یورپی یونین نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ افغانستان میں موجود طالبان اور کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی (فتنۃ الخوارج) خطے میں دہشتگردانہ سرگرمیوں کے ذمہ دار ہیں۔

یورپی یونین کے سفیر رائمونڈاس کاروبلس نے کہا کہ پاکستان کا افغانستان سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ جائز اور حقیقی سیکیورٹی تشویش کی بنیاد پر ہے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں 3 الگ آپریشنز میں 7 فتنۃ الخوارج ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی بھرپور کارروائی جاری

انہوں نے واضح کیا کہ یورپی یونین دہشتگردی کی مذمت کرتی ہے اور پاکستان کے خدشات سرحد پار سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی خطرات پر مبنی ہیں۔

یورپی یونین کی توثیق، افغان طالبان اور فتنہ الخوارج عالمی سطح پر بےنقاب۔ افغانستان میں موجود دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر پاکستانی مؤقف کی تائید۔ یورپی یونین نے طالبان سے کالعدم ٹی ٹی پی (فتنہ الخوارج) کے خلاف کارروائی کا مطالبہ معقول قرار دے دیا۔@sajidsheikh321 pic.

twitter.com/LbmF3D7V4Z

— Media Talk (@mediatalk922) November 21, 2025

سفیر کاروبلس نے مزید کہا کہ افغانستان میں موجود عسکریت پسند حالیہ برسوں میں پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہیں، اور پاکستان نے مؤقف منوانے کے لیے دلائل اور شواہد پیش کیے۔

ان شواہد کی روشنی میں یورپی یونین نے تسلیم کیا کہ فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان افغانستان سے فعال ہیں اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، فتنۃ الخوارج کے 8 دہشتگرد ہلاک، 4 زخمی

پاکستان کی سرحدی سلامتی اور دہشتگردی کے خلاف اقدامات کی توثیق عالمی سطح پر ایک شاندار کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ یورپی یونین کی یہ حمایت نہ صرف پاکستان کے مؤقف کو مضبوط کرتی ہے بلکہ عالمی برادری کے سامنے طالبان اور فتنہ الخوارج کے مکروہ چہرے کو بےنقاب بھی کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Raimundas Karoblis افغان طالبان فتنۃ الخوارج کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی یورپی یونین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان طالبان فتنۃ الخوارج کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی یورپی یونین یورپی یونین نے فتنۃ الخوارج طالبان اور ٹی ٹی پی

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی, طورخم بارڈر کی بندش،پاکستانی تاجروں کے کروڑوں ڈوبنے کا انکشاف

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے باعث طورخم بارڈر پر کئی ہفتوں سے تجارت معطل ہے، جس کے نتیجے میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے دو درجن سے زائد ہول سیل ڈیلرز کے کروڑوں روپے ڈوب گئے۔ تاجروں کے مطابق انگور، قندھاری انار، سبزی اور خاص طور پر خشک میوہ جات کی خرید کے لیے افغان تاجروں کو ایڈوانس ادائیگیاں کی گئی تھیں، تاہم یہ تمام پھل اور سبزیوں سے بھرے ٹرالرز مسلسل افغان علاقے میں کھڑے ہیں جس کے باعث سامان خراب ہونا شروع ہوگیا۔ متعدد ٹرالے گلنے سڑنے کے بعد افغان منڈیوں کی طرف واپس جانا شروع ہوگئے ہیں جبکہ افغان تاجروں نے خراب مال کا ذمہ دار خود کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے متبادل ادائیگی سے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ ہول سیل تاجروں کا کہنا ہے کہ چار، پانچ، آٹھ، دس کروڑ تک کے نقصانات سامنے آئے ہیں جبکہ ایک بڑے تاجر گروپ کا نقصان پندرہ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ افغان تاجر متبادل ادائیگی کی صورت میں پندرہ سے بیس فیصد کٹوتی پر آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ سبزی منڈی انجمن تاجراں کے صدر غلام قادر میر کے مطابق سپلائی بند ہونے کی وجہ سے انگور اور انار کی قیمت 600 سے 700 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرحد پار کھڑے کنٹینرز کو آخری بار پاکستان داخلے کی اجازت دی جائے تاکہ تاجروں کو مکمل تباہی سے بچایا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کی سخت گیر پالیسیوں نے افغانستان کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا
  • افغان طالبان نے سرمایہ کاری کی تلاش میں نئی دہلی کا رُخ کرلیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی, طورخم بارڈر کی بندش،پاکستانی تاجروں کے کروڑوں ڈوبنے کا انکشاف
  • کرم: سکیورٹی فورسز کی بڑی کاروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کے 23 دہشت گرد ہلاک
  • افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟
  • افغانستان کو عالمی سطح پر بڑا دھچکا، ایس سی او اجلاس میں پھر مدعو نہ کیا گیا
  • کرم میں سکیورٹی فورسز کے 2 کامیاب آپریشنز، بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کے 23 دہشتگرد ہلاک
  • عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں کا اختیار ہے: یورپی یونین سفیر
  • پاکستان اور طالبان رجیم مذاکرات کے دروازے بند یا کوئی کھڑکی کھلی ہے؟