئی وفتح وکامرانی کی دعا کرے، اللہ تعالیٰ کو تو پرخلوص جدوجہد اور صرف اسی پر توکل کرنا اور اسی سے مانگنا محبوب ہے، اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کو فاتح اور غالب کرنے وعدہ کیا ہے خواہ تعداد میں تھوڑے ہوں اور وسائل کی قلت ہو بقول علامہ اقبال
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کردے
مولانا محمد ابرار کلیم
گلزار
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اللہ تعالی
پڑھیں:
طالبان سے اچھائی کی کوئی امید نہیں, ان پر اعتمادکرنابےسورہے، وزیردفاع
سٹی42: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان سے اچھائی کی کوئی امید نہیں۔ طالبان مفاد پرستوں کا گروہ ہیں، ان کی باتوں کو سنجیدہ لینا اور ان پر اعتماد کرنا بے سود ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نیوز چینل کے اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فورسز انتہائی ڈسلپنڈ ہیں۔ طالبان کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ نہیں ہے۔ ہمیں طالبان سے اچھائی کی امید نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب و معاشرے میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی سرزمین پر رہے ہوں اور وہاں خونریزی کریں، آگ لگائیں، طالبان کونسی شریعت کو ماننے والے ہیں؟ یہ کس شریعت کی بات کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کا پنجابی زبان کو تعلیم، ثقافت اور عوامی زندگی میں مرکزی مقام دلانےکا حکم
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو، خطے میں امن ہوگا تو سب ہی اس کے بینیفشری ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ طالبان ایک مفاد پرستوں کا گروہ ہے، ان کی باتوں کو سنجیدہ لینا ، ان پر اعتماد کرنا بے سود ہے، طالبان کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہ اپنے ملک و قوم کو برباد کررہےہیں۔
اس کےعلاوہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانستان کو تاجر کیلئے کوئی متبادل راستہ اختیار کرنا ہے تو ضرور کرے، افغانستان اگر بھارت کےساتھ تعلقات رکھنا چاہتاہے تو ضرور رکھے۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر بوئنگ 777 سنگین حادثہ سےبچ گیا
Waseem Azmet