Jasarat News:
2025-11-28@01:42:30 GMT

سیدہ ام سُلیمؓ

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سہلہ یا رملہ نام، ام سُلیم کنیت غمیصاء اور رمیصاء لقب۔ (دُور کے رشتے کی وجہ سے) ام سلیمؓ آپؐ کی خالہ مشہور ہیں۔
آپ کا پہلا نکاح مالک بن نضر سے نکاح ہوا۔ مدینہ میں اوائل اسلام میں مسلمان ہوئیں۔ مالک چونکہ اپنے آبائی مذہب پر قائم رہنا چاہتے تھے اور ام سلیمؓ تبدیلی مذہب پر اصرار کرتی تھیں، اس لیے دونوں میں کشیدگی پیدا ہوئی اور مالک ناراض ہو کر شام چلے گئے اور وہیں انتقال کیا۔ ابو طلحہ نے، جو اسی قبیلے سے تھے، نکاح کا پیغام دیا، لیکن ام سلیم کو اب بھی وہی عذر تھا یعنی ابو طلحہ مشرک تھے، اس لیے وہ ان سے نکاح نہیں کر سکتی تھیں۔
غرض ابو طلحہ نے کچھ دن غور کر کے اسلام کا اعلان کیا اور ام سلیم کے سامنے آکر کلمہ پڑھا۔ سیدہ ام سلیم نے سیدنا انسؓ سے کہا کہ اب تم ان کے ساتھ میرا نکاح کر دو اور ساتھ ہی مہر معاف کر دیا اور کہا ”میرا مہر اسلام ہے“۔ انسؓ کہا کرتے تھے کہ یہ نہایت عجیب و غریب مہر تھا۔

عام حالات
نکاح کے بعد سیدنا ابو طلحہؓ نے بیعت عقبہ میں شرکت کی۔ اور چند ماہ کے بعد جناب رسالت مآبؐ مدینہ میں تشریف لائے۔ سیدہ ام سلیم اپنے صاحب زادے (سیدنا انسؓ) کو لے کر حضور کی خدمت میں آئیں اور کہا: انیس کو آپ کی خدمت میں پیش کرتی ہوں، یہ میرا بیٹا ہے، آپ اس کے لیے دعا فرمائیں، آپؐ نے دعا فرمائی (صحیح مسلم، صحیح بخاری)
غزوہ احد میں جب مسلمانوں کے جمے ہوئے قدم اکھڑ گئے تھے، وہ نہایت مستعدی سے کام کر رہی تھیں۔ صحیح بخاری میں سیدنا انسؓ سے منقول ہے کہ ”میں نے سیدہ عائشہؓ اور ام سلیمؓ کو دیکھا کہ مشک بھر بھر کر لاتی تھیں اور زخمیوں کو پانی پلاتی تھیں، مشک خالی ہو جاتی تھی تو پھر جا کر بھر لاتی تھیں“ (صحیح بخاری، کتاب المغازی)۔
5ھ میں آپؐ نے سیدہ زینبؓ سے نکاح کیا، اس موقع پر ام سلیمؓ نے ایک لگن میں مالیدہ بنا کر انسؓ کے ہاتھ بھیجا اور کہا کہ آنحضرتؐ سے کہنا کہ اس حقیر ہدیہ کو قبول فرمائیں۔
غزوہ حنین میں وہ ایک خنجر ہاتھ میں لیے تھیں۔ ابو طلحہؓ نے دیکھا تو آنحضرتؐ سے کہا کہ ام سلیم خنجر لیے ہیں۔ آپؐ نے پوچھا کیا کرو گی؟ بولیں ”اگر کوئی مشرک قریب آئے گا تو اس سے اس کا پیٹ چاک کردوں گی“۔ آپؐ یہ سن کر مسکرا دیے۔ ام سلیمؓ نے کہا یا رسول اللہ! مکہ کے قریب جو لوگ فرار ہو گئے ہیں ان کے قتل کا حکم دیجیے، ارشاد ہوا ”خدا نے خود ان کا انتظام کر دیا ہے“ (صحیح مسلم)۔

