کسی کوعوام کے حق پرڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،شفقت محمود
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
کسی کوعوام کے حق پرڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،شفقت محمود WhatsAppFacebookTwitter 0 26 November, 2025 سب نیوز
1865بوری آٹا افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی، قوم کا آٹا قوم ہی کا حق،پرائس کنٹرول مجسٹریٹ ،تحصیلدار فتح جنگ
فتح جنگ (نمائندہ خصوصی)وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر اٹک را عاطف رضا اور اسسٹنٹ کمشنر فتح جنگ کی ہدایات کے مطابق تحصیلدار و پرائس کنٹرول مجسٹریٹ فتح جنگ چوہدری شفقت محمود متحرک،متعلقہ اداروں کے ہمراہ بڑی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے 1865 بوری آٹا افغانستان اسمگل ہونے سے بروقت روک دیا۔ سپیشل پرائس کنٹرول مجسٹریٹ چوہدری شفقت محمود اور پرائس کنٹرول انسپکٹر ثنا شبیر نے اپنی پیشہ ورانہ مستعدی، ایمانداری اور جرات کے ساتھ آٹا اسمگلنگ کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنا دیا۔یہ کارروائی دن کے وقت کی گئ
ی جب اسمگلر گروہ رات کے اندھیرے کا انتظار کر رہے تھے تاکہ آٹے کی بڑی کھیپ کو افغانستان منتقل کر سکیں۔ تاہم، بروقت خفیہ اطلاع پر دونوں افسران نے فوری طور پر ٹیم کے ہمراہ ناکہ بندی کی اور اسمگلروں کے منصوبے کو دن کی روشنی میں ہی خاک میں ملا دیا۔ساتواں میل کے قریب ایک مشکوک ٹرک کو روکا گیا۔ تلاشی لینے پر اس میں سے 1865 آٹے کے تھیلے برآمد ہوئے جو عوامی استعمال کے لیے مختص تھے۔
ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ آٹا ایک منظم نیٹ ورک کے ذریعے افغانستان اسمگل کیا جانا تھا۔ٹرک کے رکنے پر ڈرائیور اور اس کے ساتھیوں نے موقع پر موجود افسران کو بھاری رشوت کی پیشکش کی، مگر چوہدری شفقت محمود نے نہایت اعتماد اور عزم کے ساتھ کہا:ریاستی فرض فروخت نہیں ہوتا، قوم کا آٹا قوم ہی کا حق ہے۔یہ جملہ وہاں موجود اہلکاروں کے لیے عزم اور دیانت کی علامت بن گیا۔ثنا شبیر نے موقع پر کارروائی کی مکمل نگرانی کی۔ انہوں نے ضبط شدہ آٹے کی گنتی اور فہرست تیار کی، شواہد محفوظ کیے اور تمام سامان کو سرکاری تحویل میں لے لیا تاکہ اسے دوبارہ عوامی تقسیم کے نظام میں شامل کیا جا سکے۔
انتظامیہ کے مطابق وزیراعلی پنجاب کے وژن کے مطابق اشیائے خورونوش کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے۔ تحصیلدار چوہدری شفقت محمود نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے اور کسی کو بھی عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب پرائس کنٹرول مجسٹریٹ چوہدری شفقت محمود، تحصیلدار فتح جنگ اور پرائس کنٹرول انسپکٹر میڈم ثنا شبیرنے فتح جنگ چوک، اٹک روڈ اور کوہاٹ روڈ پر اچانک چھاپے مارے۔ دوران چیکنگ ناجائز منافع خوری اور ریٹ لسٹ آویزاں نہ کرنے والے دکانداروں کو جرمانے کیے گئے، متعدد دکانوں کو وارننگ جبکہ کچھ کو سیل بھی کردیا گیا۔ اس موقع پر تحصیلدار چوہدری شفقت محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر عوامی مفاد کے لیے یہ مہم جاری ہے، اور ذخیرہ اندوزوں، منافع خوروں اور اسمگلروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ عوام کو ریلیف اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔نیزکارروائی کے دوران ہوٹل کے فریزر میں گندہ اور بدبو دار گوشت پایا گیا جبکہ دہی میں مری مکھیاں اور کچن میں شدید بدبو اور گندگی دیکھی گئی۔ صفائی کا انتہائی ناقص انتظام تھا جس کے باعث صارفین کی صحت کے لیے خطرہ پیدا ہو رہا تھا۔اس سنگین خلاف ورزی پر ہوٹل پر تین لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا اور اسے سیل کر دیا گیا۔ اس موقع پر ایک شہری نے اوورچارجنگ کی بھی شکایت درج کروائی، جس پر حکام نے یقین دہانی کرائی کہ ہوٹل کو صفائی اور مناسب ریٹ پر پابند کیا جائے گا اور مستقبل میں ایسے خلاف ورزیوں پر مزید سخت کارروائی کی جائے گی۔یہ کارروائی حکومت کی عوام کو صاف ستھرا اور معیاری کھانے کی فراہمی کے وژن کے عین مطابق ہے، اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا واضح پیغام ہے۔
