پیپلز پارٹی کی سندھ میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلدیاتی قانون میں متوقع ترامیم میں ایک ترمیم یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات کے انعقاد تک ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں ہوں گے بلکہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ سربراہ بشمول میئر اور چیئرمین ہی نئے بلدیاتی انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی صوبے میں نافذ بلدیاتی قانون میں بعض تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمہ بلدیات سندھ اور محکمہ قانون کے ماہرین سندھ لوکل گورنمنٹس ایکٹ 2013ء میں متوقع ترامیم پر مبنی ڈرافٹ کی تیاری میں مصروف ہیں، جو باضابطہ منظوری کے لیے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یکم دسمبر کو سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی سفارش پر گورنر سندھ نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی بلالیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ 26 نومبر سے شروع ہو رہا ہے، جو کچھ دن جاری رہے گا۔ اس دوران حکومت سندھ بلدیاتی قانون میں ترامیم سمیت مختلف بل منظوری کے لیے پیش کرے گی۔ توقع ہے کہ مذکورہ اجلاس میں جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنسز کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا متنازع بل بھی پیش کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلدیاتی قانون میں متوقع ترامیم میں ایک ترمیم یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات کے انعقاد تک ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں ہوں گے بلکہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ سربراہ بشمول میئر اور چیئرمین ہی نئے بلدیاتی انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلدیاتی قانون میں بلدیاتی اداروں پیپلز پارٹی
پڑھیں:
ضمنی انتخابات، ن لیگ کا کلین سویپ، قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل، پی پی پرانحصار ختم
اسلام آباد(نیوزڈیسک)ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے کلین سویپ نےقومی اسمبلی میں نمبرگیم بدل دی،حکمران جماعت کاسادہ اکثریت کے لیےسب سےبڑی اتحادی،پاکستان پیپلزپارٹی پرانحصاربھی ختم ہوگیا،یہ ضرورت چھوٹی اتحادی جماعتوں کی حمایت سے پوری ہوجائے گی۔
ضمنی انتخابات میں مزید 6 نشستیں ملنے کےبعد قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی،سادہ اکثریت کےلیےن لیگ کو 169 اراکین درکارتھےجو پیپلز پارٹی کےعلاوہ باقی اتحادی جماعتوں کےتعاون سےممکن ہوگئی ہے۔
74 نشستوں کے باوجود ایوان میں پیپلز پارٹی کا اتحادی کردار کمزور ہوگیا،اب حکومت کواپنا وجود برقرار رکھنے اور قانون سازی کے لیےپیپلز پارٹی پر انحصارنہیں کرنا پڑے گا،قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی 22،مسلم لیگ ق کی 5،استحکام پاکستان پارٹی کی 4،مسلم لیگ ضیا،بی اے پی اورنیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جبکہ آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے۔
ن لیگ قومی اسمبلی میں دیگر اتحادیوں کوساتھ مل کر آزادانہ طورپرقانون سازی کی پوزیشن میں آگئی،نئی پیشرفت پیپلزپارٹی کی سیاسی حیثیت کےلیےبڑا دھچکا سمجھی جا رہی ہے۔