وفات
سیدہ ام سلیمؓ کی وفات کا سال اور مہینہ معلوم نہیں، لیکن قرینہ یہ ہے کہ انہوں نے خلافت راشدہ کے ابتدائی زمانے میں وفات پائی ہے۔

اولاد
جیسا کہ اوپر معلوم ہوا انہوں نے دو نکاح کیے تھے۔ پہلے شوہر سے سیدنا انسؓ پیدا ہوئے، سیدنا ابو طلحہؓ سے دو لڑکے پیدا ہوئے، ابو عمیر اور عبداللہ۔ ابو عمیر صغر سنی میں فوت ہو گئے اور عبداللہ سے نسل چلی۔

اخلاق
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حد درجہ محبت کرتی تھیں۔ آپ اکثر ان کے مکان پر تشریف لے جاتے اور دوپہر کو آرام فرماتے تھے۔ جب بستر سے اٹھتے تو وہ آپ کے پسینے اور ٹوٹے ہوئے بالوں کو ایک شیشی میں جمع کرتی تھیں (صحیح بخاری)۔
ایک مرتبہ آپؐ نے ان کی مشک سے منہ لگا کر پانی پیا تو وہ اٹھیں اور مشک کا منہ کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا کہ اس سے رسولؐ کا دہن مبارک مس ہوا ہے (مسند)۔
سیدہ ام سلیمؓ نہایت صابرہ اور مستقل مزاج تھیں۔ ابو عمیر ان کا بہت لاڈلا اور پیارا بیٹا تھا، لیکن جب اس نے انتقال کیا تو نہایت صبر سے کام لیا اور گھر والوں کو منع کیا کہ ابو طلحہؓ عنہ کو اس واقعے کی خبر نہ دیں، رات کو ابو طلحہؓ آئے تو ان کو کھانا کھلایا اور اطمینان سے بستر پر لیٹے، کچھ رات گزرنے پر ام سلیمؓ نے واقعے کا تذکرہ کیا، لیکن عجیب انداز سے بولیں اگر تم کو کوئی شخص عاریۃً ایک چیز دے اور پھر اس کو واپس لینا چاہے تو کیا تم اس کے دینے سے انکار کرو گے؟ ابو طلحہ نے کہا کبھی نہیں، کہا تو اب تم کو اپنے بیٹے کی طرف سے صبر کرنا چاہیے۔ ابو طلحہؓ یہ سن کر غصے ہوئے کہ پہلے کیوں نہ بتایا؟ صبح اٹھ کر آنحضرتؐ کے پاس گئے اور سارا واقعہ بیان کیا۔ آپ نے فرمایا: خدا نے اس رات تم دونوں کو بڑی برکت دی (صحیح مسلم)۔

اسی طرح ایک مرتبہ ابو طلحہؓ آئے اور کہا رسول اللہ بھوکے ہیں۔ کچھ بھیج دو۔ ام سلیم نے چند روٹیاں ایک کپڑے میں لپیٹ کر انسؓ کو دیں کہ آنحضرتؐ کی خدمت میں پیش کر دیں۔ آپ مسجد میں تھے اور صحابہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، انس کو دیکھ کر فرمایا، ابو طلحہ نے تم کو بھیجا ہے؟ بولے جی ہاں، فرمایا کھانے کے لیے؟ کہا: ہاں۔ آپؐ تمام صحابہ کو لے کر ابو طلحہؓ کے مکان پر تشریف لائے، ابو طلحہؓ دیکھ کر گھبرا گئے اور ام سلیمؓ سے کہا اب کیا کیا جائے؟ کھانا نہایت قلیل ہے اور آنحضرتؐ ایک مجمع کے ساتھ تشریف لائے ہیں۔ ام سلیم ؓ نے نہایت استقلال سے جواب دیا: ان باتوں کو خدا اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آنحضرتؐ اندر آئے تو ام سلیمؓ نے وہی روٹیاں اور سالن سامنے رکھ دیا۔ خدا کی شان! اس میں بڑی برکت ہوئی اور سب لوگ کھا کر سیر ہو گئے (صحیح بخاری)۔
سیدہ ام سلیمؓ کے فضائل ومناقب بہت ہیں۔ آنحضرتؐ نے فرمایا ہے کہ میں جنت میں گیا تو مجھ کو آہٹ معلوم ہوئی، میں نے کہا: کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ انس کی والدہ غمیصاء بنت ملحان ہیں (صحیح بخاری)۔

