اسلام آباد(نیوزڈیسک)ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے کلین سویپ نےقومی اسمبلی میں نمبرگیم بدل دی،حکمران جماعت کاسادہ اکثریت کے لیےسب سےبڑی اتحادی،پاکستان پیپلزپارٹی پرانحصاربھی ختم ہوگیا،یہ ضرورت چھوٹی اتحادی جماعتوں کی حمایت سے پوری ہوجائے گی۔

ضمنی انتخابات میں مزید 6 نشستیں ملنے کےبعد قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی،سادہ اکثریت کےلیےن لیگ کو 169 اراکین درکارتھےجو پیپلز پارٹی کےعلاوہ باقی اتحادی جماعتوں کےتعاون سےممکن ہوگئی ہے۔

74 نشستوں کے باوجود ایوان میں پیپلز پارٹی کا اتحادی کردار کمزور ہوگیا،اب حکومت کواپنا وجود برقرار رکھنے اور قانون سازی کے لیےپیپلز پارٹی پر انحصارنہیں کرنا پڑے گا،قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی 22،مسلم لیگ ق کی 5،استحکام پاکستان پارٹی کی 4،مسلم لیگ ضیا،بی اے پی اورنیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جبکہ آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے۔

ن لیگ قومی اسمبلی میں دیگر اتحادیوں کوساتھ مل کر آزادانہ طورپرقانون سازی کی پوزیشن میں آگئی،نئی پیشرفت پیپلزپارٹی کی سیاسی حیثیت کےلیےبڑا دھچکا سمجھی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں

پڑھیں:

ضمنی انتخابات میں کامیابی، کیا ن لیگ اب پیپلز پارٹی کی محتاج نہیں رہی؟

اتوار کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن  نے تمام 6 خالی نشستیں جیت لی ہیں۔

اب پارٹی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کر لے گی اور حکومتی استحکام کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی پر انحصار تقریباً ختم ہو جائے گا۔

اس وقت مسلم لیگ (ن) کے پاس 126 نشستیں ہیں۔ 6 نشستیں جیتنے سے یہ تعداد 132 ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ ن لیگ کو ایم کیو ایم کے 22، مسلم لیگ (ق) کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن اور 4 آزاد اراکین کی حمایت پہلے سے حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب و خیبرپختونخوا کے ضمنی انتخابات، غیر حتمی نتائج میں ن لیگ کی مجموعی برتری

یوں کل حمایت 170 اراکین تک پہنچ جائے گی، جبکہ 336 رکنی قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لیے صرف 169 اراکین درکار ہوتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشستیں جیتنا موجودہ مخلوط حکومت کی مضبوطی کے لیے کلیدی حیثیت کی حامل ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ن لیگ نے اگرچہ سادہ اکثریت لے لی ہے لیکن انہیں پیپلزپارٹی کے بطور اتحادی ضرورت رہے گئی، لیگی حکومت قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت  سے ایکٹ وغیرہ تو پاس کروا سکتی ہیں مگر اکیلے کوئی آئینی ترمیم پاس نہیں کروا سکتے کیونکہ اس کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان کے ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب کے13 حلقوں میں ضمنی انتخابات، سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات

ایسا نہیں ہوسکتا کہ ن لیگ از خود 28  ترمیم منظور کروا لے، اس کے لیے انہیں پیپلزپارٹی کی ضرورت پڑے گئی، حکومت، پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد بنائے رکھے گئی، پیپلزپارٹی اس صورتحال میں کیا سوچ رکھتی اس حوالے سے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ البتہ ایسا لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی کے پاس حکومت کے ساتھ چلنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی پی پی ضمنی انتخابات قومی اسمبلی ن لیگ؎ نشستیں

متعلقہ مضامین

  • اب کہاں گئی مقبولیت؟ نہ فیض حمید ہے اور نہ وہ جج جو  جتوا دیتے تھے: مریم نواز کا کلین سویپ کے بعد کلام
  • ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے کلین سویپ نے قومی اسمبلی میں نمبر گیم بدل دی ، پیپلز پارٹی کا اتحادی کردار کمزور ہوگیا
  • ضمنی انتخابات: قومی اسمبلی کی تمام نشستیں جیتنے کے بعد ن لیگ کا پیپلز پارٹی پر انحصار ختم
  • ضمنی انتخابات میں قومی کی 6نشستوں پر جیت، ن لیگ کا سادہ اکثریت کیلئے پیپلزپارٹی پر انحصار ختم 
  • ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا، 6 قومی اور6صوبائی نشستوں پرکامیاب
  • ضمنی انتخابات میں کامیابی، کیا ن لیگ اب پیپلز پارٹی کی محتاج نہیں رہی؟
  • ضمنی انتخابات؛ قومی اسمبلی کی 4 اور صوبائی کی 6 نشستوں پر ن لیگ کامیاب  
  • پنجاب میں ضمنی انتخابات، قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 6 نشستوں پر لیگی امیدواروں کو برتری حاصل
  • ضمنی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ، قومی اسمبلی کی 5، صوبائی کی 6نشستوں پر ن لیگ کو برتری ، این اے18ہری پور میں شہرناز عمر ایوب آگے