افغان طالبان کی سخت گیر پالیسیوں نے افغانستان کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی، بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور سخت گیر پالیسیوں نے افغان طالبان رجیم کو عالمی سطح پر مکمل تنہائی کی طرف دھکیل دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک نے طالبان حکومت پر کھلا عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی فورمز سے دور رکھنے کی پالیسی برقرار رکھی ہے۔
افغان جریدے طلوع نیوز کے مطابق ماسکو میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں افغانستان کو ایک بار پھر شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، اجلاس میں پاکستان، چین، بھارت اور دیگر رکن ممالک شریک تھے تاہم طالبان حکومت کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس میں اقتصادی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی تبادلوں اور انسانی ہمدردی کے موضوعات زیرِ بحث آئے لیکن افغانستان کی مسلسل غیر موجودگی نے واضح کر دیا کہ عالمی برادری طالبان انتظامیہ کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔
اقتصادی امور کے ماہر عبدالظہور مدبر نے کہا ہے کہ افغانستان کی اہم جغرافیائی حیثیت اور ٹرانزٹ کوریڈور ہونے کے باوجود طالبان کی شدت پسندانہ حکمت عملی اور عوام پر مسلسل جبر کے باعث انہیں علاقائی تعاون سے دور رکھا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، خواتین کی تعلیم و روزگار پر پابندیاں اور دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہیں عالمی برادری کو مجبور کر رہی ہیں کہ وہ طالبان حکومت پر سخت ترین سفارتی اور اقتصادی پابندیوں پر غور کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان اور ڈنمارک کا اقتصادی تعاون مزید مضبوط بنانے کا عزم
پاکستان اور ڈنمارک نے معاشی، ترقیاتی اور ماحولیاتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب اور پاکستان میں نئی تعینات ہونے والی ڈنمارک کی سفیر ہز ایکسی لینسی ماجا مورٹینسن کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں ڈنمارک کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں بعض غیر ملکی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا رہا، تاہم اب پاکستان نے واجبات کی ادائیگیاں مکمل طور پر کلیئر کر دی ہیں اور مالیاتی و اقتصادی استحکام کی جانب مثبت پیش رفت جاری ہے۔
ملاقات کے دوران وزیر خزانہ کو فیصل آباد میں ڈنمارک کے بڑے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ منصوبے پر بریفنگ دی گئی، جو واسا کے شراکت سے تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ چھ سالہ ماڈل کے تحت پائیداری اور مؤثر علم کی منتقلی یقینی بنائے گا۔
ڈنمارک کی سفیر نے بتایا کہ اس ہفتے ڈنمارک کے تین وفود پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، جو دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے رابطوں کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک کی کمپنیاں پاکستان میں لاجسٹکس، بحری انفراسٹرکچر، مینوفیکچرنگ اور توانائی کے شعبوں میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں اور اپنی سرگرمیوں کو مزید بڑھانے کی خواہاں ہیں۔
سفیر نے توانائی کے شعبے میں ڈنمارک کے حکومت بہ حکومت تعاون کے جامع پروگرام کا ذکر کیا، جو ڈینش انرجی ایجنسی کی معاونت سے جاری ہے اور اس میں انرجی ماڈلنگ، انفراسٹرکچر پلاننگ، گرڈ کی بہتری اور استعداد کار میں اضافہ شامل ہے۔
انہوں نے پاکستان میں ڈنمارک بزنس کلب کے ساتھ روابط بڑھانے اور آئندہ ہفتوں میں لاہور اور کراچی کے دوروں کے ذریعے صنعتکاروں سے ملاقاتیں کر کے تجارتی تعلقات مزید مضبوط بنانے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