مولانا معین الدین ندویؒ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیدہ ام سلیم اور ام سلیم گئے اور اور کہا ئے اور

پڑھیں:

آخری رسومات کے دوران تابوت میں موجود خاتون اچانک زندہ ہوگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شمالی تھائی لینڈ کے صوبے پھتسانُلوک میں ایک غیرمعمولی واقعہ نے اہلِ خانہ اور مقامی لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا جب 65 سالہ چنتھیروت نامی خاتون، جنہیں پہلے ہی مردہ سمجھ کر دفنانے کی تیاریاں کی جا رہی تھیں، تابوت میں جاگ اُٹھیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا جب چنتھیروت کو گھر پر بے ہوش پایا گیا، اہلِ خانہ نے انہیں حرکت اور سانس کے بغیر دیکھا، جس پر یہ گمان کرلیا کہ وہ انتقال کر چکی ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق اگلے دن، مالی مشکلات کے شکار خاندان کے لیے مفت تدفین کی سہولت فراہم کرنے والے مقامی مندر میں ان کی آخری رسومات کے انتظامات کیے گئے۔ سفید تابوت میں رکھی گئی چنتھیروت کو چار گھنٹے کے سفر کے بعد مندر پہنچایا گیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اصل حیرت انگیز لمحہ اس وقت آیا جب مندر کے ایک کارکن تھمّانون نے تابوت کو ٹرک سے اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اندر سے دھیمی دستک اور مدھم آواز نے سب کو چونکا دیا۔

مندر کے کارکن تھمّانون نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جب میں نے کپڑا ہٹایا تو میری ہوش اُڑ گئے، خاتون حرکت کر رہی تھیں، آہستہ سانس لے رہی تھیں، سر ہلا رہی تھیں، مگر بول نہیں پا رہی تھیں۔

فوراً ایمبولینس بلائی گئی اور چنتھیروت کو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں مندر کی انتظامیہ نے علاج کے اخراجات اٹھانے کی ذمہ داری قبول کی۔

خاتون کے 57 سالہ بھائی مونگکول نے واقعے کو معجزے کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں شاک میں تھا، حیران بھی اور خوش بھی کہ میری بہن زندہ ہیں… یہ کسی معجزے سے کم نہیں۔

اہلِ خانہ کے مطابق چنتھیروت پچھلے دو سال سے بیماری کی وجہ سے بستر پر تھیں، جس کی وجہ سے سانس اور حرکت محسوس نہ ہونے پر سب نے سمجھا کہ وہ دنیا چھوڑ چکی ہیں۔

یہ غیر معمولی واقعہ نہ صرف اہلِ خانہ کے لیے حیرت انگیز تھا بلکہ اس نے مقامی کمیونٹی کے لیے بھی ایک ایسا لمحہ تخلیق کیا جو زندگی اور موت کے باریک فرق کی یاد دلاتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ ماہرہ خان کی شوہر کے ساتھ انٹری، ویڈیو وائرل
  • 23 سالہ طالبہ اپنے پالتو کتوں کے حملے میں ہلاک
  • شہریوں کی جانیں صرف جرمانے بڑھانے سے محفوظ نہیں ہو سکتیں‘بلال سلیم
  • کراچی، بزم خادمان اہلبیتؑ کے تحت ایام فاطمیہ کی مناسبت سے دلسوز منظر کشی کا اہتمام
  • آخری رسومات کے دوران تابوت میں موجود خاتون اچانک زندہ ہوگئی
  • والدہ نے ہماری پرورش کیلئے چار چار نوکریاں کیں، ایچ ایس وائے
  • خاتون جنت کی ذات اقدس تمام خواتین عالم کیلیے اسوۂ حسنہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • حمزہ علی عباسی طلحہ انجم کی حمایت میں سامنے آگئے