شفقت محمود
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن طلبی نوٹس کیخلاف درخواستیں خارج باغوں کا شہر لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں آج بھی دوسرے نمبر پر کسی کو عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی،شفقت محمود فتح جنگ: دہی میں مردہ مکھیاں اور فریزر میں بدبودار گوشت برآمد پنجاب میں سموگ کا روگ برقرار، شہر لاہور کی فضا آج بھی آلودہ گرانفروشی ناقابل برداشت عوامی خدمت کیلئے کوشاں،چوہدری شفقت محمود پنجاب اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد جمعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈالنے کی اجازت نہیں دی پرائس کنٹرول مجسٹریٹ چوہدری شفقت محمود عوام کے حق پر جائے گی فتح جنگ کسی کو کے لیے اور اس
پڑھیں:
ہتھیار ڈالنے کی ڈیڈ لائن
اسلام ٹائمز: یوکرین آج ایک مہلک مثلث میں گرفتار ہو چکا ہے: ٹرمپ کی جانب سے بے رحمانہ اور یکطرفہ دباو جو اپنے کل کے اتحادی کو مکمل طور پر ہتھیار پھینک دینے پر مجبور کر رہا ہے اور یورپ سے مکمل چشم پوشی کر رکھی ہے، یورپ کی سستی اور صرف مالی اور فوجی امداد تک اکتفا اور اندرونی سطح پر زیلنسکی کی کمزوری اور کرپشن کا بحران۔ اس سہ طرفہ بند گلی کا نتیجہ صرف ایک چیز ہے اور وہ بے معنی قتل و غارت کا تسلسل، انفرااسٹرکچر کی مزید تباہی اور روزانہ سینکڑوں فوجیوں اور عام شہریوں کی ہلاکت ہے۔ دوسری طرف جان لیوا سردی ان کروڑوں یوکرینی شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے جو بجلی سے محروم ہیں۔ جب تک ٹرمپ اپنی توہین آمیز ڈیڈ لائن، یورپ اپنی بے عملی اور زیلنسکی اپنی خیالی ریڈ لائنز سے پیچھے نہیں ہٹتے، امن کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔ تحریر: مہدی سیف تبریزی
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 21 نومبر کے دن کیف کے صدارتی محل میں تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ 28 نکاتی جنگ بندی منصوبے کو "مکمل طور پر ناممکن" قرار دیا اور اسے قبول کرنے کو یوکرین کا وقار، خودمختاری اور مستقبل قربان کر دینے کے مترادف جانا۔ کچھ ہی گھنٹے بعد وائٹ ہاوس نے معمول سے ہٹ کر ایک بیانیہ جاری کیا جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ یوکرین کے پاس ٹرمپ کے پیش کردہ جنگ بندی منصوبے کو قبول کرنے کی آخری مہلت، امریکہ کا یوم شکر گزاری (27 نومبر) ہے اور اگر اس نے اس مدت میں یہ منصوبہ قبول نہ کیا تو اس کی تمام تر فوجی، مالی، انٹیلی جنس اور لاجسٹک سپورٹ ایک ہی رات میں اور ہمیشہ کے لیے بند کر دی جائے گی۔ یہ توہین آمیز ڈیڈ لائن ایسے وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین جنگ کو چوتھا سال شروع ہو چکا ہے۔
اس وقت یوکرین کی صورتحال یہ ہے کہ وہ چار سال کی جنگ کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر لوڈ شیڈنگ، فوجی ہتھیاروں کی شدید کمی اور بربادی کے دہانے پر پہنچی معیشت سے روبرو ہے۔ اب وہ اپنی تاریخ کے مہلک ترین دو راہے پر کھڑا ہے: یا تو اسے امریکہ کا پیش کردہ جنگ بندی منصوبہ قبول کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں وہ اپنی سرزمین، فوج اور سلامتی سے محروم ہو جائے گا اور یا امریکہ کی حمایت مکمل طور پر گنوا دینے کے لیے تیار ہونا پڑے گا۔ وہ منصوبہ جسے ڈونلڈ ٹرمپ بہت فخر سے "جیت جیت راہ حل" قرار دے رہا ہے درحقیقت یوکرین کی جانب سے یکطرفہ طور پر ہتھیار پھینک دینے کی دستاویز ہے اور مکمل طور پر اس کے نقصان میں ہے۔ اس منصوبے کے اہم نکات یہ ہیں: جزیرہ کریمہ اور مقبوضہ علاقے مستقل طور پر روس کے حوالے کر دینا، یوکرین فوج کو پچاس فیصد چھوٹا کر دینا، نیٹو میں رکنیت کی مستقل ممانعت، یوکرین پر مستقل نظارت۔
یورپ اور زیلنسکی، فراوان نعرے اور عمل نہ ہونے کے برابر
وائٹ ہاوس کی جانب سے یوکرین کے لیے سرینڈر کر جانے کی ڈیڈ لائن اعلان ہونے کے چند ہی گھنٹے بعد سفارتی کالیں شروع ہو گئیں۔ فردریش مرٹز، ایمونوئیل میکرون، کیر اسٹارمر، اورزولا فنڈر لائن اور کایا کالاس، سب نے یکزبان ہو کر امریکی منصوبے کو "ناقابل قبول" اور "یورپ کی سلامتی کے لیے نقصان دہ" نیز "جارح طاقت کو انعام دینے کے مترادف" قرار دے دیا۔ اسی طرح انہوں نے زیلنسکی سے غیر متزلزل حمایت کا وعدہ بھی کیا۔ لیکن ان پرجوش نعروں کے پیچھے کوئی واضح روڈمیپ نہیں پایا جاتا۔ یورپ سالانہ 100 ارب یورو سے زیادہ یوکرین کی مدد کر رہا ہے جس کا زیادہ تر حصہ اسلحہ خریدنے، فوجیوں کی تنخواہیں دینے اور یوکرین کے بجٹ کا خسارہ پورا کرنے میں صرف ہوتا ہے۔ لیکن اب تک جنگ میں فتح سے متعلق کوئی واضح منظرنامہ نہیں پایا جاتا۔
مرٹس نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ ڈیڈ لائن آگے بڑھا دے، ایمونوئیل میکرون نے "ایک چپہ سرزمین دیے بغیر امن" پر زور دیا اور فنڈر لائن نے اپنا پرانا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ "یوکرین کے بغیر یوکرین سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا"۔ لیکن یہ تمام بیانات ایک راہ حل کی بجائے وقت خریدنے اور اتحاد کی فیس سیونگ کی کوشش ہے۔ عمل کے میدان میں یورپ اب بھی حتی امریکہ کے ساتھ بند کمرے میں ایک نشست بھی منعقد نہیں کر پا ہے چہ جائیکہ ایک مکتوب اور قابل دفاع پیشکش کے ذریعے ٹرمپ کو ڈیڈ لائن موخر کرنے پر مجبور کر سکے۔ کیف میں بھی زیلنسکی نے اسی ہمیشگی لہجے میں ہر قسم کی مفاہمت قبول کرنے کو "قتل ہونے والوں کے خون سے غداری" قرار دیتے ہوئے کہا: "ہم اپنی نسلوں کو بیرونی دباو کی بھینٹ چڑھانا نہیں چاہتے۔"
کرپشن، واشنگٹن کا دباو اور اعتماد کا فقدن
ٹرمپ کی جانب سے ڈیڈ لائن کے اعلان کے ساتھ ہی زیلنسکی کے قریبی حلقوں کی کرپشن کے اسکینڈل بھی منظرعام پر آئے ہیں۔ انرجی اور انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے منصوبوں میں 100 ملین ڈالر کی کرپشن، زینلسکی کے پرانے شریک تیمور میندیچ کا اپنے اہلخانہ سمیت ملک سے فرار ہو جانا، وزیر انرجی اور وزیر انصاف کے اچانک استعفے، سرکاری عہدیداروں کے گھروں میں بڑے پیمانے پر نقد پیسوں کی برآمد اور حتی مغربی مالی امداد سے دوبئی اور لندن میں انتہائی مہنگی پراپرٹی خریدے جانے کی رپورٹس نے حکومت پر عوام کا اعتماد چکناچور کر ڈالا ہے۔ اسٹیو ویٹکوف، امریکی ایلچی نے فاکس نیوز پر کہا کہ ہم امریکہ کے ٹیکس دہندگان کا پیشہ زیلنسکی کی گینگ کو مزید نہیں دے سکتے۔ یوکرین کی پارلیمنٹ میں 2022ء کے بعد پہلی بار صدر کے خلاف مظاہرہ ہوا ہے۔
سہ طرفہ بند گلی اور حقیقی قربانی
یوکرین آج ایک مہلک مثلث میں گرفتار ہو چکا ہے: ٹرمپ کی جانب سے بے رحمانہ اور یکطرفہ دباو جو اپنے کل کے اتحادی کو مکمل طور پر ہتھیار پھینک دینے پر مجبور کر رہا ہے اور یورپ سے مکمل چشم پوشی کر رکھی ہے، یورپ کی سستی اور صرف مالی اور فوجی امداد تک اکتفا اور اندرونی سطح پر زیلنسکی کی کمزوری اور کرپشن کا بحران۔ اس سہ طرفہ بند گلی کا نتیجہ صرف ایک چیز ہے اور وہ بے معنی قتل و غارت کا تسلسل، انفرااسٹرکچر کی مزید تباہی اور روزانہ سینکڑوں فوجیوں اور عام شہریوں کی ہلاکت ہے۔ دوسری طرف جان لیوا سردی ان کروڑوں یوکرینی شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے جو بجلی سے محروم ہیں۔ جب تک ٹرمپ اپنی توہین آمیز ڈیڈ لائن، یورپ اپنی بے عملی اور زیلنسکی اپنی خیالی ریڈ لائنز سے پیچھے نہیں ہٹتے، امن کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