پنجاب کے بلدیاتی نظام کے خلاف جماعت اسلامی کا 7 دسمبر کو صوبہ گیر احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے پنجاب کے نئے بلدیاتی قانون کو سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے 7 دسمبر کو صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے, اس دن ہونے والے احتجاج کے ساتھ،بدل دو نظام تحریک،کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا، جو ملک گیر پرامن مزاحمتی مہم کی شکل اختیار کرے گی۔
منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی نے فارم 47 کے ذریعے جو مقامی حکومتوں کا قانون منظور کیا ہے وہ عوامی نمائندگی کے بنیادی حق کو سلب کرتا ہے، اس نظام میں اختیارات منتخب نمائندوں کے بجائے افسر شاہی کو دے دیے گئے ہیں، جبکہ غیرجماعتی الیکشن کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دیا جا رہا ہے،شریف خاندان صوبے پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے کے لیے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے گریزاں ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اس قانون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کرے گی جبکہ تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے،بدل دو نظام تحریک کے تحت عوامی ریفرنڈم، دستخطی مہم، دھرنے اور اسمبلیوں کے گھیراؤ سمیت تمام پرامن ذرائع اختیار کیے جائیں گے، جماعت اسلامی کرپشن، مہنگائی، امریکی و آئی ایم ایف کی غلامی، تعلیمی بحران، امن و امان کے بگاڑ اور غزہ کی صورتحال پر حکومتی خاموشی کے خلاف مسلسل آواز اٹھاتی رہے گی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے اجتماع عام کی حالیہ کامیابی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاکھوں افراد نے مینار پاکستان پر جمع ہوکر فرسودہ و ظالمانہ نظام کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا، عالمی وفود کی شرکت نے بھی ثابت کیا کہ جماعت اسلامی ایک نظریاتی، منظم اور عالمی ویژن رکھنے والی جماعت ہے۔
صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین کے مطابق پرامن احتجاج کا حق رکھتی ہے،نواز شریف اور ان کا خاندان ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی سے اقتدار میں آیا، حتیٰ کہ گزشتہ انتخابات میں 70 ہزار ووٹ بھی مقتدر حلقوں کی مدد سے دیے گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کے خلاف
پڑھیں:
حزب الله کے سینئر کمانڈر شہید ھیثم علی طباطبائی کون ہیں؟
وہ ان کمانڈروں میں سے تھے جنہوں نے لبنان کی مشرقی سرحدوں پر تکفیری گروہوں کے خلاف آپریشنز کی منصوبہ بندی كی اور انہیں کامیابی سے چلایا۔ وہ 2024ء میں "اولی الباس" آپریشن کے کمانڈر بھی رہے۔ اسکے بعد وہ اپنی شہادت تک، لبنان کی مقاومت اسلامی کے سینئر فوجی کمانڈر رہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہید ہیثم علی طباطبائی، "ابو علی" کے نام سے مشہور تھے۔ آپ 5 نومبر 1968ء کو بیروت کے علاقے "الباشورہ" میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسلامی مزاحمت کے قیام کے وقت ہی اس میں شمولیت اختیار کی۔ متعدد عسکری اور کمانڈ کورسز مکمل کیے۔ سال 2000ء میں جنوبی لبنان کی آزادی سے پہلے، اسرائیلی فوج اور اس کے حواریوں کے خلاف بہت سی اہم و مشہور فوجی كارروائیوں میں حصہ لیا۔ انہوں نے 1993ء اور 1996ء میں بھی لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا، سال 1996ء سے 2000ء میں آزادی تک صیہونی دشمن کے خلاف "نبطیہ" کی ذمہ داری سنبھالی۔ انہوں نے مقبوضہ لبنانی شبعا فارمز کے علاقے "برکہ النقار" میں صیہونی فوجیوں کو گرفتار کرنے کے ایک آپریشن کے قیادت کی۔ انہوں نے 2000ء سے 2008ء تک "خیام" كے محاذ کی ذمہ داری سنبھالی، اس دوران اسی محاذ سے جولائی 2006ء میں ہونے والے اسرائیلی حملے کے خلاف مردانہ وار مزاحمت كی۔
اس کے بعد شهید هیثم علی طباطبائی نے اسلامی مزاحمت کی کمانڈو فورسز کی ذمہ داری سنبھالی۔ انہوں نے شہید "عماد مغنیہ" کے بعد، رضوان فورس کے قیام اور ترقی میں حصہ لیا۔ وہ ان کمانڈروں میں سے تھے جنہوں نے لبنان کی مشرقی سرحدوں پر تکفیری گروہوں کے خلاف آپریشنز کی منصوبہ بندی كی اور انہیں چلایا۔ وہ 2024ء میں "اولی الباس" آپریشن کے کمانڈر بھی رہے۔ اس کے بعد وہ اپنی شہادت تک، لبنان کی مقاومت اسلامی کے سینئر فوجی کمانڈر رہے۔ یاد رہے کہ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" نے گزشتہ روز اتوار کی شام ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے اپنے عظیم مجاہد کمانڈر ہیثم علی طباطبائی المعروف سید ابو علی کی شہادت کا اعلان کیا۔ بیان میں حزب الله نے بتایا کہ وہ بیروت کے جنوبی علاقے "حارة حریک" پر صیہونی رژیم کے فضائی حملے میں شہید ہوئے۔ واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے گزشتہ شام بیروت کے جنوبی علاقے کو ہدف قرار دیتے ہوئے لبنان پر فضائی حملہ کیا۔