Islam Times:
2025-11-24@19:48:48 GMT

حزب الله کے سینئر کمانڈر شہید ھیثم علی طباطبائی کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT

حزب الله کے سینئر کمانڈر شہید ھیثم علی طباطبائی کون ہیں؟

وہ ان کمانڈروں میں سے تھے جنہوں نے لبنان کی مشرقی سرحدوں پر تکفیری گروہوں کے خلاف آپریشنز کی منصوبہ بندی كی اور انہیں کامیابی سے چلایا۔ وہ 2024ء میں "اولی الباس" آپریشن کے کمانڈر بھی رہے۔ اسکے بعد وہ اپنی شہادت تک، لبنان کی مقاومت اسلامی کے سینئر فوجی کمانڈر رہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہید ہیثم علی طباطبائی، "ابو علی" کے نام سے مشہور تھے۔ آپ 5 نومبر 1968ء کو بیروت کے علاقے "الباشورہ" میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسلامی مزاحمت کے قیام کے وقت ہی اس میں شمولیت اختیار کی۔ متعدد عسکری اور کمانڈ کورسز مکمل کیے۔ سال 2000ء میں جنوبی لبنان کی آزادی سے پہلے، اسرائیلی فوج اور اس کے حواریوں کے خلاف بہت سی اہم و مشہور فوجی كارروائیوں میں حصہ لیا۔ انہوں نے 1993ء اور 1996ء میں بھی لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا، سال 1996ء سے 2000ء میں آزادی تک صیہونی دشمن کے خلاف "نبطیہ" کی ذمہ داری سنبھالی۔ انہوں نے مقبوضہ لبنانی شبعا فارمز کے علاقے "برکہ النقار" میں صیہونی فوجیوں کو گرفتار کرنے کے ایک آپریشن کے قیادت کی۔ انہوں نے 2000ء سے 2008ء تک "خیام" كے محاذ کی ذمہ داری سنبھالی، اس دوران اسی محاذ سے جولائی 2006ء میں ہونے والے اسرائیلی حملے کے خلاف مردانہ وار مزاحمت كی۔ 

اس کے بعد شهید هیثم علی طباطبائی نے اسلامی مزاحمت کی کمانڈو فورسز کی ذمہ داری سنبھالی۔ انہوں نے شہید "عماد مغنیہ" کے بعد، رضوان فورس کے قیام اور ترقی میں حصہ لیا۔ وہ ان کمانڈروں میں سے تھے جنہوں نے لبنان کی مشرقی سرحدوں پر تکفیری گروہوں کے خلاف آپریشنز کی منصوبہ بندی كی اور انہیں چلایا۔ وہ 2024ء میں "اولی الباس" آپریشن کے کمانڈر بھی رہے۔ اس کے بعد وہ اپنی شہادت تک، لبنان کی مقاومت اسلامی کے سینئر فوجی کمانڈر رہے۔ یاد رہے کہ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" نے گزشتہ روز اتوار کی شام ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے اپنے عظیم مجاہد کمانڈر ہیثم علی طباطبائی المعروف سید ابو علی کی شہادت کا اعلان کیا۔ بیان میں حزب‌ الله نے بتایا کہ وہ بیروت کے جنوبی علاقے "حارة حریک" پر صیہونی رژیم کے فضائی حملے میں شہید ہوئے۔ واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے گزشتہ شام بیروت کے جنوبی علاقے کو ہدف قرار دیتے ہوئے لبنان پر فضائی حملہ کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علی طباطبائی انہوں نے لبنان کی کے خلاف کے بعد

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 میں ہونے والی فضائی جھڑپ کے بارے میں عالمی سطح پر سامنے آنے والی رپورٹس کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ اس معاملے پر اب ایک اہم یورپی فوجی اعلیٰ عہدیدار نے بھی کھل کر اپنی رائے ظاہر کردی ہے۔

اب تک کئی مرتبہ امریکی صدر اور عالمی میڈیا اس جھڑپ میں بھارتی رافیل طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق کر چکا ہے، جس کے بعد اب فرانس کی ایک نیول ایئر بیس کے اعلیٰ کمانڈر نے بھی بھارتی شکست  کی تصدیق کردی ہے۔

فرانس کے شمال مغربی خطے میں واقع اس بحری اڈے کے سربراہ کیپٹن یوک لونے جو رافیل طیاروں کے جدید اسکواڈرن کے نگران ہیں، کئی دہائیوں سے اس لڑاکا طیارے کو مختلف محاذوں پر اڑا چکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر افریقا تک درجنوں اہم آپریشنز میں حصہ لینے والے اس تجربہ کار افسر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ مئی کے آغاز میں ہونے والی فضائی جھڑپ میں ناکامی کا سبب رافیل کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ بھارتی پائلٹس کی کمزور کارروائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جنگی ماحول میں مشین نہیں بلکہ اسے استعمال کرنے والے کی مہارت فیصلہ کن ثابت ہوتی ہے اور یہی وہ نکتہ تھا جس نے اس بار بھارت کو نقصان پہنچایا۔

کیپٹن لونے کا اصرار تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے اس پیچیدہ فضائی معرکے کو نہایت مؤثر انداز میں سنبھالا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جھڑپ میں مجموعی طور پر ایک سو چالیس سے زائد جنگی طیارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے اور اس قدر بڑے فضائی دائرے میں اہداف کو سنبھالنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے، تاہم پاکستان نے جس مہارت، تیزی اور حکمتِ عملی کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، وہ کئی بڑے ممالک کے فوجی مبصرین کے لیے بھی حیران کن تھا۔

انڈو پیسفک کانفرنس کے دوران جب اس جھڑپ کے حوالے سے سوال پوچھا گیا کہ بھارتی رافیل کا ریڈار سسٹم اس قدر اہم لمحے میں کیوں ناکام ہوا تو کیپٹن لونے نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ مشین کا نہیں تھا بلکہ اس کے غلط استعمال کا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ رافیل طیارہ جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے اور چین کے کسی بھی جدید لڑاکا طیارے سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اسے چلانے والا عملہ جنگی دباؤ میں مؤثر حکمتِ عملی نہیں اپنا سکا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اب ان ہی رافیل طیاروں کے بحری ورژن کی خریداری میں دلچسپی دکھا رہا ہے، جو ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جوہری ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں۔ کیپٹن لونے کے مطابق دنیا میں اس وقت صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے، جسے بھارت مستقبل میں حاصل کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب اس سیشن کے دوران موجود بھارتی نمائندے نے ان تصدیق شدہ بیانات کو چینی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی، لیکن فرانسیسی کمانڈر نے اس اعتراض کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنی بات پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔

عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق مئی کی یہ فضائی جھڑپ آنے والے برسوں میں ملٹری اسٹریٹجی کے کئی نئے زاویے کھولے گی۔ اس واقعے نے نہ صرف پائلٹس کی مہارت اور جدید طیاروں کی حقیقی صلاحیت کو عملی میدان میں جانچنے کا موقع دیا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ خطے میں طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کون تھے ؟
  • لبنان:حزب اللّٰہ نے کمانڈرکی شہادت کی تصدیق کردی
  • بیروت پر اسرائیلی فضائی حملہ، حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف شہید
  • اسرائیل کا بیروت میں فضائی حملہ، حزب اللہ کا اہم فوجی کمانڈر علی طباطبائی جاں بحق
  • اسرائیل کا بیروت پر حملہ، حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف کو شہید کرنے کا دعویٰ
  • غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی
  • لاہور میں آلودگی بڑھنے کا امکان ہے، مریم اورنگزیب
  • صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ  
  • پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی