جرگے میں شرکت کرنیوالے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے: پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیسز میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرگے میں شرکت کرنیوالے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق دائر مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی، کیسز پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی۔
سماعت کے دوران امن جرگہ میں شرکت کے بعد لاپتہ ہونے والے محمد ناظیف سمیت دیگر افراد کی درخواست پر بھی پیش رفت ہوئی، عدالت نے جرگہ سے واپسی پر افراد کے لاپتہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
آئینی عدالت کا قیام سنگِ میل، بنیادی حقوق کا تحفظ ترجیح ہے: چیف جسٹس امین الدین
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جرگہ میں شرکت کے لیے آنے والے افراد کو واپسی پر اٹھا لیا جائے؟
عدالتی استفسار میں مزید کہا گیا کہ جب مہمانوں کی حفاظت نہیں کرسکتے تو پھر انہیں بلایا کیوں جاتا ہے؟ امن جرگے میں شرکت کرنے والے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔
بعدازاں عدالت نے مجموعی طور پر 6 درخواستوں پر کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا اور کیس پر پیش رفت کے لیے سی سی پی او پشاور سے رپورٹ طلب کر لی۔
عجمان میں فیض احمد فیض کی یاد میں ایک منفرد اور یادگار محفل کا انعقاد، مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کی شرکت
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
27آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے فل بینچ تشکیل دے دیا
لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواستوں کو سماعت کے لیے تین رکنی فل بینچ کو بھجوا دیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ محمد شاہد رانا اور حسن لطیف چودھری کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ترمیم کے تحت استثنا آئین کے آرٹیکل 248 کے خلاف ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالت عظمیٰ پاکستان کو غیر آئینی عدالت بنا دیا ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ترمیم سے سریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے، ترامیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔
استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